Home / جاگو ٹیکنالوجی / خمیدہ اور گول اشیا پر مائیکروچپ چھاپنے کی نئی ٹیکنالوجی

خمیدہ اور گول اشیا پر مائیکروچپ چھاپنے کی نئی ٹیکنالوجی

میری لینڈ، امریکا: اب تک خمیدہ اور گول اشیا پر سرکٹ اور برقی اشیا چھاپنا بہت مشکل عمل تھا۔ تاہم اب امریکا میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹینڈرڈ اینڈ ٹیکنالوجی (این آئی ایس ٹی) کے سائنسدانوں نے اس شعبے میں اہم کامیابی حاصل کی ہے۔

انہوں نے عام ٹافی پر خردبینی مقناطیسی نقطے چھاپے ہیں۔ اگرمریض یہ ٹافی کھاتا ہے تو وہ بدن کے اندر گھل کر ختم ہوجاتی ہے اور نقطے کسی نقصان کے بغیر جسم میں موجود رہتے ہیں تاکہ وہ طبی کام انجام دے سکیں۔

یہ کارنامہ گیری زیبوو نے انجام دیا ہے جس کے بعد اب خمیدہ سطح پر مائیکروچپ اور سرکٹ چھاپنا بھی ممکن ہے۔ اس کی تفصیلات 25 نومبر کو جریدہ سائنس میں شائع ہوئی ہے۔ اس کی بدولت سیمی کنڈکٹر، برقیات اور مائیکروپرنٹنگ کا عمل ہر سطح اور شکل پر انجام دیا جاسکتا ہے۔

مائیکروچپ ہوں یا برقی سرکٹ وہ ہموار اور سیدھے انداز میں بنائے جاتے ہیں لیکن نئی ٹیکنالوجی سے برقیات کو ہر شے میں سمویا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب اس کے طب میں استعمال کے روشن امکانات بھی ہیں۔ اس سے قبل جو تجربات کیے گئے اس میں سرکٹ کو ایک جگہ جمانے کے لیے ٹیپ یا پلاسٹک کی ضرورت پڑتی تھی جس کے اپنے مسائل تھے۔ تاہم براہِ راست پرنٹنگ سے یہ کام آسان ہوچکا ہے اور اس سے بہت فوائد حاصل ہوں گے۔

سائنسدانوں نے چینی اور مکئی کے شیرے سے یہ ٹیکنالوجی وضع کی ہے۔ انہوں نے سب سے پہلے ایک ناہموار اور مشکل جگہ پر سرکٹ چھاپا اور اس کے بعد مکئی اور چینی کا شربت اس پر لیپ دیا۔ سب سے پہلے ایک ٹافی پر مقناطیسی دھات کے ذرے چھاپے گئے۔ اس طرح جب ٹافی گھلتی ہے تو سرکٹ اپنی شکل اور خاصیت برقرار رکھتا ہے اور کام کرتا رہتا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کو رفلیکس کا نام دیا ہے جس میں اسٹینسل کی طرح مائیکرو سرکٹ پیٹرن کسی بھی جگہ لگائے جاسکتے ہیں۔ یہاں تک کہ موتیوں پر بھی مائیکروچپ براہِ راست کاڑھی جاسکتی ہے۔ این آئی ایس ٹی نے انسانی بال پر اپنے ادارے کا نام بھی چھاپا ہے جو اس کی افادیت بیان کرتا ہے۔

توقع ہے کہ اس سے نئے برقی و طبی آلات کی تیاری میں بہت مدد ملے گی۔

Check Also

عدالت کا پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے قابل اعتراض مواد کو ہٹانے کا حکم

پاکستان میں ٹک ٹاک بندش کے لئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران پشاور ہائی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *