Home / وائرل ویڈیو / کیا خلائی مخلوق کی سیاست دم توڑرہی ہے

کیا خلائی مخلوق کی سیاست دم توڑرہی ہے

کیا خلائی مخلوق کی سیاست دم توڑرہی ہے  

تحریر : راجہ زاہد اختر خانذادہ

کسی بھی ملک کے دفاع میں جہاں اس ملک کی افواج اہم کردار ادا کرتی ہیں و ہیں انٹیلی جنٹس کا ادارہ ملک کی سلامتی اور جنگوں کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرتا ہے  اطلاعا ت کا حصول اس اہم شعبہ کے سر ہوتا ہے جسکی بنیاد پر ملک کے اہم فیصلہ کیئے جاتے ہیں بدقسمتی سے پاکستانی فوج کا اہم شعبہ پاکستان کی ستر سالہ زندگی میں یہ کام ملکی دفاع کی بجائے اپنے ہی ملک میں سیاست میں اکھاڑپچھاڑ کیلئے استعمال کیا جاتا رہا یہیی وجہہ ہے کہ اسکو پاکستان کے مختلف ادوار میں مختلف ناموں کے ذریعہ پکارا جانے لگا  پاکستان کی اکتر سالہ زندگی کے مختلف ادوار میں خفیہ ایجنس آئی ایس آئی کیلئے پاکستان میں کئی اصطلاحات سامنے آئیں خوف کی ماری ہوئی قوم انکو کبھی خلائی مخلوق تو کبھی اشٹبلشمنٹ سے تعبیر کرتی رہی تو کبھی خفیہ ہاتھ کہ کر پکارتی رہی تو کبھی انکو ریاست کے اندر ریاست کا نام دیا گیا کبھی سخبار والوں نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کا تو کبھی عسکری اداروں کا نام دیا آجکل انکو بوٹ والے،جیپ والے اور خلائی مخلوق کا نیا نام مارکیٹ میں آیا ہے جبکہ لاتعداد اور  بھی کئی اصطلاحات اور ناموں سے انکو پکارا جاتا ہے۔  

الیکٹرانک میڈیاجس تیزی سے ترقی کررہا ہے اسکے سبب معلومات کی رسائی عوام الناس کو اب کافی آسان ہوگئی ہے۔پاکستان کی 71سالہ زندگی میں اس ریاستی ادارے کو ڈھال بناکر جو کھیل کھیلا گیا اور کھیلا جارہا ہے اُس سے اب ہر خاص و عام کافی حد تک واقف ہوچکا ہے لیکن ان پڑھ طبقہ یا پڑھا لکھا مگر بے شعور طبقہ ابتک بھی اس حقیقت سے آشنا نہیں ہے۔لیاقت علی خاں،محترمہ فاطمہ جناح،ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو ‘ اکبر بھٹی سمیت لاتعداد سیاسی رہنما مختلف ادوار میں براہ راست اس خلائی مخلوق کے عتاب کا نشانہ بنے اور وہ اسکا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جان کی بازی بھی ہارگئے مگر جیت ہمیشہ ایجنسی نے ہی جیتی لیکن اسکے نتیجہ میں پوری قوم آج بھی وہیں کھڑی ہے جہاں سے ہم نے اپنا سفر کی ابتدا کی تھی ۔گورے آقا کی غلامی سے نکل کر ہم کالے آقاؤں کے رحمو کرم پر ہیں اور ہماری نسلیں بی فاختہ کی  رح دکھ جھیلتی چلی آرہی ہیں اور کؤوں کی نسلیں عرصہ سے یہ انڈے کھارہی ہیں میں زیادہ دور نہیں جاتا آمرپرویز مشرف کا دور تو آپکو یاد ہوگا جب مشرف کے لائے ہوئے سیاستدانوں کو مذہبی پارٹیوں کی سہولت کاری میسر کی گئی تھی  بے نظیر بھٹو پر پہلے کارساز خودکش حملہ اور پھر لیاقت باغ میں حملہ کرکے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاموش کردیا گیا تحقیقات بتاتی ہیں اور یہ ریکارڈ پر ہے کہ یہ خودکش بمبار مولانا سمیع الحق کے مدرسہ میں قیام پذیر رہے جنہوں نے بے نظیر کو قتل کیا  ۔یہ وہی مدرسہ ہے جسکو بعد ازاں عمران خان کی حکومت نے سالنہ کئی کڑوڑ روپے امداد بھی فراہم کی اور یہ تمام بات ریکارڈ پر بھی موجود ہے۔اسطرح آج آپ دیکھ لیں کہ شہید بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون کو خودکش حملہ میں شہید کیا گیا اس سے قبل ملتان اور اُچ شریف میں بلاول بھٹو کی انتخابی مہم میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں ۔مالہ کنڈ میں جلسہ کا اجازت نامہ منسوخ کیا گیا پنجاب میں داخلہ سے قبل پی پی پی قیادت کو دہشتگردوں کے ممکنہ حملہ کی بھی تنبیہہ کی گئی۔ سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا نے پریس کانفرنس میں برملا کہا کہ آئی ایس آئی کے برگیڈیر عادل اس سارے کھیل کے پیچھے ہیں اسطرح پپلز پارٹی کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے دنیا ٹی وی میں کامران خان شو میں بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ اسہی ایجنسی کے  کرنل عابد شاہ،میجر شہزاد،اور کرنل معیزنامی حاضر سروسز افسران اس سارے سیاسی کھیل تماشہ کے پیچھے ہیں ۔لندن میں نواز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی کے میجر جنرل فیض حمید انتخابات سے پہلے دھاندلیوں میں مصروف عمل ہیں ۔انکا کہنا تھا کہ ہمارے اُمیدواروں کو جیپ کا نشان دلوانے میں بھی انکا کردار ہے اور جنرل فیض اور انکی ٹیم وفاداریاں تبدیل کروانے میں ملوث ہیں نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ فوج کے ترجمان محکمہ آئی۔ایس۔پی۔آر نے ڈی ۔جی۔آئی۔ایس آئی جنرل فیض حمید کے بارے میں صفایاں پیش کی ہیں انکا کہنا تھا کہ یہ عجیب بات ہے کہ فوجی امور کی بجائے سیاسی امور پر صفایاں پیش کی جارہی ہیں ۔انکا مزید کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید ہمارے امیدواروں سے شیر کا نشان چھڑوانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔اور انکا ایسی کاروائیوں میں ملوث ہونا حلف اور آئینی کردار سے انحراف ہے۔تاہم انہوں نے مورچوں میں جاکر دشمنوں کا مقابلہ کرنے والے نوجوانوں کیلئے کہا کہ انکو ہماراسیلوٹ ہے۔اسطرح پپلز پارٹی کو کہا جارہا ہے کہ وہ صرف سندھ تک محدود رہے میڈیا کو بھی یہ خلائی مخلوق کنٹرول کررہی ہے جبکہ میڈیا کو کہا جارہاہے کہ تحریک انصاف کے علاوہ کسی دوسری پارٹی کو مثبت کوریج نہ دی جائے ۔پاکستان کے سب سے پرانے انگلش اخبار  ڈان کو اس الیکشن میں نشانہ بنایا گیا بی بی سی کو تازہ انٹرویو میں ہارون فیملی کے حمید ہارون نے بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں میزبان سٹیون ساکور سے پاکستان میں آزادی اظہار رائے پر بڑھتی ہوئی پابندی اور عسکری عناصر کی مبینہ طور پر سیاست اور انتخابات سے قبل دھاندلی کے حوالے سے گفتگو کی جسمیں انکا کہنا تھا کہ  ‘گذشتہ دو سالوں سے میڈیا پر دباؤ کا سلسلہ جاری ہے لیکن خاص طور پر پچھلے تین مہینوں سے میڈیا پر دباؤ بڑھ گیا ہے اور آزادانہ تنقید کرنے والے صحافتی اداروں پر حملے کیے جا رہے ہیں ، دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا ہے کہ ’’آج کے اس دور میں آئی ایس آئی پوری طرح عدالتی معاملات میں جوڑ توڑ کرنے میں ملوث ہے‘‘۔

بقول اُن کے، ’’آئی ایس آئی والے اپنی مرضی کے بنچ بنواتے ہیں۔ خفیہ ادارے آئی ایس آئی والوں نے ہمارے چیف جسٹس کو اپروچ کر کے کہا نواز شریف اور مریم نواز کو الیکشن سے پہلے باہر نہیں آنے دینا۔‘‘

انہوں نےکہا کہ ’’احتساب عدالت پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایڈمنسٹریٹو کنٹرول کیوں ختم کیا گیا؟ عدلیہ کی آزادی سلب ہو چکی ہے۔ آپ کی حویلی بندوق والوں کے کنٹرول میں ہے‘‘۔ 

اسطرح انتخابات سے قبل پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس کا ڈھنڈورا پیٹا گیا۔مگر جب پپلز پارٹی نے اپنا موقف دینے کیلئے پریس کانفرنس کی تو یہ نیوز کانفرنس کسی بھی میڈیا پر دیکھائی نہیں دی جسکو اسہی ایجنسی نے کنٹرول کیا۔۔مالہ کنڈ میں پیپلز پارٹی کو جلسہ کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ پہلے سے  حاصل اجازت کو بھی منسوخ کردیا گیا مگر عمران خان کو وہاں جلسہ کی اجازت دے دی گئی کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 150وہ افراد جوکہ فورتھ شیڈول میں ہیں ۔الیکشن کمیشن نے انکو انتخابات میں حصہ لینے کا اہل قرار دے دیا جبکہ اسکے برعکس کئی اہم سیاستدانوں کو عدالتوں کے ذریعہ نااہل کراکے انکے لیئے انتخابات کا راستہ روکا گیا اور ایک مخصوص پارٹی کو سپورٹ فراہم کی گئی  ۔انتخابات سے قبل تمام سیاستدانوں کی سیکیورٹی (سپریم کورٹ ) نے واپس لینے کے احکامات صادر کیئے یہ دراصل خلائی مخلوق کی جانب سے سیاسی پارٹیوں کے رہنمائوں کو وہی تنبیہ تھی جو کہ بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے سے قبل دی گئی تھی اسطرح آج بھی PPP/ANP والوں کو خوف دلا کر انتخابی مہم سے دور کرنے والے خودکش طالبان کو آخری حربے کے بطور استعمال کیا گیا تحریک طالبان کا ترجمان اسوقت اسامہ بن لادن کی طرح خلائی مخلوق کا مہمان بنا ہوا ہے۔پاکستان میں اسوقت حالات انتہائی نازک دور سے گزر رہے ہیں پاکستان میں اسوقت ضیاء مشرف آمریتی  سوچ اور پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ ن کے لوٹووں  کو جوڑ کر پی ٹی آئی کے ذریعہ ملک کا اقتدار ہتھیا نے کیلئے جو کچھ کیا جارہا ہے وہ انتہائی شرمناک ہے میڈیا کے ذریعہ جعلی سرویز دکھائے ۔

جا رہے ہیں تاکہ لو گوں کی پہلے سے برین واشنگ کی جا سکے مگر باشعور عوام پاکستان کے بدلتے اور خطرناک اِس سیاسی کلچرل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ جس شدت سے اسوقت آئی ایس آئی متحرک ہے ماضی میں بھی وہ اسطرح ہی متحرک تھی مگر میڈیا پر کنٹرول کے باعث یہ باتیں جو آج مارکیٹ میں آجاتی ہیں پہلے نہیں آتی تھیںاسلیئے اب یہ جنگ باشعور افراد بخوبی سمجھنے لگے ہیں،عام تاثر یہی ہے   دنیا بھر میں فوج ملک کیلئے بنائی جاتی ہے تاکہ وہ اسکی حفاظت کرسکی لیکن ایسا لگتا ہے کہ پاکستان وہ واحد  مُلک ہے جو شاید  فوج کے لئے بنایا گیا ہو چندفوجی جرنیل اوردوہزار  انکے فوجی حواری پورے ملک کو عرصہ سے یرغمال بنائے ہوئے ہیں جبکہ خوف کے ذریعے انہوں نے ابتک قوم پر اپنا محاصرہ برقرار  رکھا ہوا تھا جبکہ ہر دور میں کچھ سیاستدان انکے آلہ کار بنے رہے جنکا اصل انکا مقصد صرف اور صرف اقتدار کا حصول ہی ہوتا تھا یہی حال ہمارے مسلم ملک ترکی کا بھی تھا جہاں پر عرصہ دراز سے فوج حکمرانی کے مزے لوٹ رہی تھی مگر دنیا نے دیکھا کہ وہاں پر جیسے ہی فوج نے اقتدار پر قبضہ کی کوششیں کی تو طیب اردگان نے قوم سے اپیل کی کہ عوام سڑکوں پرآجائیں پھر کیا ہوا اس فوج کے توپ گولے اور ٹینک سب کچھ عوامی سیلاب کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئے آج وہی ترکی ہے جہاں پر کئی فوجی جرنیلوں کو سخت سزائوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے آج عوام تُرکی کے اصل حکمران ہیں اور انکا وزیراعظم  بے باکانہ فیصلہ کر رہا ہے وہ فیصلہ جو قوم کی آواز ہیں۔آپکو یہ بھی یاد ہو گا کہ جب نواز شریف وزیراعظم تھے تو عمران  خان کی جانب سے اسلام آباد میں طویل دھرنا دیا گیا  اس دھرنے میں خلائی مخلوق عمران خان  کے ساتھ تھی یہی وجہ تھی کہ اس دھرنے میں انکے کارکنوں  نے پارلیمنٹ کے دروازے تک توڑ ڈالے ،PTVپر قبضہ کیا گیا جبکہ ثالثی کے نام پر خلائی مخلوق نے نواز شریف کو مستعفی ہونے کیلئے کہا مگر وہ ڈٹا رہا اور آخر کار سپریم کورٹ کے ذریعے خلائی مخلوق نے  اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرہی لیا پاکستان میں ہونے والے 2108کے انتخابات اُسہی جھوٹ کا تسلسل ہیں جوکہ گذشتہ 71سالوں سے عوام کے سامنے ہے کراچی کو ہی دیکھ لیجئے کہ مردم شماری کے ذریعے کراچی کی آبادی کو نصف سے بھی کم دکھایا گیا اسطرح پشتون  آبادی والے علاقوں میں صوبائی اسمبلی کی نشت 50ہزار ووٹوں پر بنائی گئی جبکہ کراچی کے دیگر حلقوں میں یہی صوبائی اسمبلی کی نشست ڈھائی لاکھ ووٹوں پر مشتمل ہے، بلوچستان میں تو ویسے ہے فوج حکمران ہے، خیبر پختونخواہ میں اے این پی اور پی پی پی کے ہاتھ پاؤں باندھکر پی ٹی آئی کے پہلوانوں کو میدان میں اتاردیا گیا ہے جو کچھ اکتر سالوں سے ہوتا چلا آرہا ہے وہی فلم دوبارہ سے چلائی جارہی ہے مگر کردار تبدیل ہوچکے ہیں یہ  

اسطرح کی دھاندلی ہے جو کہ عام افراد کی نظر سے ہمیشہ اوجھل رہی ہے کراچی کے لوگوں کے مینڈ یٹ کو کس طرح تقسیم در تقسیم کیا گیا ہے اس سے کراچی میں احساس محرومی  بڑھ رہا ہے پنچاب  ہائی کورٹ کے ذریعہ الطاف حسین کے خطاب پر پابندی کے بعد وہی طریقہ آج نواز شریف پر آزمایا جارہا ہے عدالتوں کے ذریعہ میڈیا سمیت پورے ملکے  کو نکیل ڈالی جارہی ہے  ماضی اگر یاد ہو تو یہی نواز شریف تھا جس نے وزیراعظم گیلانی کے خلاف سپریم کورٹ کی جانب سے انکی نا اہلی پر خوشی کا اظہار کیا  آج وہی نواز شریف ہے جو اس عمل کا  خود شکار ہورہا ہے۔اب 25جولائی کا دن اب گھنٹوں پر کے فاصلے پر ہے  یہ انتخابات کتنے صاف اور شفاف ہونگے اسکا اندازہ عوام الناس کو بھی پہلے سے ہو چلا ہے یہ بازگشت بھی آرہی ہیں کہ حلوہ بنانے والوں نے اس حلوہ میں ضرورت سے زیادہ میٹھا ڈال دیا ہے لیکن تاریخ سے سبق حاصل نہ کرنے والوں کو یہ جان لینا ہوگا کہ اانہوں نے ماضی میں یہی کچھ کر کے پاکستان کا دائیاں بازو کٹوایا تھا فوج اور جماعت اسلامی کے ذریعے انہوں نے جو کچھ بنگال میں کیا وہ بھی ایک شرمناک تاریخ ہے سندھ ،بلو چستان ، اور خیبر پختواہ  تو پہلے سے ہی  فوج کے عتاب کا شکار تھے اور اگر یہاں کے لوگ  انکے خلاف آواز بلند کرتے ہیں تو ان پر غدار کی مہر با آسانی ثبت کردی جاتی ہے مگر آج پنچاب جاگ چکاہے وہ پنچاب جسکے ہر تیسرے گھر سے لوگ فوج اور عسکری اداروں کی ملازمت کر تے ہیں وہ لوگ آج اپنی ہی اس فوج کے خلاف سراپا احتجاج ہیں وہ کہہ  رہے ہیں کہ آپکا کام سیاست نہیں وہ کہہ رہے ہیں ” ووٹ کو عزت دو” یہ  نعرہ اسوقت پنجاب میں مقبول نعرہ بن چکا ہے ، وہ جان چکے ہیں کہ خلائی مخلوق،اشٹبلشمنٹ،خفیہ ہاتھ،ریاست کے اندر ریاست،بوٹ والے،جیپ والے ، قانون نافذ کرنے والے ادارے، عسکری ادارے کیا بلا ہیں اسو قت سندھ، بلوچستان  اور خیبر پختواہ کے عوام کی نظر یں پنجاب کے عوام پر مرکوز  ہیں کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں  ان صوبوں کے عوام گذشتہ 71سالوں سے یہی بات کر رہے تھے جس پر انکو ملک دشمن اور غدار کہا گیا وہ عوام جوکہ پر کشش نعروں میں مبتلا ہو کر خلائی مخلوق کی عین خواہشات کے مطابق اپنا ووٹ دیتے رہے ہیں وہ آج انکے ہی خلاف کھڑے  ہو ئے ہیں  سابق وزیراعظم نواز شریف پاکستان میں حقیقی تبدیلی کا خواب سجا کر  واپسی آچکے ہیں اور اپنی بیٹی کے ہمراہ جیل میں ہیں، انکو اِس بات انداز ہے کہ انہوں نے جو راستہ چنا ہے وہ انتہائی دُشوار گذار  کٹھن راستہ ہے انکو معلوم ہے کہ خلائی مخلوق والے انتہائی ظالم اور سفاک بھی ہیں انکو معلوم ہے کہ جو بھی انکی مخالفت کرے وہ اس کو غدار  وطن کہہ کر مار ڈالتے ہیں مگر  اس بار خلائی مخلوق کو چیلنج دینے والا کسی دوسرے صوبہ کا شخص نہیں وہ انکی ہی اپنی دھرتی پنجاب کا بیٹا ہے اور اسکی  مثال فرعون کے گھر میں موسیٰ کی پیدائش جیسی ہی  ہے آج پنجاب جاگ چکا ہے لاہور میں نواز شریف کے استقبال کو روکنے کیلئے جو کچھ کیا گیا اس سے پورے پنچاب کو پتہ چل چکا ہے انکو پتہ چل چکا ہے کہ سیاست داں قصور وار نہیں کیونکہ بھٹو تو کرپٹ نہیں تھا پھر بھی اسکو پھانسی کیوں دی گئی، اسلئے ووٹ کو  عزت دو کا نعرہ ایک تحریک کی شکل اختیار کر چکا ہے عوام کو پتہ چل چکا ہے کہ ملک میں غیر یقینی کی صورتحال کا اصل ذمہ دار کون ہے یہ خلائی مخلوق اشٹیبملمٹ ،خفیہ ہاتھ ، ریاست کے اندر ریاست ، بوٹ والے اور جیپ والے کون لوگ ہیں ؟ انکا تو اصل کام سرحدوں کی حفاظت ہے نہ کہ سیاست میں اکھاڑ پچھاڑ، کرپشن کرنے والے اور کرانے والے تو یہیی ہاتھ ہیں  اسلیئے اب بوٹ والے اب اپنے گھر میں ہی بغاوت کا شکار ہوچکے ہیں  دونوں جانب سے کمانیں چڑھی ہوئی ہیں تاہم دیکھنا یہ ہے کہ مستقبل میں انتخابات کے بعد کیا کچھ ہوتا ہے مگر آثار بتارہے ہیں کہ آنے والی حکومت کیلئے حکمرانی پھولوں کی سیج نیہں بلکہ کانٹوں کا پلنگ ثابت ہوگا۔خلائی مخلوق کی سیاست اب پنجاب دھرتی پر دم توڑنے کیلئے بستر مرگ پر موجود ہے مگر بقول حبیب جالب یہ شعور عوام میں بیدار کرناضروری ہے  کہ۔

اٹھا رہا ہے جو فتنے میری زمینوں میں

وہ سانپ ہم نے ہی پالا ہے آستینوں میں

کہیں سے زہر کا تریاق ڈھونڈنا ہوگا

جو پھیلتا ہی چلا جا رہا ہے سینوں میں

یہ لوگ اس کو ہی جمہوریت سمجھتے ہیں

کہ اقتدار رہے ان کے جانشینوں میں

یہی تو وقت ہے آگے بڑھو خدا کے لیے

کھڑے رہو گے کہاں تک تماش بینوں میں

Check Also

Thief who stole $3.5 billion but lost all in one phone call

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *