Home / جاگو بزنس / عالمی معاشی دباؤ کے پیش نظر فوڈ پانڈا کا بزنس ماڈل تبدیل

عالمی معاشی دباؤ کے پیش نظر فوڈ پانڈا کا بزنس ماڈل تبدیل

ای کامرس اسٹارٹ اپس کے لیے وینچر کیپٹلسٹ (وی سی) کی فنڈنگ میں عالمی سطح پر سست روی کے پیش نظر فوڈ پانڈا پاکستان اب اپنے ہر قیمت پر کاروبار کے پھیلاؤ کے ماڈل سے ہٹ رہا ہے۔

فوڈپانڈا پاکستان کے سی ای او منتقیٰ پراچا نے ایک حالیہ انٹرویو میں ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھاری مارکیٹ شیئر رکھنے والی کمپنی فوڈ پانڈا اب مستقل صارفین کی تلاش میں ہے جو کسی اور آن لائن سروس کی جانب منتقلی کا ارادہ نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ماضی میں کم خریداری اور زیادہ خریداری کرنے والے صارفین کے درمیان فرق نہیں کیا، یہ فرق ہم نے گزشتہ برس شروع کیا، ہم اب پائیدار ترقی کی تلاش میں ہیں‘۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان کا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بھی مالی بحران کا شکار ہے، آن لائن ٹیکسی سروس کریم اور سیول سمیت بڑی کمپنیوں کی جانب سے عالمی کساد بازاری کا حوالہ دیتے ہوئے حالیہ ہفتوں میں نہ صرف ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا بلکہ سروسز کو روک دیا گیا اور یہاں تک کہ آپریشنز بھی معطل کر دیے۔

منتقیٰ پراچا نے کہا کہ ’برلن میں قائم کمپنی ڈیلیوری ہیرو (جو کہ فوڈپانڈا پاکستان کی ہولڈنگ کمپنی ہے) عالمی اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں آنے والی ہنگامی صورتحال کا ایک سال قبل ہی اندازہ لگا چکی تھی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ان امکانات کو بھانپ لیا تھا اور اس حوالے سے کچھ اقدامات کیے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب ہماری ترجیحات میں وہ صارفین شامل ہیں جو سہولت، اصلی مصنوعات اور قابل اعتماد ادائیگی کا طریقہ کار چاہتے ہیں۔

فوڈ پانڈا کی ہولڈنگ کمپنی تاحال منافع بخش نہیں ہوسکی ہے حالانکہ 2021 میں اس کی گراس سیل (ریونیو) میں تقریباً 137 فیصد اضافہ ہوا، تاہم ’ڈیلیوری ہیرو‘ کی فنانشل اسٹیٹمنٹس میں مختلف ممالک کے حساب سے علیحدہ علیحدہ کارکردگی ظاہر نہیں ہے۔

کمپنی کے سی ای او کے مطابق فوڈ پانڈا پاکستان بھی تاحال ’گاہکوں کے حصول‘ کے مرحلے میں ہے، ہم آئندہ برس بریک-ایون مرحلے پر پہنچ جائیں گے جہاں کُل لاگت اور کُل فروخت برابر ہوجائے گی اور کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم 11 ایشیائی ممالک میں سرفہرست تیسری سے چوتھی مارکیٹوں میں ہیں جہاں فوڈ پانڈا کام کرتا ہے‘۔

کمپنی کی مجموعی تجارتی قیمت (جی ایس ڈبلیو) ایک سال میں 40 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے جو کہ کمپنی کو پاکستان میں اشیا خورونوش کی ترسیل کے کاروبار میں سب سے طاقتور کھلاڑی بنا دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ای کامرس کے نقطہ نظر سے ہم شاید پاکستان میں سب سے زیادہ مجموعی تجارتی قیمت (جی ایس ڈبلیو) بنا رہے ہیں۔

ایندھن کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافے کے اثرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فوڈ پانڈا پاکستان کے سی ای او نے کہا کہ حال ہی میں آرڈرز کی اوسط تعداد میں معمولی کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صارفین کے لحاظ سے طلب میں بہت کم اثر پڑا ہے، کئی لوگ اب مختلف ریسٹورنٹس سے علیحدہ سے کھانے کا آرڈر دینے کی بجائے ڈیلیوری فیس بچانے کے لیے مشترکہ آرڈر کر رہے ہیں۔

فوڈ پانڈا رائڈرز کے ساتھ نامناسب سلوک کی افواہوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اچھی چیزیں خبر نہیں بنتیں لیکن منفی خبریں جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی ہیں، فوڈ پانڈا پاکستان کا ایک عام رائیڈر جو 6 ہفتے روزانہ 8 گھنٹے کام کرتا ہے وہ ماہانہ 38 ہزار سے 40 ہزار روپے باآسانی کما لیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ ہمارے اصولوں میں سے ایک ہے کہ ہمارے رائیڈرز محض کم سے کم اجرت ہی نہیں بلکہ مناسب اجرت حاصل کرنے کے قابل ہونے چاہئیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایندھن کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے تناسب سے ان کی تنخواہیں پہلے ہی بڑھ چکی ہیں، اگر ہم ان کا خیال نہ رکھتے تو وہ برسوں سے ہمارے ساتھ نہ ہوتے‘۔

Check Also

لاہور ہائیکورٹ: ججوں کی حفاظت کرنے والے اہلکاروں کا نفسیاتی ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ

ججوں کی سیکیورٹی فول پروف بنانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *