Home / جاگو دنیا / کیا بھارت میں آج سے فیس بک، ٹوئٹر اور واٹس ایپ پر پابندی لگ جائے گی؟

کیا بھارت میں آج سے فیس بک، ٹوئٹر اور واٹس ایپ پر پابندی لگ جائے گی؟

بھارت میں آج (26 مئی) سے نافذ ہونے والے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نئے قوانین کی عدم تعمیل کی صورت میں سوشل میڈیا سائٹس فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور واٹس ایپ میسنجر کو پابندی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی مقامی مائیکروبلاگنگ ایپ ‘بیرنگ کو’ کے سوا کسی سوشل میڈیا ایپ نے نئے قواعد کی تعمیل نہیں کی۔

رواں برس فروری میں بھارتی حکومت نے فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور واٹس ایپ میسنجر سے نئے آئی ٹی قواعد پر عمل کرنے کا کہا تھا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ گزشتہ روز فیس بک نے کہا تھا کہ وہ نئے قوانین پر تعمیل کا ارادہ رکھتے ہیں اور آپریشنل عمل پر عملدرآمد کے لیے کام کررہے ہیں۔

بھارت کے نئے قوانین کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اضافی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہیں اور انہیں ایک چیف کمپلائنس افسر، نوڈل کانٹیکٹ پرسن اور ریذیڈنٹ گریونس افسر تعینات کرنا ہوگا۔

اس حوالے سے بھارتی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عہدیداران نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو عوام کی شکایات اور اس حوالے سے درخواستوں کے لیے ایک نظام کی ضرورت ہے اس لیے انہیں نئے قواعد کی تعمیل کرنی ہوگی۔

اگر فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور واٹس ایپ میسنجر نے ان قواعد کی تعمیل نہ کی تو یہ سوشل میڈیا کمپنیاں بھارت میں اپنی موجودہ حیثیت سے محروم ہوسکتی ہیں۔

ثالثی حیثیت حاصل ہونے کی وجہ سے مذکورہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو کسی تھرڈ پارٹی انفارمیشن اور اپنے پلیٹ فارمز پر موجود ڈیٹا سے متعلق جوابدہی سے استثنیٰ حاصل ہے۔

خیال رہے کہ صرف بیرنگ کو نے ان قواعد پر عمل کیا ہے جن کے بھارت میں 60 لاکھ صارفین موجود ہیں اور ان کی پرائیویسی پالیسی اور کمیونٹی گائیڈلائنز اس تبدیلی کی عکاسی کرتی ہیں۔

بھارت میں فیس نک کے 41 کروڑ، ٹوئٹر کے ایک کروڑ 75 لاکھ، انسٹاگرام کے 21 کروڑ، واٹس ایپ کے 53 کروڑ صارفین موجود ہیں انہوں نے اب تک ان قواعد پر عمل نہیں کیا۔

Check Also

برطانوی وزیراعظم نے روانڈا منصوبہ ختم کرنے کی تصدیق کردی

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے روانڈا منصوبے کو ختم کرنے کی تصدیق کردی۔ برطانوی میڈیا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *