Home / جاگو پاکستان / وکلا کی دھمکیاں، سیکیورٹی فراہم نہ کرنے تک کام نہیں کریں گے، ڈاکٹرز

وکلا کی دھمکیاں، سیکیورٹی فراہم نہ کرنے تک کام نہیں کریں گے، ڈاکٹرز

لاہور میں امراض قلب کے ہسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی ) پر وکلا کے حملے اور مبینہ طورپر دھمکی آمیز ویڈیوز کے بعد ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ جب تک ہسپتالوں میں سیکیورٹی کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایا جائے گا تب تک او پی ڈی نہیں کھولیں گے۔

حملے میں جاں بحق افراد کے لیے پی آئی سی میں فاتحہ خوانی کی گئی۔

مزید پڑھیں: وکلا کا دل کے ہسپتال پر دھاوا

اس ضمن میں بتایا گیا کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے پی آئی سی کی ایمرجنسی فعال کردی گئی۔

تاہم او پی ڈی اور انڈور طبی سہولیات مسلسل چوتھے روز بھی معطل رہی۔

خیال رہے کہ 11 دسمبر کو لاہور میں پی آئی سی میں مبینہ طور پر وکلا نے ہنگامہ آرائی کر کے ہسپتال کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی تھی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے 3 مریض جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔

واضح رہے 14 دسمبر کو ویڈیو وائرل ہوئی جس میں مبینہ طور پر کراچی کے کچھ وکلا دوبارہ ڈاکٹروں پر حملے کی دھمکی دے رہے ہیں۔

ویڈیو میں کالے کوٹ میں موجود ایک شخص کو کہتے ہوئے دیکھا گیا کہ ‘ڈاکٹروں پر حملہ ہوا جبکہ پہلے ڈاکٹروں نے ہم پر حملہ کیا تھا اور ہم نے جواب دیا تھا’۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ‘کوئی بھی ہسپتال ہوگا، سرکاری یا غیرسرکاری ہم نہیں چھوڑیں گے، یہ ملک ڈاکٹروں نے نہیں بلکہ وکلا نے بنایا تھا’۔

دوسری جانب گرینڈ ہیلتھ الائنس نے کہا کہ تمام آپریشن تھیٹرز، انجیوگرافی و پلاسٹی، ایکو کارڈیوگرافی سمیت تمام اہم تشخیصی ٹیسٹوں کی سہولت بھی مسلسل بند رہے گی۔

اس ضمن میں ایم ایس سروسز ہسپتال ڈاکٹر محمد امیر نے بتایا کہ ہسپتال میں 155 مریض زیر علاج ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہسپتال میں مریضوں کو کوئی پریشانی نہیں ہے’۔

مزیدپڑھیں: پی آئی سی واقعہ: وزیر اعظم کے بھانجے کی گرفتاری کیلئے پولیس کا دوسرا چھاپہ

ڈاکٹر محمد امیر نے بتایا کہ حکومت کے تعاون سے یہاں سب کچھ مل گیا۔

علاوہ ازیں جب ڈاکٹر محمد امیر سے او پی ڈی بند ہونے سے متعلق سوال کیا تو وہ بغیر جواب دیے روانہ ہوگئے۔

دوسری جانب مریض اور ان کے تیمارداروں کو بدستور مشکلات کا سامنا ہے۔

ایک مریض نے بتایا کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایمرجنسی میں عملے کی کمی کے باعث شدید پریشانی ہے۔

واضح رہے کہ پی آئی سی پر حملے کے بعد پولیس نے 81 وکلا کو گرفتار کرلیا تھا۔

علاوہ ازیں لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 46 وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا جبکہ پولیس کی جانب سے پی آئی سی پر حملے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق پولیس کی درخواست مسترد کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: وکلا کا امراض قلب کے ہسپتال پر دھاوا، 3 مریض جاں بحق

شادمان پولیس نے 200 سے 250 وکلا کے خلاف کے 2 ایف آئی آرز درج کی تھیں جن میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ نمبر 7 شامل ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر مبینہ حملے میں ملوث ہونے پر گرفتار وکلا پر مقدمات درج ہونے کے خلاف لیگل باڈیز کی کال پر ملک بھر میں وکلا نے احتجاج کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ گرفتار کیے گئے وکلا کو ’فوری رہا‘ کیا جائے۔

Check Also

بلوچستان: دکی میں بارودی سرنگ کے 2 دھماکے، ایک شخص جاں بحق، 20 زخمی

بلوچستان کے ضلع دکی میں بارودی سرنگ کے 2 دھماکے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *