Home / جاگو ٹیکنالوجی / حکومتیں لوگوں کی ذہن سازی کے لیے میٹا ورس کو استعمال کرسکتی ہیں، ماہرین

حکومتیں لوگوں کی ذہن سازی کے لیے میٹا ورس کو استعمال کرسکتی ہیں، ماہرین

کیلیفورنیا: ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کے سی ای او مارک زکر برگ کا خیال ہے کہ مستقبل میں ایک ارب لوگ حقیقی دنیا کو چھوڑ کر ڈیجیٹل دنیا کو اپنا لیں گے لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ حکومتوں کی جانب سے لوگوں کی ذہن سازی کرنے لیے میٹا ورس کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

میٹا ورس کا خیال پہلی بار 1992 کی سائنس فکشن کتاب اسنو کریش میں پیش کیا گیا تھا جو ایک ورچوئل دنیا ہوتی تھی اور لوگ وہاں اپنا گھر چھوڑے بغیر رہا کرتے تھے، کام کرتے تھے اور کھیلتے تھے اور کئی لوگوں کا خیال ہے کہ دنیا اس ہی جانب گامزن ہے۔

اس میدان میں 17 سال کا تجربہ رکھنے والے برائن شُسٹر، جنہوں نے یوتھرورس نامی ڈیجیٹل ورلڈ بنائی ہے، کا کہنا تھا کہ اگر میٹا ورس کو عوام کی طاقت کو دبانے کے لیے استعمال کیا گیا تو یہ ورچوئل دنیا ایک غیر منصفانہ ریاست کا روپ دھار لے گی۔

برائن شُسٹر کا کہنا تھا کہ یہ موجودہ سوشل میڈیا کے ’اِیکو چیمبر‘ میں حتمی اضافہ ہوگا، جس میں لوگ متوقع طور پر ان لوگوں سے ملیں گے جو ان کے جیسا نقطہ نظر رکھتے ہوں گے اور اسی وجہ سے ان  نظریات کو تقویت دی جائے گی اور صارفین یہ (غلط) نتیجہ اخذ کریں گے کہ ان نظریات پر اتفاق رائے ہے۔

اِیکو چیمبر ایک ایسا ماحول ہوتا ہے جہاں لوگوں کو صرف ایک طرح کی معلومات دی جاتی ہے یا ایسی رائے پیش کی جاتی ہے جو ان کے نظریات سے مطابقت رکھتی ہے۔

برائن شُسٹر کے مطابق اس غیر منصفانہ میٹا ورس میں یہ مصنوعی اِیکو چیمبر در اصل صارفین کے لیے حقیقت کو تبدیل کر دیتا ہے لہذا ارباب اختیار کا مطلوبہ نقطہ نظر جبراً اتفاقِ رائے میں بدل دیا جاتا ہے۔

ان کا خیال ہے کہ میٹا ورس، جس کی تکمیل میں ابھی سالوں کا وقت درکار ہے، اگر غلط ہاتھوں میں پڑ گیا تو اس کو شر پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔

Check Also

ٹک ٹاک نے دو ماہ میں انسٹاگرام جیسی دوسری ایپ متعارف کرادی

شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے محض دو ماہ کے عرصے بعد انسٹاگرام …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *