Home / جاگو ڈیلس نیوز / امریکہ اور ترکی کے درمیان روسی میزائل کی خریداری پر تنازعہ

امریکہ اور ترکی کے درمیان روسی میزائل کی خریداری پر تنازعہ

رپورٹ قیصر عباس
امریکہ اور ترکی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات اس وقت کھل کر سامنے آگیے جب واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل پریس کلب میں گزشتہ دنوں نیٹو کے سابق کمانڈر امریکی ریٹائرڈ جنرل ویسلی کلارک ا ور ترکی کی التنباس یونیورسٹی کے صدڈاکٹر کیگری ارحان کے درمیان ایک مذاکرہ ہوا۔ اس مذاکرے میں د نیا کے طاقتور ملکوں کی چھوٹے ممالک کو جدید اسلحہ کی فروخت ،بین الاقوامی تعلقات اور سیاسی ہتھکنڈوں کے زریعے کمزورقوموں کے استحصال کے پہلوبھی کھل کرسامنے آگئے۔
امریکہ، ترکی اورنیٹو©© کے عنوان پر ہونے والے اس مذاکرے میںذیادہ تر ترکی کی جانب سے روسی میزائل کے دفاعی نظام خریدنے کا تنازعہ زیر بحث رہا۔ ڈاکٹر ارحان نے کہا کہ ترکی نے میزائل حملے کے دفاع میںنئی حکمت عملی کے تحت پہلے امریکہ سے پٹریاٹ مزائل کا دفاعی نظام خریدنے کی خواہش کا اظہارکیا تھا جس کا خواطر خواہ جواب نہ ملنے پر روس کے ایس ۰۰۴ سسٹم خریدنے کے انتظامات شروع کیے گئے ۔
جنرل کلارک کے بیان کے مطابق روس سے خریدے جانے والے میزائل کے دفاعی نظام کی خریداری نیٹو کے مفادات کے خلاف ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ یہ بالکل اس طرح ہے جیسے امریکہ اپنے کسی دشمن سے اسلحہ خریدنے کی کوشش کرے۔انہوں نے کہاکہ معاہدے پر امریکہ اور نیٹو کی تشویش بجاہے۔
ڈاکٹر ارحان نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ تاریخی طورپر ترکی نے ہمیشہ امریکہ کاساتھ دیاہے اوران کے ملک نے افغانستان اور عراق میں امریکی حملے کی حمائت بھی کی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ روسی میزائل صرف دفاعی نظام کا حصہ ہیں جس سے نیٹو کو کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔ جنرل کلارک نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ ترکی کی یوریپن یونین میںشمولیت کی حمائت کرتا رہا ہے لیکن بدقسمتی سے یونین ابھی تک اس مسئلے پر کوئی فیصلہ نہیں کرسکی ہے۔
حال ہی میں امریکہ نے اس معاہدے کے خلاف اپنے سخت موقف میں تر کی پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔اسی دوران ترکی کو امریکی جیٹ طیارے ایف ۵۳ کی فراہمی روکنے کا ارادہ بھی ظاہر کیاگیاتھاجس کے ہوابازوں کی تربیت بھی آج کل امریکہ میں کی جارہی ہے۔ترکی کی حکومت نے دونوں ملکوں کے درمیان اس مس¾لے پر کمیشن قائم کرنے کی تجویزبھی پیش کی ہے اور اس مئلے پرترکی کے صدر اردگان اوامریکی صدر ٹرمپ کے در میان اگلے ماہ بات چیت بھی ہونے والی ہے ۔
یہ مذاکرہ دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات کے اس پس منظر میں ہورہاتھا جس میں ترکی نے امریکہ کے بجائے روس اور چین کے ساتھ اتحاد کے بڑھتے ہوئے رشتوں کا عندیہ بھی دیاہے۔ ترکی یہ بھی سمجھتا ہے کہ شام میں امریکی حکمت عملی سے اس کے مفادات پر براہ راست منفی اثرات پڑسکتے ہیں۔اس موقع پرامریکہ میں ترکی کے سفیر کے علاوہ عالمی زرائع ابلاغ کی بڑی تعداد بھی موجودتھی۔

Check Also

پہلا ایلیمنیٹر: اسلام آباد نے کوئٹہ کو شکست دیدی

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 9 کے پہلے ایلیمنیٹر میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *