Home / جاگو بزنس / ڈس انویسٹمنٹ آمدنی کی منتقلی کا آسان طریقہ کار متعارف

ڈس انویسٹمنٹ آمدنی کی منتقلی کا آسان طریقہ کار متعارف

کراچی: 

بیرونی براہ راست سرمایہ کاری ( ایف ڈی آئی )  میں سہولت کے لیے اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو مکمل اختیار کے ساتھ ڈس انویسٹمنٹ آمدنی کی منتقلی کا شفاف اور آسان طریقہ کار متعارف کرا دیا۔

بینک دولت پاکستان نے پاکستان میں کمپنیوں کو ڈس انویسٹمنٹ آمدنی اپنے غیرملکی حصص داروں کو بآسانی منتقل کرنے میں مدد دینے کے لیے ایک نیا طریقہ کار متعارف کرایا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا کر اور کاروبار کرنے کی آسانی کو تقویت دے کر پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک پْرکشش مقام بنانا ہے۔

نیا طریقہ کار سرمایہ کاروں اور دیگر متعلقہ فریقوں کے صلاح مشورے کے ساتھ تشکیل دیا گیا ہے۔ سابقہ طریقہ کار میں مقرر کردہ بینک کو فہرستی تمسکات کے لیے مارکیٹ کی قیمت سے زیادہ اور غیرفہرستی تمسکات کے لیے بریک اپ قیمت سے زیادہ ڈس انویسٹمنٹ آمدنی کی ترسیل کی خاطر اسٹیٹ بینک کی منظوری درکار ہوتی تھی۔ اس شرط کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو متعدد رکاوٹیں پیش آتی تھیں۔

نئے طریقہ کار کے تحت کمپنی کے مقررکردہ بینک کو ایک آسان طریقے پر عمل کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک سے رجوع کیے بغیر مطلوبہ دستاویزات جمع کرانے پر تمام ڈس انویسٹمنٹ آمدنی غیررہائشی حصص داروں کو منتقل کرنے کا اختیار سونپ دیا گیا ہے۔ مطلوبہ دستاویزات کی تعداد ٹرانزیکشن کے حجم کے مطابق ہوگی۔

ڈس انویسٹمنٹ کی اس آمدنی کے لیے جو مارکیٹ قیمت بریک اپ قیمت سے متجاوز نہ ہو، مطلوبہ دستاویزات میں یہ شامل ہیں،شیئر پرچیز ایگریمنٹ کی نقل، کوٹیڈ شیئر کی صورت میں بروکر کا میمو، غیرفہرستی حصص کی صورت میں ایک فعال کیو سی آر کے حامل چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کا بریک اپ ویلیو سرٹیفکیٹ، کمپنی کے تازہ ترین آڈٹ شدہ مالی گوشوارے، دستخط شدہ ایم فارم اور خریدار کی طرف سے یہ حلف نامہ کہ اگر ٹرانزیکشن متعلقہ فریقوں کے درمیان ہے تو اسے آرمز لینتھ (length- arms) بنیاد پر چکا دیا گیا ہے۔

اگر ڈس انوسٹمنٹ آمدنی کی مجموعی ترسیل 6 ماہ کے عرصے کے دوران 50 ملین ڈالر (یا دیگر کرنسیوں میں اس کے مساوی) سے زیادہ ہو تو درخواست گزار خریدار کی آزادانہ ویلیو ایشن جو ایک کیو سی آرکے حامل فعال چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سے کرائی گئی ہو بھی جمع کرائے گا، جسے مقرر کردہ بینک جانچے گا اور اسٹیٹ بینک کو بھیجنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

Check Also

اپریل میں مہنگائی کی شرح 19.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، وزارت خزانہ

وزارت خزانہ نے کہا کہ اپریل میں مہنگائی کی شرح 18.5 سے 19.5 فیصد اور …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *