مائیکرو سافٹ کے بانی اور دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بل گیٹس نئے نوول کورونا وائرس کی عالمی وبا کو روکنے کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کریں گے۔
بل گیٹس کورونا وائرس کے خلاف تیار کی جانے والی 7 بہترین ویکسینز کے لیے فیکٹریوں کی تعمیر پر اربوں ڈالرز خرچ کریں گے۔
ایک ٹی وی شو کے دوران بل گیٹس نے کہا کہ ان کا فلاحی ادارہ گیٹس فائونڈیشن کورونا وائرس کی وبا کے خلاف لڑنے کے حوالے سے حکومتوں سے زیادہ تیز کام کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا ‘کیونکہ ہمارا ادارہ وبائی امراض کے حوالے سے مہارت رکھتا ہے، ہم نے وبا کے بارے میں سوچ رکھا تھا، ہم کچھ امور جیسے ویکسین کی تیاری کے حوالے سے زیادہ تیار ہیں، ہماری سرمایہ کاری تیاری کے عمل کی رفتار کو تیز کرسکتی ہے’۔
بل گیٹس نے کہا کہ تیاری کے مراحل سے گزرنے والی متعدد ویکسینز میں سے 7 بہترین کا انتخاب اور ان کی تیاری کے لیے فیکٹریاں تعمیر کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا ‘اگرچہ ہم آخر میں ان میں سے 2 کا ہی انتخاب کریں گے، مگر ہم تمام ویکسینز کے لیے الگ الگ فیکٹریوں کی تعمیر پر سرمایہ لگائیں گے، ہوسکتا ہے کہ اربوں ڈالرز ضائع ہوجائیں مگر آخر میں موثر ترین ویکسین کی فیکٹری کے لیے وقت ضرور بچ جائے گا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کی تیاری اور فیکٹری کی بیک وقت تعمیر کرنا، ویکسین کو تیزی سے تیار کرنے کے لیے ضروری ہے۔
“We can save months, and every month counts.” @BillGates and Trevor discuss combating coronavirus tonight at 11/10c
گزشتہ دنوں واشنگٹن پوسٹ کے لیے ایک مضمون میں انہوں نے کہا تھا کہ ویکسین کی تیاری میں 18 ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے اور اس وقت بہتر نظر آنے والی کچھ ویکسینز کے لیے منفرد آلات درکار ہیں۔
بل گیٹس نے کہا ‘ہوسکتا ہے کہ کچھ ارب ڈالرز ہم فیکٹریوں کی تعمیر پر ضائع کردیں اور آخر میں کسی اور بہتر ویکسین کا انتخاب کرلیا جائے، مگر موجودہ صورتحال میں چند ارب ڈالرز، ان کھربوں ڈالرز سے بہتر ہیں جو معاشی نقصان کی نذر ہوگئے’۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کئی ماہ ضائع ہونے سے بچالیں گے کیونکہ اس وقت ہر مہینہ قیمتی ہے۔
بل گیٹس نے امریکی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ہر ریاست میں سخت لاک ڈائون کو یقینی بنائے۔
ان کے خیال میں امریکا بھر میں مزید 10 ہفتے کا سخت لاک ڈائون موجودہ بحران پر موثر طریقے سے قابو پانے میں مدد دے سکے گا۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ ہلاکتیں 50 ہزار سے زائد ہوچکی ہیں۔