Home / جاگو ٹیکنالوجی / پودینے کے پتوں نے سکھایا برف سے پاک سطح بنانے کا طریقہ

پودینے کے پتوں نے سکھایا برف سے پاک سطح بنانے کا طریقہ

الینوائے: سرد ممالک میں ہر شے برف سے ڈھک جاتی ہے۔ اس تناظر میں گھروں اور فرش کا تو کچھ نقصان نہیں ہوتا لیکن حساس آلات، ہوائی جہازوں اور دیگر اہم اشیا پر جمنے والی برفیلی پرت بسا اوقات کئی مسائل پیدا کرسکتی ہے۔

اس کے حل کے لیے ماہرین نے پودینے کے پتوں کی خاص شکل کا بغور جائزہ لیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا ہے کہ پودینے کے پتے کی ساخت کی اشکال ڈھالی جائیں تو اس سے برف جمنے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

نارتھ ویسٹرن اسکول آف انجینیئرنگ کے سائنسدانوں نے ایک خاص قسم کی پرت یا کوٹنگ بنائی ہے جس کی تیاری کے لیے بطورِ خاص پودینے کے پتوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ یہ کوٹنگ مختلف اشیا پر برف جمع ہونے کو روکتی ہے۔ اس کے لیے جب ماہرین نے پودینے کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ پتوں پر چھوٹے چھوٹے نشیب اور ابھار ہوتے ہیں جو برف جمع نہیں ہونے دیتے اور پھر ان پتوں کی بناوٹ اور ساخت بھی برفیلے ذرات کے اجتماع کو روکتی ہے۔

عام طور پر ہوائی جہاز کے ڈھانچے اور بازوؤں پر جمع ہونے والی برف اسے بھاری بنادیتی ہے جس سے ٹیک آف پر فرق پڑتا ہے اور فضا میں کسی بھی وقت حادثہ ہوسکتا ہے جس نے ایک عرصے سے ماہرین کو پریشان کررکھا ہے۔ لیکن اب پودینے سے متاثر ہوکر بنائی گئی کوٹنگ جہازوں پر جمع ہونے والی برف میں 60 فیصد تک کمی کرسکتی ہے۔

یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے کمپیوٹر نقول (سیمولیشن) اور تجربات سے نوٹ کیا ہے کہ پتے کے ابھار کے عین کناروں پر عملِ تکثیف یعنی پانی بھاپ بن کر اڑنے کا عمل گڑھوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ یعنی پتوں کے ابھرے ہوئے کناروں پر اگر درجہ حرارت نقطہ انجماد والا بھی ہو تب بھی برف پگھل کا غائب ہوتی رہتی ہے۔ اس طرح برف بھگانے والی ایک مختلف قسم کی سطح بنائی جاسکتی ہے۔

اس کے بعد ایک خاص قسم کی غیرہموار کوٹنگ بنائی گئی جسے میں صرف ایک ملی میٹر اونچے ابھار ہیں اور ان کے درمیان باریک گڑھے ہیں۔ ابھار اور نشیب کے درمیان 40 سے 60 درجے کا فرق ہے۔ اس طرح اس سطح پر برف نہیں جمتی جبکہ ابھار پر جمع ہونے والی برف تیزی سے غائب ہوجاتی ہے۔

Check Also

ٹک ٹاک نے دو ماہ میں انسٹاگرام جیسی دوسری ایپ متعارف کرادی

شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے محض دو ماہ کے عرصے بعد انسٹاگرام …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *