Home / تازہ ترین خبر / انڈیا کے وزیراعظم کی آمد پر بڑے مظاہرہ کی تیاریاں صدر ٹرمپ کی شمولیت کے باعث سیکورٹی سخت کردی گئی۔ حمایت اور مخالفت میں ہزاروں افراد کی شمولیت متوقع

انڈیا کے وزیراعظم کی آمد پر بڑے مظاہرہ کی تیاریاں صدر ٹرمپ کی شمولیت کے باعث سیکورٹی سخت کردی گئی۔ حمایت اور مخالفت میں ہزاروں افراد کی شمولیت متوقع

انڈیا کے وزیراعظم کی آمد پر بڑے مظاہرہ کی تیاریاں صدر ٹرمپ کی شمولیت کے باعث سیکورٹی سخت کردی گئی۔ حمایت اور مخالفت میں ہزاروں افراد کی شمولیت متوقع

ہیوسٹن : ( راجہ زاہد اختر خانزادہ ) امریکہ کے چوتھے بڑے شہر ہیوسٹنمیں انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کیجانب سے 22 ستمبر کو ہیوسٹن کے این آرجی ارینا میں ہاؤڈی موڈی جلسے اور پروگرامکے انعقاد کے سلسلہ میں  یہاں پاکستانی اوراانڈین باشندوں کے درمیان جنگ کا سا سماںہے، انڈین امریکن انکے استقبال جبکہ  امریکہ میں مقیم بھارتی اقلیتوں پر مشتملسکھ اور  کشمیری مسلمانوں نے ان کی آمدپر زبردست احتجاج اور مظاہرے کا پروگرامتشکیل دیا ہے ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیجانب سے مودی کے اس پروگرام میں شرکتکے اعلان کے بعد یہاں پر سیکیورٹیانتظامات سخت کرنے کی ہدایت جاری کیگئی ہیں جس کے باعث  مظاہرین نے میئر کےساتھ ملکر متبادل حکمت عملی ترتیب دی  ہے مظاہرین  کی نمائیندگی کرنے والے ساترکنی افراد  پر مشتمل وفد نے جسمیں  ہارونشیخ، ایم جے خان، سعید شیخ، سجاد برکی،سہیل سید، ظفر طاہر، مبشر شامل تھے نےآج  میئر ہیوسٹن سیلویسٹر ٹرنر  سے ملاقاتکی اور  ان کی توجہ تحریر و تقریر کے بنیادیحق کی طرف مبذول کراتے ہوئے ان  سےتعاون کرنے کا مطالبہ کیا تاہم امریکی صدرکی وجہ سے حفاظتی انتظامات  سخت ہونےکے باعث فیصلہ کیا گیا کہ مظاہرین کو این آرجی اسٹیڈیم کے دوسری جانب واقع کربیاسٹریٹ کو  احتجاج کرنے والے افراد کیلئے  وقف کیا جائیگا

جبکہ دوسری اسٹریٹاستقبال کرنے والے افراد کیلئے ہوگی۔ ۔پروگرام میں شرکت کے لیے 50 ہزار افراد نےرجسٹریشن کے ذریعے اپنا نام داخل کرایا ہےجبکہ منتظمین کا کہنا ہے کہ مزید ایک لاکھافراد ویٹنگ لسٹ میں اپنا نام رجسٹر کراچکے ہیں تاہم  پروگرام میں شرکت کیلیئےصرف پچاس ہزار افراد کو ہی الیکٹرانک پاسجاری کیئے جائیں گے جبکہ ہزاروں افراد اریناکے باہر استقبال کرینگے

دوسری جانبہندوستان میں آباد دیگر مذہبی اقلیتیوں اورغیر ہندوؤں پر مشتمل کئی ہزار مظاہرینمودی کی جانب سے انڈیا میں اقلیتوں کومبینہ تشدد اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنانےاور کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کیپامالیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرینگےاس مظاہرے میں پاکستان اور انڈیا دونوںاطراف کی کشمیری سکھ کمیونٹی اور انڈیامیں آباد مسلم اقلیتی کمیونٹی کے وہ افرادشامل ہوں گے جوکہ یہاں مقیم ہیں ہیوسٹنمیں موجود سکھ کمیونٹی اس ضمن میںانتہائی متحرک کردار ادا کر رہی ہے اسسلسلہ میں سکھوں نے احتجاج  کی باقاعدہرہیسل کرکے ایک ریلی بھی نکالی فرینڈز آفکشمیر کی غزالہ حبیب کا کہنا ہے کہ ڈیلسسے تیس بسیں جب کہ آسٹن سے چھ اورلوزیانا، سینن ٹونیو، اوکلوہاما سے ایک ایک  بس اس احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوںگی ان کا کہنا تھا کہ ہیوسٹن سے باہر رہنےوالے 5 ہزار سے زائد مظاہرین کی  مظاہرہمیں  شرکت متوقع ہے، جبکہ بسوں اور دیگراخراجات کے سلسلہ میں آئل بزنس ٹائیکونسید جاوید انور نے اور ڈیلس سے عابد ملکنے مالی معاونت فراہم کی ہے، سید جاویدانور نے گذشتہ دنوں عمران خان کے جلسہ کابھی سارا خرچہ ادا کیا تھا جوکہ کئی لاکھڈالر تھا۔ دریں اثنا کشمیری رہنما یاسین ملککے دست راست سینیئر کشمیری رہنما راجہمظفر کشمیری کا کہنا ہے کہ دیگر ریاستوںسے بھی مظاہرین ہیوسٹن  پہنچیں گے ،دلچپس امر یہ ہے کہ اس ضمن میںپاکستانی کمیونٹی کے بعض لیڈران متحدہونے کے بجائے کشمیر کی آڑ میں اپنی لیڈریچمکانے اور بعض چندہ اکھٹا کرنے کے مشنمیں کارفرما ہیں

۔ دوسری جانب سکھ فارجسٹس اور ریفرنڈم ٹوئنٹی ٹوئنٹی تنظیموںکے زیر اہتمام بھی سکھ کمیونٹی شرکتکررہی ہےسکھ کمیونٹی رہنما گر پتوند پنینپنوں سنگھ،  اوتار سنگھ ،سرویندر سنگھہاردم سنگھ آزاد اور دیگر سکھ کمیونٹی رہنما  مشترکہ طور پر اس سلسلہ میں  مصروفعمل ہیں پاکستانی نژاد امریکی ڈیموکریٹکپارٹی کے رہنما طاہر جاوید ، اٹارنی نومیحسن کی جانب سے حال ہی میںڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدواروںسینٹر اور اراکین کانگریس کو اپنے گھروں پرمدعو کرکے کشمیر سے متعلق بیانات دلوانےمیں اہم کردار ادا کیا ہے  جسمیں سابق  امریکی صدر اور صدارتی امیدوار جو بائڈنجبکہ دوسرے صدارتی امیدوار برنی سینڈرزکاملہ ہیرسن اور دیگر شامل ہیں جنہوں نے  کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتےہوئے انسانی حقوق سے متعلق مسائل کےحل کا مطالبہ کیا  تھا جسکی وجہ سے  بینالاقوامی برادری میں  اس مسئلے کو بڑی حدتک اجاگر کرنے میں مدد ملی ہے جبکہ  چھامریکی سینیٹرز اور کانگریس کے اراکین نےامریکی وزیر خارجہ کو کشمیر سے متعلقخط بھی تحریر کیے ہیں امریکی کانگریسمیں پاکستانی کاکس کی چیئرمین شیلاجیکسن نے بھی اس طرح کا خط تحریر کیاہے پاکستانی کمیونٹی کے افراد کو اس امر پرتشویش ہے کہ رکن کانگریس شیلا جیکسناور کانگریس مین ال گرین اور میئیر ہوسٹنسیلویسٹر ٹرنر جوکہ براہ راست پاکستانیامریکنوں کے ووٹ کے ذریعے منتخب ہوتےہیں اور مالدار پاکستانی ان کو انتخابی فنڈزبھی فراہم م کرنے میں پیش پیش رہتے ہیںمگر باوجود اس کے ان کی جانب سے مودیکے پروگرام میں ان کی شرکت ان کے لیےباعث تشویش ہے  ذرائع نے بتایاہے کہ شیلاجیکسن کموینٹی رہنما طاہر جاوید کو کہا ہےکہ وہ اس پروگرام میں جاکر دونوں جانب  بات چیت کے لیے مددگار ثابت ہونگی کیونکہاس مسئلہ کا حل بات چیت کے ذریعے ہیممکن ہے دوسری جانب شیلا جیکسن نے کلاپنی جانب سے خط کے ذریعے وزیر خارجہکی توجہ کشمیر کی صورتحال پر پر مبذولکراتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور آپ اسمسئلے کے فوری حل کیلئے بات چیت کریںدوسری جانب کانگریس وومن  اور امریکیصدارتی ٹکٹ کی خواہشمند امیدوار تلسیگبارد نے مودی کے جلسہ میں شرکت سے  معذرت کرلی ہے  جبکہ کانگریس میں ساؤتھایشین اور انڈین کا کس کے چیئرمین نے  بریڈشرمن نے بھی کہا ہے کہ وہ مودی کے اسپروگرام میں شرکت نہیں کریں گے , تاہمامکان ہے کہ اس  جلسہ میں پچاس سے زائدامریکی سینٹرز اور کانگریس کے اراکین شرکتکرینگے ۔

 امریکی صدر ٹرمپ کی جانب  سے مودی کےاس پروگرام میں شرکت کو یہاں انڈین ہندوکمیونٹی دوستانہ جبکہ دیگر اقلیتی کمیونٹیٹرمپ اور مودی کیمسٹری کو ایک جیسا قراردے رہے ہیں تاہم یہ عرصہ بعد پہلا جلسہہوگا کہ امریکی صدر کسی غیر ملکی لیڈر کےجلسے میں شرکت کرینگے، اس سے قبلاسطرح کا بڑا اجتماع پوپ کے آنے پر ہوا تھا، 

 انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی امریکہ کےساتھ  تجارتی تعلقات اور معاہدوں کو حتمیشکل دینے کے لیے ریاست ٹیکساس کے اسشہر ہیوسٹن کا دورہ کر رہے ہیں واضع رہے کہمیکسیکو ،چائنا ، برازیل کے بعد ہیوسٹن انڈیاکا چوتھا بڑا تجارتی پارٹنر ہے جہاں سے تیلاور گیس کمپنیوں کے ساتھ ہندوستان اپنےتعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا منصوبہتشکیل دے رہا ہے

 


Check Also

کراچی: جاپانی شہریوں کی گاڑی کے قریب خودکش دھماکے سی سی ٹی وی سامنے آگئی

کراچی کے علاقے لانڈھی میں خودکش دھماکے کے ذریعے غیر ملکی شہریوں کی گاڑی کو …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *