Home / جاگو دنیا / کسانوں کی مددگار ‘ٹول کٹ’ کے مصنفین کے خلاف دہلی میں ایف آئی آر درج

کسانوں کی مددگار ‘ٹول کٹ’ کے مصنفین کے خلاف دہلی میں ایف آئی آر درج

دہلی پولیس کے اسپیشل کمشنر نے کہا ہے کہ ‘کسانوں کی مددگار ٹول کٹ’ کے مصنفین کے خلاف دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سوشل میڈیا پر اس ٹول کٹ کو سوئیڈن کی ماحولیاتی تحفظ کے سماجی رہنما گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد لوگوں نے اس ٹول کٹ کو شیئر کیا ہے۔

اس سے قبل متعدد بھارتی خبر رساں اداروں ننے رپورٹ کیا تھا کہ دہلی پولیس نے سوئیڈش سماجی رہنما کی توئٹ پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے جہاں انہوں نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے کسانوں سے یکجہتی کا اظہار کرنے کے سات ھساتھ اس ٹول کٹ کو شیئر کیا۔

اس ٹول کٹ میں لوگوں کو صورتحال کی نزاکت کے بارے میں بتایا گیا ہے تاکہ وہ معاملے کو سمجھ سکیں اور خود تجزیہ کر کے فیصلہ کر سکیں کہ انہیں کسانوں کو کس طرح سپورٹ کرنا ہے۔

آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر پراویر رنجن نے کہا کہ دہلی پولیس انتہائی باریک بینی سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی کررہی ہے اور 300 سے زائد ایسے اکاؤنٹس ملے ہیں جو کسانوں کے نام پر بھارتی حکومت کے خلاف عوام کو اکسا کر امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک دستاویز کو ‘ٹول کٹ’ کا نام دیا گیا ہے جسے خالصتان کے حامی گروپ نے مرتب کیا ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ 26جنوری کے بعد ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ باقاعدہ سڑکوں پر احتجاج کے لائحہ عمل کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔

26 جنوری کو کسانوں کے ھتجا اور کچھ افراد کی جانب سے پولیس کے حفاظتی حصار کو توڑ کر دہلی کے لال قلعے میں داخل ہونے کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس کمشنر نے کہا کہ یہ سب کچھ اس دستاویز پر عمل کر کے کیا گیا اور اس کے نتیجے میں پولیس نے اس دستاویز کے مصنفین کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے جس کی دہلی پولیس کا سائبر سیل تفتیش کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ایف آئی آر میں کسی کو نامزد نہیں کیا گیا۔

ٹوئٹر پر تنازع

10کروڑ سے زائد فالوورز کی حامل امریکی پاپ اسٹار ریحانہ نے بدھ کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کسانوں کے احتجاج کے حوالے سے سی این این کا آرٹیکل شیئر کیا ۔

انہوں نے سوال کیا کہ ہم اس بارے میں بات کیوں نہیں کررہے۔

ریحانہ کی دیکھا دیکھی کئی ہزار لوگوں نے کسانوں کے احتجاج کے ہیش ٹیئگ کے ساتھ اس پوسٹ کو شیئر کیا اور کسانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

ریحانہ سمیت بڑی بڑی شخصیات کی جانب سے کسانوں سے اظہار یکجہتی ر بھارتی حکومت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان ٹوئٹس کو غیرذمے دارانہ اور نامناسب قرار دیا اور کہا کہ مخصوص مفادات کے حامل افراد ملک کے خلاف رائے ہموار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس طرح کے معاملے پر ردعمل دینے سے قبل حقائق کو جان لینا چاہیے۔

یاد رہے کہ ہزاروں کسان 2 ماہ سے زائد عرصے سے بھارتی دارالحکومت کے مضافات میں دھرنا دے کر بیٹھے ہیں اور نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں جسے وہ سمجھتے ہیں کہ یہ کاشت کار کے بجائے نجی خریداروں کو فائدہ دے گا۔

وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کا کہنا تھا کہ زرعی شعبے میں اصلاحات سے کسانوں کے لیے مواقع پیدا ہوں گے۔

26 جنوری بھارت کے یومِ جمہوریہ کے موقع پر احتجاج اس وقت پر تشدد ہوگیا تھا جب کسانوں نے تاریخی لال قلعے پر چڑھائی کردی تھی، اس دوران ایک شخص ہلاک جبکہ سیکڑوں مظاہرین زخمی ہوگئے تھے۔

اس وقت عینی شاہدین نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ احتجاج میں شامل ایک شخص ٹریکٹر الٹنے سے اس کے نیچے دب کر ہلاک ہوا تھا لیکن ایسی بھی اطلاعات تھیں کہ مذکورہ شخص کو گولی ماری گئی تھی تاہم آنسو گیس فائر کرنے والی پولیس نے گولی چلانے کی تردید کی تھی۔

Check Also

اسرائیل کے فلسطینی علاقوں میں آبادکاری منصوبےامن کو نقصان پہنچانا ہے: سعودی وزارت خارجہ

سعودی عرب نے مغربی کنارے میں اسرائیل کی نئی بستیوں کی تعمیر اور آبادکاری کی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *