Breaking News
Home / جاگو پاکستان / میڈیکل بورڈ کی آصف زرداری کو ہسپتال میں رکھنے کی تجویز

میڈیکل بورڈ کی آصف زرداری کو ہسپتال میں رکھنے کی تجویز

اسلام آباد: پاکستان انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے میڈیکل بورڈ کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو علاج کےلیے ہسپتال سے کہیں اور منتقل نہ کرنے کی تجویز کردی گئی۔

علاوہ ازیں پمز میڈیکل بورڈ کی تجویز کے پیش نظر ہسپتال میں سابق صدر کا قیام طویل ہونے کا امکان پیدا ہوگیا۔

پمز کے میڈیا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر وسیم خواجہ نے میڈیکل بورڈ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’آصف علی زرداری کو چکر آنے، عارضہ قلب اور مثانے کی تکلیف کے باعث کہیں اور منتقل نہیں کیا جانا چاہیے’۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 12 نومبر کو سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف زرداری کو خرابی صحت کی بنا پر احتساب عدالت بھی نہیں لے جایا گیا تھا۔

ڈاکٹر وسیم خواجہ کا کہنا تھا کہ میڈیکل بورڈ کی تجویز پر مریض کو طویل مدت کے لیے ہسپتال میں رکھا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ آصف زرداری کو کمر درد، کمزوری، بے چینی سمیت صحت کے مختلف مسائل کی بنا پر 22 اکتوبر کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے پمز منتقل کر کے شعبہ قلب کے وی آئی پی وارڈ میں داخل کیا گیا تھا۔

جہاں نیورو لوجسٹ یا ماہر امراضِ اعصاب پروفیسر عامر، طبی ماہر ڈاکٹر شاہ جی اور ماہر امراض قلب پروفیسر نعیم نے ان کا طبی معائنہ کیا تھا تاہم مریض کو مثانے کے غدود میں جلن کی شکایت کے باعث یورولوجسٹ کو بھی میڈیکل بورڈ میں شامل کرلیا گیا تھا۔

ان کے پلیٹلیٹس ایک لاکھ 20 ہزار تک کم ہوگئے تھے جو کہ اس صورت میں کوئی غیر معمولی بات نہیں کہ جب مریض متعدد ادویات لے رہا ہو۔

گزشتہ ہفتے انہیں ہولٹر مانیٹر بھی لگایا گیا تھا، ہولٹر مانیٹر بیٹری سے چلنے والا ایسا آلہ ہے جو مریض کے دل کی حرکات و سکنات ریکارڈ کرتا ہے۔

دوسری جانب پی پی پی نے الزام عائد کیا تھا کہ میڈیکل بورڈ آصف زرداری کی میڈیکل رپورٹس اہلِ خانہ کو فراہم نہیں کررہا اور مطالبہ کیا تھا کہ خاندانی معالج کو بھی بورڈ میں شامل کیا جائے۔

اس ضمن میں سابق صدر کے ترجمان عامر فدا پراچہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’حکام کا یہ اقدام بہت تشویشناک ہے، مسئلہ صرف آصف زرداری کو منتقل کرنے کا نہیں بلکہ انہیں موزوں صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے‘۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پی پی پی چیئرمین کے اہلِ خانہ اور پارٹی کوئی رعایت نہیں مانگ رہے صرف ان کے لیے بنیادی انسانی حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں۔

دوسری جانب پمز کے ایک ڈاکٹر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ میڈیکل بورڈ کے اراکین کی قابلیت اور پیشہ ورانہ مہارت پر کسی قسم کا شبہ نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری کے اہلِ خانہ متعدد مرتبہ ان سے ملاقات کرچکے ہیں لیکن مریض نے علاج کے حوالے سے ان سے کوئی شکایت نہیں کی۔

واضح رہے کہ 10 جون کو قومی احتساب بیور (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ ہونے پر گرفتار کیا تھا، بعد ازاں 16 اگست کو عدالت نے انہیں عدالتی ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔

یہ کیس بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ اسکینڈل سے متعلق ہے، جس کی تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کر رہی ہے، اس کیس میں آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سابق چیئرمین حسین لوائی، اومنی گروپ کے سی ای او انور مجید، ان کے بیٹوں اور کئی بڑے نام نامزد ہیں۔

تاہم ابتدائی طور پر یہ کیس وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے پاس رہنے کے بعد عدالتی احکامات پر نیب کے پاس آگیا تھا۔

Check Also

کراچی میں سی ویو کے ساحل پر 27 سالہ نوجوان طاہر محمود نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔ ڈان نیوز کے مطابق مبینہ طور پر خودکشی کرنے والے شخص کے والد محمود نے بتایا کہ طاہر محمود آن لائن ٹیکسی چلاتا ہے، طاہر نے دو شادیاں کی تھیں اور وہ دو بچیوں کا باپ ہے۔ والد کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی 2 میں سے ایک بیٹی کا انتقال ہوچکا، رات گئے بہو نے روتے ہوئے فون کیا اورکہا کہ طاہر سی ویو پر ہے، ہمیں فوری وہاں جانا ہے۔ والد کے مطابق راستے میں بہو نے بتایا کہ طاہر نے سمندر میں جاتے ہوئے ویڈیو کال کی اور بتایا کہ میں خودکشی کررہا ہوں، تم سب خوش رہو، طاہرجب سے لاپتا ہے، ہمیں معلوم نہیں کہ کیا ہوا ہے۔ دوسری جانب ریسکیو ٹیم سمندر میں نوجوان کو تلاش کررہی ہیں، رات میں اندھیرے کی وجہ سےصبح آپریشن شروع کیا گیا ہے، پولیس بھی موقع پر موجود ہے۔

سندھ ہائیکورٹ میں قائم الیکشن ٹریبونل نے سندھ کے حلقہ پی ایس 123 میں دھاندلی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *