Home / جاگو ڈیلس نیوز / ڈیلس سائوتھ ایشیاڈیموکریسی واچ کی جانب سے بورڈ کے رکن راجہ مظفر کشمیری کی رہائشگاہ پر وزیر اعظم اآزاد کشمیری راجہ فارروق حیدر خان کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ سے وزیر اعظم اآزآزاد کشمیری اسٹیٹ ریپئرینیٹو میز منیرا ، صدر امیر مکھانی ، عاد ملک ، سید فیاض حسین مسز کنیز فاطمہ ودیگر خطاب کررہے ہیں

ڈیلس سائوتھ ایشیاڈیموکریسی واچ کی جانب سے بورڈ کے رکن راجہ مظفر کشمیری کی رہائشگاہ پر وزیر اعظم اآزاد کشمیری راجہ فارروق حیدر خان کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ سے وزیر اعظم اآزآزاد کشمیری اسٹیٹ ریپئرینیٹو میز منیرا ، صدر امیر مکھانی ، عاد ملک ، سید فیاض حسین مسز کنیز فاطمہ ودیگر خطاب کررہے ہیں

ڈیلس(راجہ زاہد اختر خانزادہ)امریکی کانگریس کے رکن اور کانگریس میں خارجہ کمیٹی کے رکن ران رائیٹ کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کے حوالے سے اپنافیصلہ خود کرنے کا حق ہے ،کسی ملک یا بین الاقوامی دبائو کے نتیجے میں عوام کے فیصلے کو کسی طریقے تبدیل نہیں کیا جا سکتا ،یہ بات انہوںنے پاکستان سوسائٹی نارتھ ٹیکساس کے صدر عابد ملک کی رہائش گاہ پر وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کے ہمراہ مقامی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگوں کو اپنی تقدیر کے تعین کا حق حاصل ہے اور اس طرح ہی اس مسئلہ کشمیر اوراس تنازعہ کا حل ہو سکتا ہے، انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے کشمیر کی آئینی حیثیت کو تبدیل کرنے کا جو اقدام کیا ہے وہ عمل نہ صرف خطرناک بلکہ اشتعال انگیز بھی ہے اور یہ غیر قانونی اقدام بنیادی انسانی حقوق سے انکاری کے مترادف ہے، انہوں نے کہا کہ مودی کی جانب سے قانون بنا کر اس کی حقیقت کو تبدیل کرنا وہاں فوجی دستے بھیج کر بات چیت کا بلیک آئوٹ کرنا بین الاقوامی برادری کو منظور نہیں ہے اور اس کی مذمت کی جانی چاہیے، انہوںنے کہا کہ اس وقت یہ ضروری ہے کہ اس تنائو کو کم کرنے کیلئے کشمیر سے فوجی دستے نکالے جائیں اور بات چیت کے عمل کو آگے بڑھایا جائے،ران رائٹ نے کہا کہ بین الاقوامی طور پر میں یہ امید کرتا ہوں کہ کشمیری اپنا فیصلہ خود کریں کہ ان کو آگے کیا کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں نے وزیر اعظم آزاد کشمیر سے تفصیلی بات چیت کی ہے،ران رائٹ نے کہا کہ میںکانگریس کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ میں خارجہ کمیٹی ممبر بھی ہوں اور اس ضمن میں ریپبلکن لیڈر مائیک مکال اور کمیٹی کے چیئرمین سے بھی بات چیت کرونگا، کیونکہ اس ضمن میں ان کی توجہ کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس کمیٹیوں کے ذریعے کام کرتی ہے، جبکہ خارجہ امور کی کمیٹی انتہائی اہم ہے اور اس مسئلہ کی سماعت کیلئے ضروری ہے کہ چیئرمین کو اعتماد میں لیا جائے جبکہ انہوں نے کہا کہ وہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے بھی بات چیت کرینگے تا کہ اس کے ذریعے ہم کشمیریوں کو مدد اور فوائد فراہم کر سکیں اور اس تنازعہ کے حل میں سنجیدہ گفتگو کیلئے آگے بڑھا جا سکے اور جو اس وقت تنائو ہے ، اس میں کمی لائی جاسکے، اس وال کے جواب میں امریکی حکومت کشمیریوں کی کیا مدد کر سکتی ہے، اس پر انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کئی چیزیں کر سکتی ہے، جس میں سفارتکاری اور سفارتی دبائو، معاشی دبائوکے ذریعے بھی ممکنہ مسلح تنازعہ کو حل کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں، جبکہ اس کی جگہ ہم اور کسی دوسرے ملک میں بھی جانانہیں چاہتے، اور میرے نزدیک یہ ضروری ہے کہ جنگ سے گریز کیا جائے اور امریکہ اس کو ممکن بنا سکتا ہے کہ دونوں مملکوں کے درمیان جنگ نہ ہو ، انہوں نے کہا کہ میںحکومتی پالیسیوں کا نمائندہ نہیں ہوںتا ہم یہ امریکی صدر کی ذمہ داری ہے اور ہمارا امریکی آئین بھی مذہبی آزادیوں کی ضمانت فراہم کرتا ہے جو کہ ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور اس سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا، انہوں نے کہا کہ انڈیا ہندو قوم کا ملک ہے تو اگر وہاں مسلمان اقلیت میں ہیں تو ان کو بھی مذہبی آزادی ہونی چاہیے، جس طرح ہندو ہمارے ملک سمیت دیگر ممالک میں بحیثیت اقلیتی مذہب اس کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہیں تو ان کواپنے ملک میں بھی اقلیتوں کو مذہبی آزادی کا حق دینا چاہیے اور امریکیوں کو اس نقطہ پر کوئی تضاد نہیں ، ہمارے نزدیک یہ انسان کی بنیادی ضرورت اور حق ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ مختلف مذاہب پر مشتمل ایک قوم ہے، ہم ہر آنے والے  کا استقبال کرتے ہیں اور یہ مسئلہ اسی صورت حل ہو گا جب ہم ایک دوسرے کا احترام کرینگے اور اپنے مذہب پر عمل کرنے کے سات ساتھ ایک دوسرے کی مذہبی آزادی اور حقوق کا بھی احترام کرینگے اور دیگر ممالک جہاں پر اقلیتیں آباد ہیں اس کے لئے ان کو اس بات کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ اکثریتی اقلیتوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی کو قابل حل بنائیں۔دوسری جانب جشن آزادی پریڈ ڈیلس ڈائون ٹائون میں وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے امریکن کانگریس کے رکن لینس گوڈن، اسٹیٹ ریبنرنیئومیٹ شاہیں اور اینجی جینی سے رابطے ملاقاتیں کیں ،اس موقع پر کانگریس کے رکن لینس گوڈن نے جنگ/جیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر سے دو طرفہ امور اور کشمیر تنازعہ پر بات چیت ہوئی ہے، میں اس ضمن میں کشمیریوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں ، انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ پاکستان کا دورہ کرینگے اور میں اس دورے سے پہلے ان سے بات کروں گا اور میںکشمیریوں کی مدد کرتے ہوئے اس تنائو کو کم کرانے میں اپنابھر پور کردار ادا کروں گا، اسٹیٹ ریپزینٹو میٹ شاہین نے اس موقع پر کہا کہ ٹیکساس کی معیشت کی ترقی میںپاکستانی تاجروں نے اہم کردارادا کیا ہے، آئی ٹی ٹیکنالوجی، صحت، انرجی سیکٹر میں انہوں نے اپنا مقام پیدا کیا ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم کو ریاست ٹیکساس کی اسمبلی کے دورہ کی دعوت بھی دی ہے جو کہ انہوں نے قبول کی ہے، اس پر وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ وہ انشاء اللہ اکتوبر، ستمبر میں ریاست ٹیکساس کی اسمبلی کا دورہ بھی کرینگے،اسٹیٹ ریپزینٹو ،اینجی جینی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر سے ملاقات خوش آئند رہی، انہوں نے کہا کہ پاکستانی کمیونٹی ریاسٹ ٹیکساس کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے، انہوں نے کہا کہ میں تائیوان میں پیدا ہوئی اور آج یہاں ریاست کی اسمبلی کی رکن ہوں، انہوں نے کہا کہ امریکی بین الاقوامی کلچرل ملک ہے اور یہاں ہر کسی کومساوی مواقع ملتے ہیں اس لئے یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس سے کس طرح فائدہ اٹھاتے ہیں۔وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ واقعی دورہ ٹیکساس انتہائی اچھا رہا وہ عنقریب واشنگٹن اور نیویارک بھی جا رہے ہیں تا کہ یہاں موجود کمیونٹی رہنمائوں اور امریکی سنیٹرز اورکانگریس کے اراکین سے کمیونٹی کے توسط سے ملاقاتیں کرینگے، اس موقع پرپاکستان سوسائٹی کے صدرعابدملک، امیر علی روہانی بھی ان کے ہمراہ تھے،۔

Check Also

پہلا ایلیمنیٹر: اسلام آباد نے کوئٹہ کو شکست دیدی

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 9 کے پہلے ایلیمنیٹر میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *