Home / جاگو دنیا / روسی افواج کے انخلا کے دعوے پر امریکا اور برطانیہ نے شکوک کا اظہار کردیا

روسی افواج کے انخلا کے دعوے پر امریکا اور برطانیہ نے شکوک کا اظہار کردیا

روس نے کہا ہے کہ یوکرین کے ارد گرد موجود مزید افواج دستبردار ہو کر واپس بلائی جا رہی ہیں لیکن امریکا اور برطانیہ نے روس کے ارادوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات پر یقین نہیں ہے کہ انخلا حقیقی ہے یا نہیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یوکرین میں وزارت دفاع نے کہا کہ اس کے ویب پورٹل کو لگاتار دوسرے دن ایک بڑے سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

روسی وزارت دفاع نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ٹینک، گاڑیوں اور خودکار توپ خانے کو جزیرہ نما کریمیا سے نکلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

نومبر میں یوکرین کی سرحدوں کے قریب روسی افواج کی تعیناتی کے بعد سے تناؤ میں مستقل ہوتا جا رہا تھا اور حال ہی میں امریکا اور برطانیہ نے خبردار کیا تھا کہ روس جلد حملہ کر سکتا ہے۔

روس نے ان انتباہات کا مذاق اڑایا اور منگل کو اعلان کیا تھا کہ کچھ یونٹ مشقیں مکمل کرنے کے بعد اڈے پر واپس آ رہے ہیں۔

عسکری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انخلا کے حوالے سے سب سے اہم عنصر یہ ہو گا کہ مشرق بعید کے روسی دستے اس ہفتے بیلاروس میں ہونے والی بڑی مشقوں میں حصہ لے کر ہزاروں میل دور اپنے اڈوں پر واپس جاتے ہیں یا نہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو کہا کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد روسی فوجی ابھی بھی یوکرین کی سرحدوں کے قریب جمع ہیں اور انخلا کی تصدیق نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے تجزیہ کار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ روسی فوجی دستے اب بھی زیادہ خطرناک پوزیشن میں ہیں۔

برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے بدھ کے روز ٹائمز ریڈیو کو بتایا کہ ہمیں انخلا کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں دیکھا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق کی بنیاد پر ہم جو مشاہدات دیکھ رہے ہیں وہ روس کے حالیہ بیانات کے برعکس ہیں۔

دوسری جانب یوکرین میں وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ہیکرز اب بھی ان کی ویب سائٹ پر حملے کررہے ہیں اور پروگرامنگ کوڈ میں کمزوریوں کو تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

اگرچہ یوکرین نے یہ نہیں بتایا کہ اس واقعے کے پیچھے کون سے عناصر ہے تاہم اپنے ایک بیان میں انہوں نے روس پر انگلیاں اٹھائی ہیں۔

یوکرین سینٹر فار سٹریٹیجک کمیونیکیشنز اینڈ انفارمیشن سیکیورٹی نے کہا کہ اس بات کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ حملہ آور نے گندی چالوں کے حامل ہتھکنڈے استعمال کیے کیونکہ ان کے جارحانہ منصوبے بڑے پیمانے پر کام نہیں کر رہے۔

روس کی فیڈرل سیکیورٹی سروس نے فوری طور پر رائٹرز کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

بائیڈن نے منگل کو وائٹ ہاؤس سے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بیان میں کہا کہ اگر روس امریکا یا ہمارے اتحادیوں پر غیر متناسب ذرائع سے ہماری کمپنیوں یا اہم انفراسٹرکچر کے خلاف سائبر حملے کرتا ہے تو ہم جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

روس نے ہمیشہ یوکرین پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی تردید کی ہے لیکن وہ مغرب سے حفاظتی ضمانتوں کا مطالبہ کرتا ہے جن میں ایک اہم مطالبہ یہ ہے کہ پڑوسی ملک یوکرین کبھی بھی نیٹو میں شامل نہیں ہوگا۔

امریکا اور اس کے اتحادی یہ مطالبے مسترد کرتے رہے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ ہتھیاروں کے کنٹرول اور اعتماد سازی کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر بات کرنے کو تیار ہیں۔

پیوٹن نے منگل کو جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کے بعد کہا کہ مغرب روس کے اہم مطالبات کو نظر انداز کر رہا ہے لیکن ہم سلامتی کے معاملات پر بات چیت جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔

یورپی یونین کونسل کے سربراہ چارلس مشیل نے بدھ کے روز روس پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

امریکا اور برطانیہ کی طرح نیٹو نے بھی روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کی سرحد سے فوجی انخلا کے ثبوت دے۔

Check Also

چین کی بڑھتی فوجی طاقت، جاپان و فلپائن کے دفاعی معاہدے پر دستخط

خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کے خدشات کے باعث جاپان اور فلپائن …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *