Home / جاگو ٹیکنالوجی / اڑنے والا ڈرون جسے بھوک میں کھایا بھی جاسکتا ہے

اڑنے والا ڈرون جسے بھوک میں کھایا بھی جاسکتا ہے

سوئزرلینڈ: فرض کریں کہ ایک کوہ پیما مشکل مقام پر پھنس چکا ہے اور وہاں صرف ڈرون ہی پہنچ سکتا ہے۔ اس تناظر میں بھوک سے بے تاب شخص کے لیے ایسا سادہ ڈرون بنایا گیا ہے جس کے بازو کھائے جاسکتے ہیں۔

اگرچہ غذا اور دوا لے جانے والے بہت سے ڈرون بنائے جاچکے ہیں لیکن وہ خاصے مہنگے ہوتے ہیں، دوم ان کا وزن اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ وہ مشکل سے اپنے وزن کے 10 سے 30 فیصد سامان ہی لے جاسکتے ہیں۔  اسی لیے سوئزرلینڈ کے ای پی ایف ایل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ایک ہلکا پھلکا ڈرون بنایا گیا ہے جس کے بازو پکے ہوئے چاول خشک کرکے بنائے گئے ہیں۔ یہ ڈرون فوری طور پر بھوک سے نڈھال شخص کی غذائی ضرورت پوری کرسکتا ہے۔

کواڈکاپٹر کی بجائے یہ دوپروں والا ہوائی جہاز نما ڈرون ہے جس کا غالب حصہ انسان کھاسکتے ہیں۔ اسے سمندر میں پھنسے یا پہاڑ میں گھرے شخص کے لیے تیار کرکے بھیجا جاسکتا ہے تاکہ مدد سے قبل وہ زندہ رہ سکے۔ اس کےلیے ماہرین نے اس کے بازو (ونگز) پرغور کیا ہے اور ایک مٹیریئل کے استر پر رائس کیک لگایا ہے جسے چاول کی روٹی بھی کہا جاسکتا ہے۔

تجرباتی طور پر ڈرون میں جو کیک لگایا گیا ہے وہ ایک وقت کے کھانے کے برابر ہے جو غذائی قلت سے مرنے والے کو کچھ سہارا دے سکتا ہے۔ چاولوں کو خشک کرکے اسے لیزر سے کاٹ پر بازو کی شکل میں ڈھالا گیا ہے اور قابلِ خورد چپکنے والے مادے سے جوڑا گیا ہے تاہم خراب ہونے سے بچانے کےلیے اس پر پلاسٹک لگایا گیا ہے جسے آسانی سے اتارا جاسکتا ہے۔

کھائے جانے والے ڈرون کا پہلا نمونہ کل 27 انچ طویل ہے جس کا نصف حصہ قابلِ تناول ہے۔ یہ ڈرون دس میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے پرواز کرسکتاہے۔ کم خرچ ہونے کی وجہ سے ایک ہی جگہ بہت سے ڈرون بھیجے جاسکتے ہیں۔  اس کے علاوہ یہ 80 گرام تک وزن بھی لے جاسکتا ہے جس میں پانی رکھا جاسکتا ہے۔

اس طرح ایک جہاز کھا کر 300 کلوکیلوریز حاصل کی جاسکتی ہیں جو کسی مرتے شخص کی جان بچانے کےلیے کافی ہیں۔

Check Also

ٹک ٹاک نے دو ماہ میں انسٹاگرام جیسی دوسری ایپ متعارف کرادی

شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے محض دو ماہ کے عرصے بعد انسٹاگرام …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *