Home / جاگو دنیا / میانمار میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مزید 80 مظاہرین ہلاک

میانمار میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مزید 80 مظاہرین ہلاک

میانمار میں سیکیورٹی فورسز نے یانگون کے قریب واقع علاقے باگو میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاون میں مزید 80 سے زائد افراد کو ہلاک کردیا۔

برطانوی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق اسسٹنس ایسوسی ایشن فار پولیٹیکل (اے اے پی پی) نامی مبصر گروپ اور میانمار کے مقامی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ واقعہ 9 اپریل کو پیش آیا۔

2 عینی شاہدوں اور مقامی میڈیا اداروں کے مطابق یانگون کے شمال مشرق سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع باگو کے علاقے میں ہلاک ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد ابتدائی طور پر نہیں بتائی جاسکتی کیونکہ سیکیورٹی فورسز نے لاشوں کو زیار مونی پگوڈا کمپاونڈ میں رکھا ہے اور علاقے کو بند کردیا ہے۔

اے اے پی پی اور میانمار ناؤ نامی ادارے نے بتایا کہ ملک میں یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرے میں 82 افراد ہلاک ہوئے۔

میانمار ناؤ کے کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ جمعہ کو علی الصبح شروع ہوا تھا جو دوپہر تک جاری رہا۔

مقامی خبررساں ادارے کے مطابق مظاہرین میں شامل ایک شخص نے کہا کہ’ یہ نسل کشی کی طرح ہے وہ ہر سائے پر بھی فائرنگ کررہے ہیں’۔

دوسری جانب سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے مطابق باگو علاقےکے کئی رہائشی فرار ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

اے اے پی پی جو یومیہ بنیادوں پر ہلاک ہونے والے مظاہرین کا ریکارڈ رکھ رہی ہے انہوں نے قبل ازیں کہا تھا کہ بغاوت کے بعد سے 618 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

تاہم یہ تعداد فوج کی جانب سے متناز ع ہے جن کے مطابق نومبر میں دھاندلی کے ذریعے آنگ سان سوچی کی جیت ہوئی جس کے بعد انہوں نے بغاوت کی۔

جنتا کے ترجمان میجر جنرل زا من تن نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ میانمار کے دارالحکومت میں 248 شہری جبکہ 16 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کوئی خود کار ہتھیار استعمال نہیں کیے گئے۔

تاہم اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے اختتام تک میانمار میں بغاوت سے اب تک کریک ڈاؤن میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 700 سے تجاوز کرچکی ہے۔

واضح رہے کہ یکم فروری کو میانمار کی فوج نے ملک میں منتخب سیاسی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور دیگر سیاست دانوں سمیت آنگ سان سوچی کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مختلف الزامات کے تحت مقدمات چلائے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: میانمار: فوجی بغاوت کے خلاف ایک لاکھ سے زائد افراد کا احتجاج

فوج کے اس عمل کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا جو تاحال جاری ہے، جس میں اب تک فورسز کی جانب سے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔

علاوہ ازییں بچوں کے حقوق کی تنظیم ‘سیو دا چلڈرن’ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ میانمار کی فوج نے منتخب حکومت پر قبضے کے بعد کشیدگی کے دوران مبینہ طور پر 40 سے زائد بچوں کو بھی ہلاک کردیا۔

دوسری جانب اقتدار پر کیے گئے قبضے کے خلاف متعدد لوگوں کو آن لائن اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا زیادہ محفوظ اور مستحکم طریقہ لگا ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے مختلف انداز اپناتے ہوئے فنڈنگ کے لیے ہر چیز آن لائن فروخت کرنی بھی شروع کردی ہے۔

Check Also

بھارتی لوک سبھا انتخابات میں حکمراں اتحاد کو برتری، ایگزٹ پول

بھارت کے لوک سبھا انتخابات میں حکمران اتحاد کو برتری حاصل ہے، بھارتی میڈیا کے 6 …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *