Home / جاگو کالمز / پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ جیتنے کیلئے ماسٹرپلان کی ضرورت

پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ جیتنے کیلئے ماسٹرپلان کی ضرورت

 

فرینک اسلام

موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے حوالہ سے پاکستان ان ممالک میں سرفہرست ہے جن کے  بدقسمتی سے ان تغیرات سے بری طرح متاثر ہونے کا اندیشہ ہے ۔ ییلز  2018 انوائرنمنٹل پرفارمنس انڈیکس میں دنیا بھر کے 180ممالک کی موسمیاتی اثرات اورایکوسسٹم کے لحاظ سے درجہ بندی کی گئی ہے جس میں اگرچہ بھارت، بنگلہ دیش اورنیپال آخری نمبروں پر ہیں مگر پاکستان 180میں سے 169 ویں نمبر پر ہونے کی وجہ سے کچھ بہتر پوزیشن پر تو ہے مگر یہ پوزیشن بھی کوئی قابل رشک صورتحال کی عکاسی نہیں کرتی۔ملک کے طول و عرض میں ماحولیاتی صحت کے حوالہ سے پاکستان کی پوزیشن 180 میں سے 177ویں نمبرپر ہےاوراس بدترین ریٹنگ کی وجوہات میں فضائی آلودگی، پینے کے صاف پانی کی کمیابی، سینٹری کی بدترین صورتحال اوربھاری دھاتوں کے باعث لیڈ کی مقدارکے اضافہ اوراسکے اثرات شامل ہیں۔

مزیدبرآں یونائیٹڈنیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) اورایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی پی) بھی پاکستان میں موسمیاتی تغیرات کے ماحول اورشہریوں پر اثرات کے حوالہ سے گہری تشویش کا اظہارکرچکےہیں۔یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تغیرات خطہ میں مون سون کے بارشی نظام میں تبدیلی، ہمالیہ کے گلیشیئرز کے پگھلنے کے سبب دریائے سندھ کے متاثرہونے کے شدیدترین  اثرات جن میں آبپاشی اورپینے کے پانی کی کمی  کے علاوہ پانی کے ذخائر کی کمی کے سبب پن بجلی کی پیداوار کا متاثرہوناشامل ہے۔ طویل خشک سالی اورخوفناک سیلاب بھی اس موسمیاتی تغیر کے اسباب میں شامل ہونگے جن سے براہ راست پورا خطہ اوراسکے عوام متاثرہوئے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔

ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی رپورٹ میں  اس صدی کے آخر تک پاکستان کے ساحل کے ساتھ سطح سمندر 60سینٹی میٹر تک بلند ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے ۔ یہ رپورٹس پاکستان کے تاریک مستقبل کی نشاندہی کررہی ہیں۔ پاکستان میں حکمرانوں کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ مسائل سے عوام کو بے خبر رکھتے ہیں اورمسائل کی سنگینی کا ادراک انہیں کم ہی ہوتاہےجس کی وجہ سے عموماً درست سمت میں اقداما ت کم ہی کئے جاتے ہیں۔ موسمیاتی تغیرات کے واضح طورپر اثرات اب نمودار ہونا شروع ہوچکے ہیں اورگذشتہ ایک عشرہ کے دوران پاکستان میں سیلاب، خشک سالی، گلیشیئرز میں توڑ پھوڑ، سمندری طوفان اورہیٹ ویوز نے جہاں عام لوگوں کوجانی ومالی طور پر نقصان پہنچایاہے

وہیںیہملکیمعاشیترقیکوبھیبریطرحمتاثرکررہےہیں۔ اسکےبرعکسجوفیالحالدکھائینہیںدےرہاوہموسمیاتیتغیراتکےاثراتہیں۔ بدقسمتیسےگذشتہعشرہکےدورانپاکستانانتبدیلیوںسےکچھزیادہہیمتاثرہواہے۔  2010 کےسیلابمیں 1600 شہریوںکیہلاکتکےعلاوہ 38600مربع کلومیٹررقبہکازیرآبآنا اور10 اربڈالرزسےزائدکےنقصاناتپاکستانیقومکوبرداشتکرناپڑےتھے۔ اسیطرحجون 2015ء میںکراچیکیہیٹویوسے 1200لوگوں کیہلاکتکوکونبھول سکتاہے۔30اپریل 2018ء کونوابشاہسندھمیں 2۔50 ڈگریسینٹیگریڈدرجہحرارتعالمیموسمیاتیتنظیم (ڈبلیوایماو) کےمطابقماہاپریلکےدوراندنیابھرمیںگرمتریندنکاایکریکارڈہے ۔ ہیومنرائٹسکمیشنآفپاکستانکےمطابقبلوچستاناورسندھسمیتملککےکچھدیگرحصوںکوقحطجیسیصورتحالکاسامناہے۔ بظاہرموسمیاتیتغیراتکےاسمعمہکوحلکرنےکیلئےحکومتصرفنظرنہیںکررہیاورانمنفیاثراتکیروکتھامکیلئےمتعدداقداماتبھیکئےجارہےہیںجنمیںمندرجہذیلقابلذکرہیں۔

وزیراعظمعمرانخانکیطرفسےاگلےپانچسالوںمیںملککےطولوعرضمیں 10ارب پودےلگانےکااعلانسپریمکورٹآفپاکستانکیطرفسےبڑےڈیماورآبیذخائرکیتعمیرکیلئےفنڈزکاقیامپنجابمیںقائداعظمسولرپارککےنامسے 1000 میگاواٹسکےقابلتجدیدتوانائیپراجیکٹکاقیاموفاقیاورصوبائیحکومتوںکیطرفسےموسمیاتیتغیراتسےنمٹنےکیلئےاپنےاپنےبجٹکا 8فیصدمختصکرنےکےاقداماتیہتماماہماورلازمیاقداماتاگرچہموسمیاتیتغیراتسےنمٹنےکیابتداءہیںمگریہسبموسمیاتیتغیراتکےخلافجنگجیتنےکیلئےناکافیہونگے۔ پاکستانکواسمقصدکیلئےباقاعدہمنصوبہبندیکےتحتماسٹرپلانتشکیلدینےکیضرورتہےاوراسکیلئےوزارتبرائےموسمیاتیتغیراتپربھاریذمہداریعائدہوتیہےکہوہاپناتعمیریاورمثبتکرداراداکرے۔

 

ستمبر2018ء میں اس وزارت نے سینٹ کے ایک پینل کو آگاہ کیاتھا کہ کلائمیٹ چینج کونسل اوراتھارٹی قائم کرکے فنڈز کی فراہمی اورپالیسی و اقدامات کی سپرویژن کیلئے کام کا آغاز کردیاگیاہے۔ موسمیاتی تغیرات کے سبب پیش آنے والے حالات کے پیش نظر ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ تمام کام ہنگامی بنیادوں پر سرانجام دیئے جائیں۔ وفاقی حکومت تن تنہاء موسمیاتی تغیرات کے چیلنجز سے نہیں نمٹ سکتی اس کے لئے اسے تمام سیاسی قوتوں، سول سوسائٹی اور کمیونٹی کی سطح پر لیڈرشپ کی حمایت کی ضرورت ہوگی تاکہ مجوزہ ماسٹر پلان میں کی گئی پلاننگ اوراس پر علمدرآمد درست طریقہ سے ہوسکے۔

سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ حکومت کو اس ضمن میں عوام میں شعور بیدار کرکے انفرادی اوراجتماعی سطح پرانہیں اس ماسٹرپلان میں عملاً شریک کرناہوگا۔خوش قسمتی سے گذشتہ برس اکتوبرمیں وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کے ذریعہ عوام میں موسمیاتی تغیرات کے اثرات سے نبردآزما ہونے کے شعور کو بیدارکرنے آغاز ہواہے۔

مجوزہ ماسٹرپلان جامع، اشتراک عمل کا شاہکارہونا چاہئے جس میں تمام طبقات اپنی بساط کے مطابق کردار ادا کرسکیں۔اسے تشکیل دینے والوں کو تحقیقاتی جائزوں کی بنیادپر مسائل کی نشاندہی اورانکے حل کی جانب بڑھنے کا روڈ میپ تیارکرناہوگا تاکہ مستقبل قریب میں ملک میں فوڈ سکیورٹی، واٹرسکیورٹی، انرجی سکیورٹی اورسب سے بڑھ کر ماحولیاتی سکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔

پاکستان اگرچہ نہ تو دنیا میں ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والے بڑے ممالک میں شامل ہے اورنہ ہی موسمیاتی تبدیلی کا سامان کررہاہے لیکن عالمی موسمیاتی تغیرات  کے بدترین مضمرات کا شکارہونے والوں میں بہرحال شامل ہےجس سے بچنے کیلئے جامع ، مشترکہ اورمعیاری ماسٹرپلان کی تشکیل بہرحال وقت کا تقاضا ہے۔اس ماسٹرپلان پر قومی سطح پر جوش و جذبہ سے عملدرآمدکی ضرورت ہوگی۔ ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے اس چیلنج میں ملک کے طول وعرض سے حکومت سمیت سول سوسائٹی کے تمام طبقات کو کردا ر ادا کرناہوگاکیونکہ اسی سے پاکستان اوراس کے بائیس کروڑ سے زائد شہریوں کا مستقبل وابستہ ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

Check Also

ناشتہ کیے بغیر بھوکے رہنا صحت کے لیے نقصان دہ قرار

امریکا سمیت دیگر ممالک کے ماہرین کی جانب سے بھوک کے صحت اور خصوصی طور …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *