Home / جاگو بزنس / قابل تقسیم آمدن میں پنجاب کا حصہ تینوں صوبوں کے مجموعی حصے کے برابر

قابل تقسیم آمدن میں پنجاب کا حصہ تینوں صوبوں کے مجموعی حصے کے برابر

اسلام آباد: چاروں صوبوں میں سے پنجاب کو قابل تقسیم حکومتی آمدن میں سے آئندہ مالی سال کے دوران سب سے بڑا حصہ ملے گا جو تقریباً تینوں صوبوں کو مجموعی طور پر ملنے والے فنڈز کے برابر ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق صوبوں کو مجموعی طور پر 34 کھرب 10 ارب روپے دیے جائیں گے جس میں سے پنجاب کا حصہ 16 کھرب 90 ارب روپے ہے، سندھ کو 8 کھرب 48 ارب روپے، خیبرپختونخوا کو 5 کھرب 59 ارب روپے جبکہ بلوچستان کو 3 کھرب 13 ارب روپے ملیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کا طریقہ کار آئین کی دفعہ 160 میں وضع کردیا گیا ہے جو ہر 5 سال بعد قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کا کہتا ہے۔

این ایف سی کا کام صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کی سفارشات صدر مملکت کو بھیجنا ہے۔

—ڈان اخبار
—ڈان اخبار

2010 کے صدارتی حکم نامے جس میں 2015 میں ترمیم کی گئی تھی، کے مطابق قابل تقسیم فنڈز میں انکم ٹیکس، ویلتھ ٹیکس، کیپیٹل ویلیو ٹیکس، درآمد، برآمد، پیدا، مینوفیکچر یا استعمال کی جانے والی اشیا کی خریدو فروخت پر عائد ٹیکس، کپاس پر برآمدی ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹیز،گیس پر کنویں کے مقام پر لگنے کے سوا فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی اور وفاقی حکومت کا لگایا گیا کئی بھی ٹیکس شامل ہے۔

حکم نامے کے تحت قابل تقسیم ٹیکس آمدن کا ایک فیصد حکومت خیبرپختونخوا کو ‘دہشت گردی کے خلاف’ جنگ میں خرچ کرنے کے لیے دیا جائے گا۔

تقسیم شدہ پول ٹیکسوں کی خالص آمدنی سے باقی رقم کی کٹوتی کے بعد مالی سال 11-2010 میں 56 فیصد صوبوں کو دیا گیا تھا جبکہ 12-2011 سے 57.5 فیصد دیا جارہا ہے۔

قابل تقسیم فنڈز میں وفاقی حکومت کا حصہ مالی سال 11-2010 میں 44 فیصد تھا جبکہ 12-2011 سے یہ 42.5 فیصد ہوگیا تھا۔

صوبوں کے درمیان اس فنڈ کی تقسیم متعدد چیزوں کو دیکھ کر کی جاتی ہے جس میں سب سے زیادہ 82 فیصد آبادی اہم ہے، اس کے بعد پسماندگی اور ریونیو اکٹھا کرنے کو دیکھا جاتا ہے۔


Check Also

موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کیس: سیکریٹری برائے ماحولیاتی تبدیلی، چاروں صوبائی چیف سیکریٹریز طلب

سپریم کورٹ نے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس میں آئندہ سماعت پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *