Home / جاگو صحت / جنوبی وزیرستان کے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس کی تصدیق

جنوبی وزیرستان کے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس کی تصدیق

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں قائم پاکستان پولیو لیبارٹری نے خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان سے ملنے والے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس پائے جانے کی تصدیق کی ہے۔

پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے منصوبے کے چوتھے مرحلے کے لیے اسلامک ڈویلپمنٹ بینک نے 10 کروڑ ڈالر کی مالی معاونت کی منظوری دے دی، جس میں بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے ملنے والے ساڑھے 3 کروڑ ڈالر کے گرانٹ بھی شامل ہیں۔

پاکستان پولیو لیب کے مطابق پولیو وائرس ٹائپ 1 ضلع جنوبی وزیرستان کی واچا کھوڑہ یونین کونسل کے قریشی محلہ سے جمع کیے گئے سیوریج کے نمونے میں پایا گیا، یہ جینیاتی طور پر ستمبر 2022 میں اسی ضلع سے جمع کیے گئے سیوریج کے نمونے میں پائے جانے والے پولیو وائرس سے یکساں ہے۔

رواں برس پاکستان میں پائے جانے والے پولیو کے 6 مثبت نمونوں میں سے 3 کا تعلق افغانستان سے ہے، حکام کا خیال ہے کہ پڑوسی ملک سے اس کے پھیلنے کے 75 فیصد امکانات ہیں جہاں 22 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ دونوں ممالک میں پولیو کا ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) برائے انسداد پولیو کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پاکستان سے رپورٹ کیے گئے پولیو کے 6 میں سے 3 نمونوں کا تعلق افغانستان سے ہے، پاکستان میں وائرس کے مقامی پھیلاؤ کے صرف 25 فیصد امکانات ہیں جبکہ افغانستان سے پولیو وائرس کے پھیلنے کے 75 فیصد امکانات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی چند روز قبل ہی افغانستان میں ایک 4 سالہ بچہ پولیو وائرس سے متاثر ہوا ہے، دونوں ممالک میں پولیو وائرس کا ایک ایک کیس رپورٹ ہوچکا ہے۔

ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پولیو مہم کوئٹہ کے علاوہ 70 سے زائد اضلاع میں چند ہفتوں کے بعد شروع ہونے جا رہی ہے، اس وقت سیکیورٹی فورسز قومی کھیلوں کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔

ایک بیان میں وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ پولیو وائرس کی تشخیص اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان میں پولیو کی نگرانی کا نظام وائرس کی تشخیص اور پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مؤثر طریقے سے کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ہم پاکستان میں پولیو کا خاتمہ نہیں کر دیتے، یہ وائرس یہاں اور ہر جگہ بچوں کے لیے خطرہ بنتا رہے گا، والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو درپیش اس خطرے کو سمجھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ انہیں ہر مہم میں پولیو کے قطرے پلائے جائیں، ان کے لیے پولیو سے تاحیات حفاظت یقینی بنانے کا یہی واحد طریقہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پولیو مہم 70 سے زائد اضلاع میں 15 مئی اور جنوبی خیبرپختونخوا میں 29 مئی کو شروع ہو رہی ہے، یہ والدین کے لیے اپنے بچوں کو گھر بیٹھے پولیو کے قطرے پلانے کا بہترین موقع ہے۔

ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے آخری مراحل کے دوران یہ وائرس حفاظتی ٹیکوں سے محروم افراد میں پناہ لے کر پروان چڑھ سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جنوبی خیبرپختونخوا کے 7 مقامی اضلاع پولیو پروگرام کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

ہر ماہ پولیو پروگرام پاکستان میں 114 مقررہ ماحولیاتی مقامات پر پولیو وائرس کے لیے ٹیسٹ کرتا ہے، زیادہ خطرے والے علاقوں میں نگرانی کو مزید بڑھانے کے لیے یہ وقتاً فوقتاً جنوبی خیبرپختونخوا کے متعدد علاقوں سے سیوریج کے نمونے بھی اکٹھا کرتا رہتا ہے، یہ تازہ ترین تشخیص ایسی ہی ایک جگہ سے حاصل کیے گئے نمونے میں ہوئی ہے، 2021 سے جنوبی خیبرپختونخوا کے علاقے سے باہر کسی انسان میں پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ یہ تشخیص اس پروگرام کو فوری طور پر ترتیب دینے اور بچوں کو فالج کے مرض سے بچانے کے قابل بنائے گا، رواں برس زیریں جنوبی وزیرستان سے یہ پہلا مثبت ماحولیاتی نمونہ ہے جہاں آخری بار اگست 2022 میں کسی انسان میں پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا، 2023 میں اب تک پاکستان میں ایک انسان میں پولیو کیس اور 6 مثبت نمونے رپورٹ ہوئے ہیں۔

Check Also

لاہور ہائیکورٹ: ججوں کی حفاظت کرنے والے اہلکاروں کا نفسیاتی ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ

ججوں کی سیکیورٹی فول پروف بنانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *