Home / جاگو بزنس / پی آئی اے کی نجکاری: ممکنہ خریداروں کا یورپی یونین کی پابندی پر اظہار تشویش

پی آئی اے کی نجکاری: ممکنہ خریداروں کا یورپی یونین کی پابندی پر اظہار تشویش

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے لیے اہل بولی دہندگان نے یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جس سے قومی ایئرلائن کی بولی کی قیمت متاثر ہو سکتی ہے۔

امریکی ریاست نیویارک کے مین ہٹن ڈسٹرکٹ میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن انویسٹمنٹ لمیٹڈ (پی آئی اے آئی ایل) کی زیرملکیت ملٹی ملین پراپرٹی ’روزویلٹ ہوٹل‘ کی فروخت سے پاکستان کو بہت زیادہ زرمبادلہ حاصل کرنے کی توقع ہے، تاہم پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں بولی لگانے والے قومی ایئرلائن پر پابندی سے پریشان ہیں۔

گزشتہ روز وزیر نجکاری عبدالعلیم خان اور نجکاری ڈویژن اور نجکاری کمیشن کے وفاقی سیکرٹریز جواد پال اور عثمان باجوہ کی قیادت میں نیوز کانفرنس کے دوران اس کی وضاحت کی گئی۔

عثمان باجوہ نے کہا کہ نجکاری کے حوالے سے شکاگو میں قائم عالمی رئیل اسٹیٹ سروسز فرم (جے ایل ایل) کی خدمات حاصل کی گئی تھیں، جس نے حکومت کو ایک جامع رپورٹ پیش کی تھی اور اس میں 3 تجاویز دی گئی تھیں۔

رپورٹ میں تجویز کیا گیا کہ عمارت کا فلور ایریا ریشو (ایف اے آر) فی الحال 1:15 (6 لاکھ 50 ہزار مربع فٹ ریٹیل ایریا) ہے جسے 1:30 (تقریباً 13 لاکھ مربع فٹ) تک دگنا کیا جا سکتا ہے۔

وفاقی وزیر علیم خان نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ ایک ایسا شعبہ ہے جس پر نجکاری کی فہرست میں شامل دیگر اداروں کے برعکس وہ مہارت کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روزویلٹ کے ایف اے آر میں اضافے سے چند ارب ڈالرز کا فرق پیدا ہوگا، اور وہ روزویلٹ کی کل قیمت کے طور پر چند ارب ڈالرز کی بات نہیں کر رہے تھے بلکہ عمارت کے زیادہ رقبے کے تناسب کی وجہ سے اضافی قیمت کے بارے میں بات کر رہے تھے۔

اسلام آباد سمیت 3 بڑے شہروں میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والے علیم خان نے کہا ’ہو سکتا ہے میں (جے ایل ایل) کے ماہر مشیروں کی طرح مہارت نہ رکھتا ہوں لیکن روزویلٹ کے لین دین میں اس کی حقیقی قیمت کے مقابلے میں ایک روپیہ کے نقصان کی ذمہ داری بھی مجھ پر عائد ہوگی۔

عثمان باجوہ نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے مکس یوز ڈویلپمنٹ کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے ساتھ جوائنٹ وینچر کے آپشن کی منظوری دی تھی اور اب ہمیں انہٰں لین دین کے آپشن کے بارے میں بتانا ہے، جس میں براہ راست فروخت، طویل مدتی لیز، یا جوائنٹ وینچر آپریشنز شامل ہوسکتے ہیں اور بعد ازاں اس رپورٹ کو وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نجکاری کمیشن جے ایل ایل کی رپورٹ کو کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (سی سی او پی) کے سامنے پیش کرے گا۔

پی آئی اے بولی

پی آئی اے کی نجکاری کے بارے میں بات کرتے ہوئے عثمان باجوہ نے کہا کہ 6 پری کوالیفائیڈ بولی دہندگان (ایئر بلیو، لکی گروپ، عارف حبیب گروپ، بلیو ورلڈ، پاک ایتھنول، اور فلائی جناح) پی آئی اے کے ڈیٹا پر مستعدی سے کام کر رہے ہیں، جنہوں نے یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای یو اے ایس اے) کی جانب سے قومی ایئرلائن پر پابندی سےمتعلق تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ نے حکومت اور بولی لگانے والے کو مطلع کیا تھا کہ ای یو اے ایس اے نے قومی ایئرلائن کو لیئر قرار دے دیا تھا لیکن ریگولیٹری افعال کی وجہ سے پابندی نہیں ہٹائی جاسکی، جو سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) اور ان کے اسٹینڈنگ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) سے متعلق ہیں جو تنظیم نو سے گزر رہے ہیں، تاہم تمام بولی دہندگان کے خدشات دور کرنے کے لیے سی اے اے کی جانب سے انہیں تفصیلی رپورٹ فراہم کی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے پچھلی حکومت کے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی کے پی آئی اے کے پائلٹس سے متعلق بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پائلٹس کا شمار دنیا کے بہترین پائلٹس میں ہوتا ہے، طیاروں کے حفاظتی مسائل ہوسکتے ہیں لیکن نجکاری کے عمل کے بعد ان میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے پاس بہترین بین الاقوامی روٹس اور مقامات ہیں، اور قومی ایئرلائن کے پاس سب سے بڑے اثاثے ہیں جو ایئر لائن کو منافع بخش بناسکتے ہیں، امید ہے کہ بولی دہندگان کے خدشات وقت پر حل ہو جائیں گے اور بولیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

علیم خان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے 51-100 فیصد حصص کی تقسیم کی اجازت دی ہے اور بولی لگانے والوں کے ساتھ مشاورت کے بعد چند دنوں میں فیصلہ کیا جائے گا کہ بولی کے لیے اصل میں کتنی شیئر ہولڈنگ کی پیشکش کی جائے، جب کہ نجکاری کمیشن 51 فیصد سے 100 فیصد تک کے حصص کی بولی لگانے والی اہل فرمز کے خدشات کو دور کر رہا ہے۔

Check Also

اسمبلی میں بیٹھے زیادہ تر لوگ الیکشن ہارے ہوئے ہیں، شاہد خاقان کا عوام پاکستان پارٹی کی تاسیسی تقریب سے خطاب

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) کی تاسیسی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *