Home / جاگو صحت / مچھلی کھانے کا یہ فائدہ جانتے ہیں؟

مچھلی کھانے کا یہ فائدہ جانتے ہیں؟

اکثر سردرد اور آدھے سر کے درد یا مائیگرین کا شکار رہتے ہیں؟ تو مچھلی کھانا عادت بنالیں۔

جی ہاں روزانہ مچھلی کا ایک ٹکڑا کھانا سردرد اور مائیگرین سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔

یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

امریاک کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کی اس تحقیق میں سردرد اور مائیگرین کی روک تھام کے لیے غذا کے کردار کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

آدھے سر کے درد کا اکثر شکار رہنے والے 182 افراد کو اس تحقیق میں شامل کرکے 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

ایک گروپ معمول کی غذا استعمال کرنے والا تھا، دوسرا گروپ کچھ مقدار میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز استعمال کرنے والا جبکہ تیسرا زیادہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے ساتھ کم مقدار میں اومیگا سکس استعمال کرنے والوں کا تھا۔

اومیگا تھری فیٹی ایسڈ قدرتی طور پر زیادہ چکنائی والی مچھلیوں میں پایا جاتا ہے اور انسانی جسم قدرتی طورپر یہ جز بنا نہیں سکتا۔

دن بھر میں اوسطاً اومیگا تھری کا استعمال 150 ملی گرام تھا مگر تحقیق میں شامل رضاکاروں کو مچھلی کے ایک ٹکڑے کے ذریعے روزانہ 1.5 گرام اضافی اومیگا تھری کا استعمال کرایا گیا۔

تحقیق میں شامل افراد کو مائیگرین کا سامنا ایم ماہ میں 5 دن سے لے کر 20 دن تک ہوتا تھا۔

نتائج میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد نے 16 ہفتوں تک اومیگا تھری کی زیادہ مقدار کو غذا کے ذریعے جزوبدن بنایا، ان میں سردرد کی شرح میں کمی آئی جبکہ مائیگرین کا دورانیہ اور شدت بھی گھٹ گیا۔

تاہم یہ اثر ان افراد میں زیادہ نمایاں تھا جو اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی زیادہ مقدار اور اومیگا 6 کی کم مقدار پر مبنی غذا استعمال کررہے تھے اور سردرد کی شکایت میں دوگنا کمی آئی۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سردرد کی شکایت کو غذا میں تبدیلیاں لاکر بھی روکا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اومیگا تھری اور اومیگا 6 فیٹی ایسڈز تکلیف کو کنٹرول کرنے کا کام کرتے ہیں اور اس سے انسانوں میں دائمی تکلیف کی روک تھام کے نئے طریقہ کار تشکیل دینے کا راستہ کھلتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ مچھلی کے تیل یا اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سپلیمنٹس سے یہ فائدہ حاصل ہوتا، تاہم کچھ مقدار میں مچھلی کھانا ضرور مفید ہے۔

Check Also

یومیہ سات گھنٹے سے کم نیند ہائی بلڈ پریشر کا سبب

ایک منفرد اور طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یومیہ سات گھنٹے سے کم …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *