Home / جاگو ٹیکنالوجی / زمین سے 30 لاکھ نوری سال کے فاصلے پر موجود تنہا کہکشاں

زمین سے 30 لاکھ نوری سال کے فاصلے پر موجود تنہا کہکشاں

واشنگٹن: ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے زمین سے 30 لاکھ نوری سال کے فاصلے پر موجود تنہا کہکشاں کی تصویر جاری کردی۔

وولف-لُنڈ مارک-میلوٹے نامی یہ ڈوارف گلیکسی 2016 میں صرف اسپِٹزر اسپیس ٹیلی اسکوپ سے دیکھی گئی تھی لیکن چونکہ اس میں نصب آلات جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ جتنے جدید نہیں تھے اس لیے اس تصویر میں ستاروں کے دھدنلے نقوش آئے تھے۔

جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے لی جانے والی تصویر (دائیں)، اسپٹزر ٹیلی اسکوپ سے لی جانے والی تصویر (بائیں)

جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے لی جانے والی تصویر (دائیں)، اسپٹزر ٹیلی اسکوپ سے لی جانے والی تصویر (بائیں)

جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی طاقتور مکینکس کو استعمال کرتے ہوئے ناسا پُر امید ہے کہ وہ اس کہکشاں کے ستاروں کی تخلیق کی تاریخ کو دوبارہ ترتیب دے سکے گی۔ اس کہکشاں کے متعلق ناسا کا خیال ہے کہ یہ اربوں سال قبل وجود میں آئی تھی۔

جاری کی جانے والی یہ تصویر جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے ملکی وے کہکشاں کے بالکل باہر موجود ستاروں کو واضح کرنے کی زبردست صلاحیت کو پیش کرتی ہے جو ایسا اس سے قبل کبھی ممکن نہیں تھا۔

10 ارب ڈالرز کی لاگت سے بنائی گئی اس ٹیلی اسکوپ میں نیئر انفرا ریڈ کیمرا نصب ہے جو ابتدائی ستاروں اور کہکشاؤں سے آنے والی روشنی کی نشان دہی کرتا ہے۔

وولف-لُنڈ مارک-میلوٹے کہکشاں ہماری کہکشاں کے پڑوس میں موجود ہے لیکن ہماری کہکشاں کی نسبت 10 گُنا چھوٹی ہے۔

یہ کہکشاں 1909 میں میکس وولف نے دریافت کی لیکن اس کے متعلق تفصیلات 1926 میں نُٹ لُنڈ مارک اور فِلِیبرٹ جیک میلوٹے نے پیش کیں تھیں۔

ٹیلی اسکوپ کی جانب سے یہ مشاہدہ ارلی ریلیز سائنس پروگرام 1334 کے تحت کیا گیا۔

ای آر ایس کے ایک سائنس دان کرِسٹن مک کوئن کے مطابق اگرچہ یہ کہکشاں ہماری کہکشاں کے پڑوس میں ہے لیکن سب سے علیحدہ ہے اور کسی دوسرے نظام سے کسی قسم کا تعلق نہیں رکھتی۔

Check Also

عدالت کا پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے قابل اعتراض مواد کو ہٹانے کا حکم

پاکستان میں ٹک ٹاک بندش کے لئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران پشاور ہائی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *