Home / جاگو بزنس / شوگر ملز نے حکومت کی مقرر کردہ چینی کی قیمتوں کو مسترد کردیا

شوگر ملز نے حکومت کی مقرر کردہ چینی کی قیمتوں کو مسترد کردیا

لاہور: پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) نے حکومت پنجاب کی جانب سے مقرر کردہ چینی کی خوردہ قیمت کو مسترد کردیا۔

پی ایس ایم اے نے پیش کش کی کہ اس قیمت پر ملوں سے شوگر کا پورا اسٹاک اٹھایا جائے اور اسے خوردہ مارکیٹ میں آف لوڈ کردیا جائے تو حکومت کو عملے کی تنخواہوں کی ادائیگی کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کی جانب سے مقرر کردہ نرخوں کو مسترد کرتے ہیں، اگر حکومت اس کو زبردستی نافذ کرنا چاہتی ہے تو اسے ملوں کے عملے کی تنخواہوں کی ادائیگی کی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔

پی ایس ایم اے پنجاب گروپ کے رہنما جاوید کیانی نے بتایا کہ حکومت ملازمین کی تنخواہیں، چینی کی فروخت پر لگائے گئے سیلز ٹیکس اور اس پروجیکٹ کی دیگر مالی واجبات کی ذمہ داری لے۔

چوہدری وحید اور علی سلیم سمیت پی ایس ایم اے دیگر رہنماؤں نے بتایا کہ ان کے حساب کے مطابق چینی کی ایکس مل کی قیمت سرکاری سطح پر گنے کی 200 روپے فی 40 کلوگرام پر 87 کلوگرام فی کلوگرام پر آتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے باوجود انہوں نے کرشنگ سیزن کے دوران گنے کی اوسطاً قیمت 260-285 روپے فی 40 کلو میں خریدی اور اس قیمت پر چینی مل کی آخری قیمت 108-109 روپے فی کلوگرام پر آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ حکومت کی حمایت کی اور اسی طرح کرتے رہیں گے لیکن کچھ سینئر حکومتی عہدیداروں کو قیمت کا تعین کرنے کے لیے ایسوسی ایشن کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ ملز نے گزشتہ کرشنگ سیزن میں 375 سے 380 ارب روپے کا گنا خریدا تھا اور ایک مل پر اوسط قیمت 260 سے 285 فی من کے درمیان تھی۔

جاوید کیانی نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے چیف سیکریٹری کو مراسلہ لکھا کہ پیداوار کی لاگت کو کم کرنے کے لیے امدادی قیمت پر گنے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملز کو بھی کرشنگ شروع ہونے کی وجہ سے کم بحالی کی شرح کے معاملے کا سامنا کرنا پڑا۔

دوسری جانب سٹی ضلعی انتظامیہ نے اس سلسلے میں نوٹی فکیشن جاری کرنے کے لیے چینی کی خوردہ قیمت 85 روپے فی کلو مقرر کی ہے۔

Check Also

حکومت کو اس وقت تک ڈھیل ہے جب تک پی ٹی آئی، فضل الرحمٰن اکٹھے نہیں ہوتے، فواد چوہدری

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کو اس وقت تک …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *