Home / تازہ ترین خبر / طورخم بارڈر کی بندش: توقع ہے کابل علاقائی سالمیت کا احترام کرے گا، دفتر خارجہ

طورخم بارڈر کی بندش: توقع ہے کابل علاقائی سالمیت کا احترام کرے گا، دفتر خارجہ

خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ افغان وزارت خارجہ کا بیان حیران کن تھا کیونکہ عبوری افغان حکام سرحد کی عارضی بندش کی وجوہات کو بخوبی جانتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان، عبوری افغان حکومت کی جانب سے اپنی سرزمین کے اندر کسی بھی تعمیر کو قبول نہیں کرسکتا کیونکہ یہ ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 6 ستمبر کو جب افغان سیکیورٹی فورسز کو اس طرح کی غیر قانونی چوکیاں بنانے سے روکا گیا تو افغان فوجیوں نے اندھا دھند فائرنگ کرکے پاکستانی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا، طورخم بارڈر ٹرمینل پر بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا اور پاکستانی اور افغان شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستانی سرحدی چوکیوں پر اس طرح کی بلااشتعال اور اندھا دھند فائرنگ کو کسی بھی صورت میں جائز قرار نہیں دیا جا سکتا، افغان فورسز کی اس طرح کی بلااشتعال فائرنگ سے دہشت گرد عناصر کو حوصلہ ملتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد عناصر افغانستان کے اندر پناہ گاہوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بھی اس کی تصدیق کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ سرحد پر دونوں ممالک کے درمیان امن اور دوستی کی خواہش رکھتا ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم نے کئی دہائیوں سے اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کا کھلے دل سے استقبال کیا ہے، پاکستان نے پاکستان، افغانستان سرحد پر تعینات افغان فوجیوں کی جانب سے مسلسل بلاجواز اشتعال انگیز فائرنگ کے پیش نظر تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور بات چیت کو ترجیح دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بارڈر کی عارضی طور پر بندش صرف سنگین صورتوں میں ہوتی ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ افغان وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں پاکستان کی معیشت اور غیر ملکی تجارت کے بارے میں غیر متعلقہ تبصرے اور غیر منقولہ مشورے شامل تھے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پچھلی کئی دہائیوں سے، پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں سہولت فراہم کی ہے اور کرتا رہے گا۔ تاہم پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دے سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تمام دوطرفہ مسائل اور خدشات کو تعمیری بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے تیار ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم افغان حکام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے تحفظات کو ذہن میں رکھیں گے، پاکستان کی علاقائی سالمیت کا احترام کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گرد حملوں کے لیے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال نہ ہو۔

خیال رہے کہ افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں طورخم گیٹ کی بندش پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اسے اچھے پڑوسی کی اقدار کے منافی قرار دیا گیا تھا۔

بیان میں فائرنگ شروع کرنے کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا اور کہا گیا کہ افغان فورسز کئی سال قبل تعمیر کی گئی پرانی سیکیورٹی چیک پوسٹ پر صرف مرمت کا کام کر رہی تھیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ طورخم گیٹ کی بندش سے دو طرفہ اور علاقائی تجارت بری طرح متاثر ہو سکتی ہے اور دونوں طرف کے تاجروں کو تجارتی اور مالی نقصان ہو سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ عمل نہ صرف دوطرفہ تجارت کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ برادرانہ لوگوں اور ممالک کے درمیان فاصلے کو بھی فروغ دیتا ہے جبکہ علاقائی تجارت اور ٹرانزٹ میں رکاوٹیں اور تاخیر بھی پیدا کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ جیسا کہ امارت اسلامیہ افغانستان مسائل کو افہام و تفہیم اور سفارتی بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے عزم پر زور دیتی ہے، اور اپنی اقتصادی مرکز خارجہ پالیسی کو تجارت اور ٹرانزٹ کی سہولت کے پیش نظر رکھتی ہے، یہ پاکستانی فریق کو یاد دلاتا ہے کہ اس طرح کے اقدامات پاکستان کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔

Check Also

لاہور ہائیکورٹ: ججوں کی حفاظت کرنے والے اہلکاروں کا نفسیاتی ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ

ججوں کی سیکیورٹی فول پروف بنانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *