Home / جاگو ٹیکنالوجی / انسٹاگرام اور فیس بک اسقاط حمل سے متعلق پوسٹ ہٹانے لگے

انسٹاگرام اور فیس بک اسقاط حمل سے متعلق پوسٹ ہٹانے لگے

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک اور انسٹاگرام اسقاط حمل کے حوالے سے پوسٹس کو ڈیلیٹ کرنے لگے اور ان کا کہنا ہے کہ ایسی پوسٹس دواسازی کے متعلق پالیسیوں کے خلاف ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جمعہ کو ایک کیس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے بعد، سوشل میڈیا صارفین نے اُن لوگوں کو اسقاط حمل کی گولیاں بھیجنے کی پیشکش کی ہے جن سے اسقاط حمل تک رسائی چھین لی گئی ہے یا جلد چھین لی جائے گی۔

تاہم مختلف رپورٹس میں بتایا گیا کہ صارفین کی اس طرح کی پیشکش سے متعلق پوسٹس ہٹائی جارہی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے رپورٹر کی جانب سے اسقاط حمل کی گولیاں بھیجنے کی پیشکش سے متعلق تجرباتی فیس بُک پوسٹ کو ایک منٹ کے اندر ہٹا دیا گیا۔ اسی طرح ایک اور میڈیا ادارے کے رپورٹر کو اسی نتیجے کا سامنا کرنا پڑا جہاں اُن کی تجرباتی پوسٹ کو 2 منٹ کے اندر ڈیلیٹ کردیا گیا۔

میٹا کی محدود اشیا کی پالیسی کے اسی سیکشن کے تحت اسلحہ یا چرس کی فروخت، بطور تحفہ دینے اور ہتھیار کی منتقلی سے متعلق پوسٹس نہیں لگائی جاسکتیں۔

تاہم جب غیر ملکی ایجنسی اور میڈیا ادارے کی جانب سے ایسی تجرباتی پوسٹس کی گئیں جن میں چرس یا ہتھیاروں کی پیشکش کی گئی تھی تو ان کو فیس بک نے نہیں ہٹایا۔معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کمپنی کے ترجمان اینڈی اسٹون نے ٹوئٹ کیا کہ ’ایسے مواد کی اجازات نہیں ہے جس میں کسی بھی دوا کی خرید و فروخت، تجارت، عطیہ کرنے یا تحفہ دینے کی کوشش کی گئی ہو۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’نسخے میں شامل ادویات کی سستی اور رسائی کے بارے میں معلومات پر مشتمل پوسٹس کی اجازت ہے جبکہ کمپنی ’غلط نفاذ‘ کی مثالوں کو درست کر رہی ہے۔

میٹا نے پالیسی کے نفاذ اور اس میں تضاد کے حوالے سے وضاحت کے لیے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا۔

اسقاط حمل سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دیے جانے کے چند روز بعد اسقاط حمل کے دستیاب وسائل کو اجاگر کرنے میں سوشل میڈیا ایک اہم ذریعہ بنا ہے۔

تاہم سوشل میڈیا کمپنیوں کے اسی اعتدال پسند فیصلوں نے وسائل فراہم کرنے والے چند بڑے اداروں کو پلیٹ فارمز پر ان کے حق سے محروم کردیا ہے، بالخصوص اس وقت جب انہیں اس کی خصوصی ضرورت ہے۔

مریضوں کو صحت کی سہولیات سے متعلق مدد فراہم کرنے والی ویب سائٹ ’ابورشن فائنڈر‘ کے اکاؤنٹ کو اتوار کے روز انسٹاگرام سے مختصر وقت کے لیے معطل کردیا گیا اور اس کی وجہ میٹا نے اشیا پالیسی کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

Check Also

توہین مذہب کا مواد ہٹانے کے لیے پی ٹی اے کو خصوصی پورٹل تک رسائی ہے، ٹک ٹاک انتظامیہ

شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے پشاور ہائی کورٹ کو خط لکھ کر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *