Home / جاگو ٹیکنالوجی / واٹس ایپ ’چینلز‘ پر رپلائی کرنے کا فیچر پیش کیے جانے کا امکان

واٹس ایپ ’چینلز‘ پر رپلائی کرنے کا فیچر پیش کیے جانے کا امکان

دنیا کی سب سے بڑی انسٹنٹ میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ پر ’چینلز‘ نامی فیچر متعارف کرنے کے بعد اس میں مزید نئے فیچرز کا اضافہ کیا جارہا ہے۔

15 ستمبر کو واٹس ایپ نے دنیا بھر کے صارفین کے لیے’چینلز’ نامی فیچر متعارف کرایا تھا، چینلز اصل میں واٹس ایپ براڈ کاسٹ فیچر کی طرح ہے جسے سیاسی، سماجی اور تمام مشہور شخصیات اور ادارے اپنی اپ ڈیٹس شیئر کرنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔

جس ادارے یا شخصیت کی جانب سے چینلز بنایا گیا ہے اسے تمام لوگ دیکھ سکتے ہیں اور فالو کرسکتے ہیں اور ان کی ہر لمحے کی اپڈیٹ صرف ایک کلک کی دوری پر حاصل کرسکتے ہیں۔

چینلز پر آپ اپنی پسندیدہ شخصیت یا ادارے کو فالو کرکے ان کی اپڈیٹس پر لائک یا ایموجی کے ذریعے ردعمل دے سکتے ہیں لیکن کمنٹ یا رپلائی کرنے کا آپشن موجود نہیں ہے۔

تاہم اب واٹس ایپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ چینلز پر آنے والی اپڈیٹ کو رپلائی کرنے کے فیچر پر کام کر رہے ہیں جو جلد متعارف کیا جائے گا۔

واٹس ایپ کی جانب سے اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ کمپنی چینلز پر رپلائی کرنے کے فیچر پر کام کر رہی ہے، رپلائی کا آپشن چینلز کی پوسٹ کے ساتھ ہی موجود ہوگا، اس کے علاوہ چینل کو فالو کرنے والے صارفین یہ بھی دیکھ سکیں گے کہ کتنے لوگوں نے اپڈیٹ پر رپلائی دیا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ رپلائی کرنے کے دوران صارف کا نمبر چینلز کے ایڈمن کو ظاہر نہیں ہوگا، یعنی واٹس ایپ کی جانب سے پرائیویسی کا بھی خاص خیال رکھا جائے گا۔

واٹس ایپ چینلز اسٹیٹس والے ٹیب پر ظاہر ہوتا ہے جو دوستوں اور رشتہ داروں سے کی جانے والی چیٹ سے علیحدہ ہوتا ہے۔

قبل ازیں واٹس ایپ کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ اگر آپ کسی ادارے یا شخصیت کو فالو کریں گے تو آپ کی ذاتی معلومات خفیہ رکھی جائیں گی، آپ کا فون نمبر پوشیدہ رکھا جائے گا اور دوسرے فالوورز یہ نہیں جان سکتے کہ آپ نے مذکورہ ادارے یا شخصیت کے چینل کو فالو کیا ہوا ہے، لیکن اگر چینل کے ایڈمن کے پاس آپ کا فون نمبر محفوظ ہے تو اگر آپ نے انہیں فالو کیا ہوا ہے تو ایڈمن کے پاس آپ کا نام ظاہر ہوگا۔

Check Also

توہین مذہب کا مواد ہٹانے کے لیے پی ٹی اے کو خصوصی پورٹل تک رسائی ہے، ٹک ٹاک انتظامیہ

شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے پشاور ہائی کورٹ کو خط لکھ کر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *