Home / تازہ ترین خبر / افغان امن عمل کو تیز کرنے کی امریکی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، دفتر خارجہ

افغان امن عمل کو تیز کرنے کی امریکی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، دفتر خارجہ

دفتر خارجہ نے افغان امن عمل کو نئی طاقت دینے اور حتمی سیاسی تصفیے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے امریکی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان، افغان امن عمل کی مسلسل حمایت کرتا آیا ہے، ہمارے مثبت کردار نے امریکا اور طالبان کے درمیان امن عمل اور اس کے نتیجے میں بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار کی۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان مسلسل اس بات پر زور دیتا آیا ہے کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور سیاسی عمل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان فریقین کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ مذاکرات جاری رکھیں اور افغانوں کی قیادت میں امن عمل کو آگے بڑھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام فریقین کو جامع ، وسیع البنیاد اور جامع سیاسی تصفیہ کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم امن عمل کو نئی طاقت دینے اور حتمی سیاسی تصفیے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے امریکی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تحت افغانستان میں مجوزہ مذاکرات کی تفصیلات باضابطہ مدعو کیے جانے کے بعد جاری کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ تین روز قبل امریکا نے تعطل کا شکار افغان امن عمل اور بڑھتے ہوئے پرتشدد حملوں سے مایوس ہوکر افغانستان کے متحارب فریقین کو 8 صفحات پر مشتمل امن معاہدے کا جائزہ لینے کی پیشکش کی تھی۔

مذاکرات کی میز پر موجود دونوں اطراف کے افغان باشندوں کے مطابق امریکا نے تمام فریقین کو آئندہ ہفتوں میں ترکی مدعو کیا ہے۔

امن معاہدے کے مسودے میں جنگ بندی سمیت خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا اور سچائی پر مبنی مفاہمتی کمیشن کا تصور پیش کیا گیا۔

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی جانب سے اشرف غنی کو سخت الفاظ میں مراسلہ ملا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ واشنگٹن امن مذاکرات میں پیشرفت دیکھنا چاہتا ہے اور اس امن معاہدے کے مسودے کا ذکر کیا جس میں ایک نئی اور جامع حکومت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مراسلے کے جواب میں اشرف غنی نے کہا تھا کہ ’جب تک میں زندہ ہوں کوئی عبوری حکومت نہیں بنے گی‘۔

یاد رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بین الافغان امن عمل کا آغاز گزشتہ برس ستمبر میں ہوا تھا لیکن امریکا میں جو بائیڈن کے صدر منتخب ہونے کے بعد معاملات کا دوبارہ جائزہ لینے کے لیے اس عمل کو روک دیا گیا تھا، اس میں امریکی فوجیوں کا انخلا بھی شامل تھا۔

افغانستان میں طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے عمل میں تعطل کے بعد کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا ہے اور دونوں فریقین کا کہنا ہے کہ وہ سخت حالات کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔

Check Also

علی امین بھڑکیں مارتے رہتے ہیں، پرویز خٹک کا وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا کے بیان پر ردعمل

سابق وفاقی وزیر و سربراہ پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز پرویز خٹک نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *