Home / جاگو بزنس / اگست میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 29کروڑ 70لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ

اگست میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 29کروڑ 70لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ

ru

کراچی: اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اگست کے مہینے میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 29کروڑ 70 لاکھ ڈالر اضافہ ریکارڈ کیا گیا جہاں گزشتہ سال اسی عرصے میں 60کروڑ 10لاکھ ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی خبر کے مطابق جولائی میں 50کروڑ 8لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں 71 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جن کو پہلے بتائے گئے اعدادوشمار 42کروڑ 40لاکھ ڈالر سے بڑھا دیا گیا ہے۔

جولائی سے اگست تک مجموعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 80کروڑ 50لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جہاں مالی سال 20 کے اسی عرصے میں ایک ارب 21کروڑ ڈالر کے خسارہ ہوا تھا۔

نئے مالی سال میں لگاتار دوسرے کرنٹ اکاؤنٹ اضافے کے ساتھ ایسا لگتا ہے کہ ملک نے اپنے بیرونی محاذ کو بہتر بنایا ہے جسے مالی سال 2018 میں 20 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو سرپلس میں تبدیل کرنے والا اہم عنصر درآمدات میں تیزی سے کمی ہے حالانکہ اس تمام عرصے میں برآمدات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

اب تک ملک کے بیرونی اکاؤنٹ کے تمام بڑے اشارے برآمد کے علاوہ مثبت ہیں، حکومت کی طرف سے حمایت اور ترغیبات کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک کے ذریعہ فراہم کی جانے والی سبسڈی کے باوجود برآمدات میں بہتری نظر نہیں آ سکی۔

برآمد کنندگان بین الاقوامی منڈیوں میں کووڈ19 کے مارکیٹ پر مرتب ہونے والے اثرات کے پیچھے پناہ لیتے ہیں جو دنیا بھر میں کھپت کی سطح کو متاثر کرتے ہیں اور ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کی رفتار ک بھی کم کردیا ہے۔

پیر کے روز اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ خطرات میں سے ایک مقامی سطح پر کووڈ-19 کی دوسری لہر آنے کا خدشہ ہے کیونکہ یورپ اور امریکا کی پاکستان کی بڑی منڈیوں میں سردیوں کے دوران واقعات میں ممکنہ اضافے کا خدشہ ہے، برآمدات اور درآمدات دونوں میں اگست میں 19فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ملک نے اعلیٰ ترسیلات وصول کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی جو مالی سال 21 کے پہلے دو مہینوں میں 31 فیصد اضافے سے 4.86 ارب ڈالر ہو گئی ہے۔

رضا باقر نے پیر کو پریس بریفنگ کے دوران اس تاثر کو مسترد کردیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی نوکریوں سے چھانٹی کی وجہ سے اس میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اس کی اصل وجہ یہ تھی کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران سمندر پار پاکستانیوں نے اپنے اہلخانہ کو زیادہ معاونت فراہم کی، خاص طور پر کووڈ-19 سے متاثرہ ان کے لواحقین کو بیرون ملک مقیم شہریوں کی زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنے کی وجہ ہے، انہوں نے بتایا کہ ملک میں ترسیلات زر جولائی میں ریکارڈ ماہانہ سطح پر پہنچ گئیں اور گزشتہ تین مہینوں میں یہ 2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

اسٹیٹ بینک نے ایک سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ کارکنوں کی ترسیلات زر، لچکدار زر مبادلہ کی شرح اور نسبتاً نرم درآمدی قیمتوں کو متوجہ کرنے کی کوششیں جاری اکاؤنٹ کے توازن میں بہتری کو بیان کرتی ہیں۔

غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) نے بھی ملک کو بیرونی اخراجات کو کم کرنے اور زر مبادلہ کے ذخائر بنانے میں مدد دی جو 12.5ارب ڈالر پر موجود ہے اور یہ 3ماہ تک درآمد کے لیے کافی ہے۔

مالی سال 21 کے پہلے دو مہینوں میں ایف ڈی آئی میں مثبت رجحان رہا جو سالہا سال بنیادوں پر 40فیصد اضافے کے ساتھ 22کروڑ 67لاکھ ڈالرز پر پہنچ گیا جہاں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ 16کروڑ 20لاکھ ڈالر رہا تھا۔

Check Also

سونے کی فی تولہ قیمت میں اضافہ

پاکستان بھر میں آج سونے کی فی تولہ قیمت میں 1500 روپے کا اضافہ ہوا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *