Home / جاگو صحت / درمیانی عمر کے افراد میں تیزی سے بڑھنے والی بیماری کون سی ہے؟

درمیانی عمر کے افراد میں تیزی سے بڑھنے والی بیماری کون سی ہے؟

یورپی ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ حالیہ دور میں درمیانی عمر کے افراد میں تیزی سے پھیلنے والی بیماری ایٹریل فائبرلیشن (atrial fibrillation) ہے۔

ایٹریل فائبرلیشن (atrial fibrillation) دل کی ایک عام بیماری ہے، جس میں بظاہر ابتدا میں دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوجاتی ہے لیکن اگر اس کا علاج بروقت نہ کیا جائے تو اس سے سنگین امراض قلب ہونے کا امکان دگنا ہوجاتا ہے۔

طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق یورپی ماہرین کی جانب سے سویڈن میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ آج کل کے درمیانی عمر کے افراد میں فالج نہیں بلکہ ایٹریل فائبرلیشن (atrial fibrillation) سب سے عام مرض ہے۔

اندازے کے مطابق بعض ممالک میں ہر تیسرے درمیانی عمر کے شخص کو دل کی بے ترتیب دھڑکن کی پیچیدگی کا سامنا ہے اور بعض ممالک میں یہ شرح بہت زیادہ ہے۔

ماہرین نے تحقیق کے لیے 35 لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کو دیکھا، ان میں تحقیق کے وقت کسی طرح کی کوئی دل کی پیچیدگی نہیں تھی لیکن تحقیق کے اختتام پر ان میں سے نصف سے زائد افراد ایٹریل فائبرلیشن (atrial fibrillation) کا شکار ہو چکے تھے۔

تحقیق میں شامل افراد کی عمریں 45 سال یا اس سے زائد تھیں اور اسی عمر کے افراد کو عام طور پر درمیانی عمر کے افراد کہا جاتا ہے۔

ماہرین نے پایا کہ دونوں مرد و خواتین میں بے ترتیب دل کی دھڑکن کا مسئلہ ہوا جب کہ ہر چند سال بعد اس بیماری میں مزید اضافہ بھی نوٹ کیا گیا۔

یعنی اگر مذکورہ بیماری کی شرح 2010 میں کی تھی تو 2015 میں اس کی شرح بڑھ گئی جب کہ 2020 تک درمیانی عمر کے افراد میں اس میں مبتلا ہونے کی شرح دگنی ہوگئی۔

ماہرین کے مطابق سال 2000 اور 2010 میں درمیانی عمر کے افراد میں دل کی بے ترتیب دھڑکن کی بیماری میں مبتلا ہونے کی شرح 24 فیصد تھی جو کہ 2022 تک بڑھ کر 31 فیصد ہوچکی۔

ماہرین نے بتایا کہ دل کی بے ترتیب دھڑکن دراصل ایٹریل فائبرلیشن (atrial fibrillation) نامی بیماری ہے، جس کے ہونے کے بعد دل کے فیل ہونے سمیت ہارٹ اٹیک اور فالج کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ایٹریل فائبرلیشن (atrial fibrillation) اس وقت ہوتی ہے جب دل درست انداز میں خون پیدا کرنے کا کام نہیں کر پاتا، کیوں کہ اسے درست انداز میں توانائی نہیں مل پاتی اور اس بیماری کے آغاز میں ہی علاج کروانا فائدہ مند ہوتا ہے۔

Check Also

بلڈ ٹیسٹ سے آسٹیوآرتھرائٹس کی 8 سال قبل تشخیص ممکن

برطانوی ماہرین صحت نے ایک ایسا منفرد بلڈ ٹیسٹ تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *