Home / جاگو پاکستان / لاڑکانہ میں سگ گزیدگی کا شکار 6 سالہ بچہ دم توڑ گیا

لاڑکانہ میں سگ گزیدگی کا شکار 6 سالہ بچہ دم توڑ گیا

کراچی: لاڑکانہ میں سگ گزیدگی کا شکار بننے والا 6 سالہ بچہ دوران علاج دم توڑ گیا۔

واضح رہے کہ متاثرہ بچہ حسنین نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چلڈرن ہیلتھ (این آئی سی ایچ) میں گزشتہ تین ہفتے سے زیر علاج تھا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ میں طبی سہولیات کے فقدان کے باعث بچے کا علاج نہیں ہوسکا تھا جس کے بعد متاثرہ بچے کو 16 نومبر کو این آئی سی ایچ میں کراچی لایا گیا۔

مزیدپڑھیں: لاڑکانہ میں سگ گزیدگی کا شکار ہونے والے بچے کا کراچی میں علاج جاری

این آئی سی ایچ کے ڈاکٹروں کے مطابق حسنین کا 27 دن تک علاج جاری رہا اور اس دوران ماہرین کے ایک پینل نے ان کا علاج کیا اور متعدد آپریشن ہوئے۔

تاہم ڈاکٹروں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ اس کو سگ گزیدگی کا مرض لاحق تھا لیکن ان کا کہنا تھا کہ بچے کو ‘بڑے پیمانے پر انفیکشن’ تھا اور اسے نکرٹائزنگ فاسائائٹس نامی مرض کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

پی ایم اے کی حکومت پر تنقید

حسنین کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور شہر کو کتوں سے پاک کرے۔

پی ایم اے نے سگ گزیدگی جیسے سنگین عوامی مسئلے کے بارے میں حکومت کی بے حسی کی مذمت کی۔

سیکریٹری جنرل پی ایم اے ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ ‘یہ بے حسی انتہائی اشتعال انگیز ہے، دنیا میں کہیں بھی اس طرح کی بے حسی نہیں پائے گی’۔

مزیدپڑیں: سندھ: ویکسین نہ ہونے پر سگ گزیدگی کا شکار بچہ ماں کی گود میں دم توڑ گیا

انہوں نے کہا کہ ‘خواتین، بچوں، بوڑھوں کو صوبہ بھر میں ہر دوسرے دن آوارہ کتوں حملوں کا نشانہ بناتے ہیں اور حکومت کی طرف سے خطرناک کتوں کا سدباب کیا جا ہے اور نہ ہی طبی مراکز پر زندگی بچانے والی ادویات مہیا کرسکتی ہے’۔

پی ایم اے نے آوارہ کتوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

ڈاکٹ قیصر نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے شہریوں کی جانوں کے تحفظ میں ناکام ہو رہی ہے جس کی حقیقت سے عیاں ہے کہ پاگل کتوں کے کاٹے سے 26 افراد کی جان جاچکی ہے جبکہ کتے کے کاٹنے سے متاثرہ افراد کی تعداد سیکڑوں اور ہزاروں میں ہے۔

انہوں نے کہ سند کے اندورنی اضلاع میں صورتحال انتہائی خراب ہے جہاں بنیادی سہولیات میسر اور میڈیا کی کوریج بھی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہر کوئی جانتا ہے کہ کتے خطرناک ہوسکتے ہیں اور شہریوں کے لیے علاقے کو محفوظ بنانا حکومت کا کام ہے’۔

ڈاکٹر قیصر نے کہا کہ کتوں کی آبادی کنٹرول کرنے اور جانوروں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کا اقدام ایک طویل مدتی حل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین ناپید، مزید 2 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ ‘اگر حکومت جانوروں کے حقوق کی اتنی ہی فکر مند ہے تو انہیں جانوروں کے ویٹرنری سہولیات میں منتقل کیا جائے جہاں ان کی دیکھ بھال، ٹیکے لگانے اور ان کی حفاظت کی جاسکے۔

بعض تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ متعدد تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کچرے کے ڈھیر اور کتوں کی بڑھتی آبادی کے درمیان ایک مضبوط رشتہ ہے۔

Check Also

عمران خان کا موسم تبدیل ہورہا ہے، لگتا ہے ان کے دل میں ہمدردانہ گنجائش پیدا ہو رہی ہے، خواجہ آصف

وزیردفاع خواجہ آصف نے عمران خان کی جانب سے حکومت کی مجوزہ آل پارٹیز کانفرنس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *