Home / جاگو دنیا / یوکرین کے شہریوں کا روس کے قبضے سے کھیرسن واپس حاصل کرنے کے بعد جشن

یوکرین کے شہریوں کا روس کے قبضے سے کھیرسن واپس حاصل کرنے کے بعد جشن

یوکرین کے شہری فوج کی جانب سے کھیرسن کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے پر جشن منانے رہے ہیں، جہاں روس نے فروری کے بعد علاقائی دارالحکومت کا قبضہ چھوڑ دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ویڈیو خطاب میں بتایا کہ آج ایک تاریخی دن ہے، ہم ملک کے جنوبی حصے واپس حاصل کر رہے ہیں، ہم کھیرسن واپس حاصل کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک ہمارا دفاع کرنے والے شہر کے باہر موجود ہیں اور ہم بہت جلد داخل ہو جائیں گے لیکن خصوصی یونٹس پہلے ہی شہر میں موجود ہیں۔

دوسری جانب روس نے کہا کہ ہم نے دینی پروندی کے قریب موجود اپنے 30 ہزاروں فوجیوں کو واپس بلا لیا ہے اور اس دوران کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

تاہم، یوکرین نے پیچھے ہٹنے کی افراتفری والی تصویر دکھائی ہے، جس میں روسی فوجی اپنی وردیاں اتار رہے ہیں، ہتھیار پھینک رہے ہیں اور بھاگنے کی کوشش میں ڈوب رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جنگ کے دوران روس کو تیسری بار پیچھے ہٹنا پڑا اور یوکرین نے جوابی حملے کے بعد پہلی بار بڑے شہر اور مشرق اور جنوب کے مختلف حصوں کو دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔

رائٹرز کی جانب سے تصدیق ہونے والی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سیکڑوں لوگ کھیرسن شہر میں فتح کے نشانات بنا کر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دو افراد نے خاتون فوجی کو کندھوں پر اٹھایا ہوا ہے، چند شہریوں نے یوکرین کا پرچم اپنے اوپر لپیٹا ہوا تھا اور ایک شخص خوشی سے آبدیدہ تھا۔

یوکرین کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی نے بتایا کہ کھیرسن کا کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے اور حکم دیا گیا ہے کہ اگر روس کا کوئی فوجی رہ گیا ہے تو وہ کیف کی سیکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دے۔

صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بتایا کہ کھیرسن کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، خاص طور پر بارودی سرنگیں جلد سے جلد ہٹانا شروع کر دیں گے۔

ریا نیوز ایجنسی کے مطابق روس کے سینئر حکام دمتری روگوزین جو یوکرین کے ان دو مقبوضہ علاقوں کے حوالے سے فوج کو مشورے دیتے ہیں، جس سے ماسکو اپنا علاقہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، نے کہا کہ دنی پرو کے اطراف سے افواج کو واپس بلانا تکلیف دہ ہے تاہم یہ ضروری تھا۔

انہوں نے مزید تجویز دی کہ ماسکو کو دوبارہ جمع ہو کر ایک اورجارحانہ کارروائی کرنی چاہیے۔

نیوز ایجنسی نے ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس کام کو کرنا ہوگا، جب ہم یکجا ہو کر مضبوط ہوں گے، جب نئے ہتھیار آ جائیں گے، اور جب نئے تربیت یافتہ یونٹس فعال ہو جائیں گے، جب رضا کار آ جائیں گے، ہم دوبارہ یہ زمین حاصل کرلیں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جیسے جیسے یوکرین کی افواج پیش قدمی کر رہی ہیں اور روس کو ذلت آمیز طریقے سے جنگ سے پیچھے ہٹ رہی ہے، چھپے ہوئے گاؤں کے لوگ خوشی اور ریلیف کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں، اور بتا رہے ہیں کہ کیسے روسی افواج نے رہائشیوں کو قتل اور گھروں کو لوٹا ہے۔

رائٹرز کو کھیرسن سے 20 کلومیٹر دور بلاہودتنے کے گاؤں کے لوگوں کے دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی اور روس کی وزارت دفاع نے فوری طورپر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

43 سالہ سرہی کلکو نے بتایا کہ روسی فوج خاموشی سے چلی گئی، حتیٰ کہ انہوں نے ایک دوسرے سے بھی بات چیت نہیں کی۔

—فوٹو: رائٹرز
—فوٹو: رائٹرز

81 سالہ خاتون نے آنکھوں میں آنسو ہیے لیکن پُرجوش انداز میں بتایا کہ پہلے، تین اطراف سے مسلسل فائرنگ ہوتی رہی تھی۔

روسی فوجیوں کی تلاش

کھیرسن کے حکام نے بتایا کہ متعدد روسی فوجی بھاگنے کی کوشش میں دنی پرو ندی میں ڈوب گئے جبکہ باقیوں نے اپنی وردیاں اتار کر عام کپڑے پہن لیے تھے۔

انہوں نے رہائشیوں کو مشورہ دیا کہ جب تک روسی فوجیوں کی تلاش جاری رہتی ہے اس وقت تک گھروں سے نہ نکلیں۔

یوکرین ملٹری سدرن کمانڈ کے ترجمان نٹالیا نے بتایا کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس روسی فوجیوں کی جانب سے تخریب کاری کے خطرے کو رد نہیں کیا جاسکتا۔

قبل ازیں، روس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ انہوں نے دنی پرو دریا کے اطراف سے افواج کی واپس کا عمل مکمل کر لیا ہے، جہاں پر کھیرسن شہر واقع ہے۔

وزارت دفاع نے مزید کہا تھا کہ وہاں پر کوئی بھی فوجی ساز و سامان یا ہتھیار نہیں چھوڑا گیا ہے جبکہ تمام فوجی واپس آچکے ہیں۔

روس کے حامی بلاگر نے رپورٹ کیا تھا کہ جمعرات کو جب روسی فورسز دریا عبور کر رہی تھیں تو یوکرین کی جانب سے شدید فائرنگ کی جارہی تھی۔

Check Also

چین کی بڑھتی فوجی طاقت، جاپان و فلپائن کے دفاعی معاہدے پر دستخط

خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کے خدشات کے باعث جاپان اور فلپائن …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *