Home / جاگو ٹیکنالوجی / مچھلیوں کے فارم کا چوکیدار، ’روبوٹ کچھوا‘

مچھلیوں کے فارم کا چوکیدار، ’روبوٹ کچھوا‘

ایسٹونیا: پوری دنیا میں ایکواکلچر کے ذریعے مچھلیوں اور دیگر آبی جانداروں کے فارم بنائے جاتے ہیں لیکن ان کی دیکھ بھال ایک مشکل کام ہے۔ اب اس کے لیے ایک روبوٹ کچھوا بنایا گیا ہے جسے مچھلی فارم کا چوکیدار بھی کہا جاسکتا ہے۔

ایسٹونیا میں واقع ٹیلن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس روبوٹ کچھوے کا نام یو کیٹ رکھا ہے جو ماہی گیری کے بڑے فارموں کی گہرائی تک پہنچ کر صفائی، مچھلیوں کی صحت یا کسی بیماری وغیرہ کی خبر دیتا ہے۔ اس سے قبل یہ کام انسانی غوطہ خور انجام دیتے رہے ہیں۔

لیکن جب مچھلیوں سے بھرے چھوٹے تالاب میں انسان تیرتا ہے تو اس سے مچھلیاں پریشان ہوتی ہیں اور انسانی مداخلت سے وہ مستقل بیمار بھی ہوسکتے ہیں۔ اسی بنا پر روبوٹ کچھوا بنایا گیا ہے۔ عام طور پر ایسے روبوٹ ریموٹلی آپریٹڈ وھیکل یا آر او وے کہلاتے ہیں۔

یہ روبوٹ یونیورسٹی آف ٹیلِن اور ناروے یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹٰیکنالوجی نے مشترکہ طور پر بنایا ہے ۔ روبوٹ کچھوا مکمل طور پر خود مختار ہے اور اسے کسی تار سے جوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس کے چار چپونما پر بہت خاموشی سے ہلتے ہیں جو روبوٹ کو تالاب میں تیرنے میں مدد دیتے ہیں۔

یوکیٹ روبوٹ میں کیمرہ بھی لگایا گیا ہے۔ جب اسے سامن مچھلیوں کے فارم میں آزمایا گیا تو مچھلیاں اس سے خوفزدہ نہیں ہوئیں اور اس کے اطراف میں گھومتی رہیں۔ اس سے قبل یہی مچھلیاں انسانوں سے دور بھاگتی رہی تھیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ سست انداز میں کچھوے کی طرح تیرتا ہے اور بالکل بے آواز بھی ہے۔ تیرنے کے انداز سے بھی یہ کچھوا ہی لگتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کچھوے پر بہت کم لاگت آئی ہے جو ایکواکلچر کا بہترین نگران بن سکتا ہے۔ اس طرح سمندری جانوروں کی بہت سی اقسام کے آبی جاندار بنائے جاسکتے ہیں جن سے زندہ مچھلیاں انسیت محسوس کرتی ہیں۔ پھر انہیں لاتعداد مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یوکیٹ کی ویڈیو میں اس کی افادیت دیکھی جاسکتی ہے جبکہ یہ تحقیقات رائل سوسائٹی کے اوپن سائنس جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔

Check Also

عدالت کا پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے قابل اعتراض مواد کو ہٹانے کا حکم

پاکستان میں ٹک ٹاک بندش کے لئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران پشاور ہائی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *