Home / تازہ ترین خبر / ترقیاتی منصوبوں پر 2.1 کھرب اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اسد عمر

ترقیاتی منصوبوں پر 2.1 کھرب اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اسد عمر

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ اگلے مال سال میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طور 2.1 کھرب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس میں ملک بھر میں منصوبے شامل ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے پی ایس ڈی پی میں شامل منصوبوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اگلے سال قومی ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 2ہزار 102 ارب روپے (2.1 کھرب روپے) ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ رقم گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 36.4 فیصد زیادہ ہے اور یہ منصوبے ابھی جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں اچھی بات یہ ہے کہ وفاق کے منصوبوں میں اضافہ ہو رہا ہے اسی طرح خیبر پختونخوا کے علاوہ دیگر تمام صوبوں میں خاطر خواہ اضافہ نظر آرہا ہے، کےپی نے گزشتہ مالی سال میں ترقیاتی اخراجات زیادہ کیے تھے۔

اسد عمر نے کہا کہ اگلے سال شرح نمو 4.8 فیصد سے زیادہ ہوسکتی ہے، اس کی ایک وجہ ترقیاتی اخراجات میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف پیسہ زیادہ خرچ کرنے کی بات نہیں ہے، ایک وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے اور دوسرا پاکستان تحریک انصاف کا منشور ہے اور ہم طویل عرصے سے کچھ ترجیحات کی بات کرتے آئے ہیں اور یہ منصوبہ انہی ترجیحات کے مطابق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 5 سال قبل 56 فیصد بجلی اور سڑکوں کے منصوبوں پر خرچ کیا جارہا تھا، وہ حصہ 2021-22 میں 40 فیصد پر آرہا ہے، مواصلات کے شعبے میں ترقیاتی کام کم نہیں ہور ہا ہے لیکن پی ایس ڈی پی کے اندر ایلوکیشنز کم ہو رہی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ دوسری بڑی ترجیح پانی ہے، جو پاکستان کے کسی بھی حلقے میں جائیں تو تین مسائل میں پانی شامل ہوتا بلکہ کئی ایسے حلقے ہوں جہاں پانی کا مسئلہ سرفہرست ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2016 اور2017 میں پانی کے منصوبوں کے لیے 4 فیصد مختص کیا جاتا تھا، جس میں ڈیم اور بڑے منصوبے بھی شامل تھے لیکن اب ڈھائی گنا بڑھ کر 10 فیصد ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سماجی شعبے پر تعلیم، ماحول سمیت دیگر شعبوں پر سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے قوموں کا مستقبل جڑا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ملک کے تمام علاقوں کو ترقی کے یکساں مواقع ملنے چاہیئں، اسے پاکستان میں یک جہتی بڑھے گی، ٹینک اور بندوق کے زور پر قوموں کو ساتھ نہیں رکھتے۔

اسد عمر نے کہا کہ اس حوالے سے گزشتہ مالی سال میں بجٹ 23 فیصد تھا اب بڑھا کر31 فیصد کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ معیشت بڑھانا چاہتے ہیں پیداواری شعبوں کو آگے بڑھانا ہے، جس میں زراعت، صنعت، ٹیکنالوجی شامل ہے جبکہ دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والے شعبوں میں پاکستان کی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اس کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان چیزوں کے لیے 2016 اور2017 میں ٹوٹل بجٹ کا 2 فیصد رکھا گیا تھا اب اس کو ڈھائی گنا بڑھا کر ہم اس کو 5 فیصد پر لے گئے ہیں۔

وزیرمنصوبہ بندی نے کہا کہ ہم نے نجی شعبے کو شراکت دار بنا کر پبلک-پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے 3 روپے خرچ کرکے 10 روپے کیسے کمایا جائے اس کے لیے ایک فنڈ بنایا گیا اور اس کام کے لیے 7 فیصد بجٹ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری چیزیں ملا کر وہ 15 فیصد سے کم ہو کر 7 فیصد پر آگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کے جو بڑے بڑے منصوبے ہیں، خیبر پاس معاشی راہداری کا منصوبہ، سکھر-حیدرآباد کے لیے زمین کا حصول ہے، گوادر میں ایکسپریس وے مکمل کرنا ہے اور اسی طرح ژوب، خوشاب، گلگت چترال شندور منصوبہ اور ریلوے میں ایم ایل ون منصوبے شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پچھلے 2 ماہ کے اندر ہم نے پبلک پرائیویٹ اتھارٹی بورڈ کے اندر 240 ارب منصوبوں کی منظوری دے دی ہے اور لوگوں کے لیے خوش خبری ہے کہ اس کا پہلا منصوبہ سیالکوٹ-کھاریاں منصوبہ منظور کیا تھا، اس کے ٹینڈرز کے بعد بولیاں بھی لگی ہیں اور اس کی منظوری دی ہے۔

اسدعمر نے کہا کہ سکھر-حیدرآباد منصوبے کا تقریباً 200 ارب کا تخمینہ ہے، ایکنک کی منظوری بھی ہوگئی، پبلک پرائیویٹ اتھارٹی بورڈ نے بھی منظوری دے دی ہے اور یہ 240 ارب روپے کے منصوبے ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ 500 ارب سے زیادہ کے منصوبے ہیں جو اکتوبر کے آخر تک مزید تقریباً 530 ارب روپے کے منصوبے پبلک پرائیویٹ بورڈ کے پاس آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک وقت میں تین ڈیمز پر کام ہو رہا ہے، دیامربھاشا، مہمند اور داسو ڈیم پر کام جاری ہے اور اگلے مالی سال میں اس کے لیے 85 ارب روپے بجٹ میں رکھے گئے ہیں۔

بجٹ کے لیے منظور ہونے والے ترقیاتی منصوبوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اگلے دو سال میں 2 لاکھ ایکڑ زمین پر ترقیاتی کام کرنا چاہتے ہیں اور 3 سال میں 3 لاکھ ایکڑ زمین قابل کاشت ہوگی، تاکہ ہمیں باہر سے جو چیزیں منگوانی پڑتی ہیں اس میں کمی لائی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ 25 ارب روپے کا منصوبہ سندھ میں پانی کا منصوبہ ہے، اسی طرح بلوچستان اورپنجاب میں بھی چھوٹے ڈیمز کے لیے پیسے رکھے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کے اندر سرمایہ کاری کی جارہی ہے اور تقریباً 100 ارب روپے ٹرانسیمشن سسٹم کے اپ گریڈ میں خرچ کیا جارہا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ سندھ میں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی جارہی ہے، کے ٹو اورکے تھری منصوبوں کے لیے پیسے رکھےگئے ہیں، پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کو بجلی اور گیس فراہم کرنے کے لیے بھی فنڈ مختص کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح تربیلا ایکسٹینشن، مکران کا نیٹ ورک پر بجلی ایران سے لائی جاتی ہے، جو بڑا مسئلہ ہے، گوادر میں صنعت کی بہتری کے لیے بھی یہ مسئلہ ہے، اس کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سماجی شعبوں پر 11 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہوگئی ہے، ہائر ایجوکیشن پر کنفیوژن ہوتی ہے کہ پیسے کاٹ دیے گئے تو ہمارے بجٹ کا ٹوٹل 2.7 فیصد تھا اوروہ 4.9 فیصد تک پہنچ گیا اور پچھلے 3 سال کے اندر 2 گنا سے زیادہ ہائر ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں 105 یونیورسٹیاں اور 120 منصوبے ہیں اورہائر ایجوکیشن کے لیے 44 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور مختلف اسکالرشپس کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

Check Also

پاکستان کا پہلا اسٹیٹ آف دی آرٹ کینسر ہسپتال ایک سال کے اندر کام شروع کردے گا، مریم نواز

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پاکستان کا پہلا اسٹیٹ آف دی آرٹ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *