Home / جاگو صحت / مریضوں کی ’ہوم آئیسولیشن‘ سے وائرس کی مقامی منتقلی میں اضافہ

مریضوں کی ’ہوم آئیسولیشن‘ سے وائرس کی مقامی منتقلی میں اضافہ

کراچی: کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کی بڑی تعداد کو آئیسولیشن مراکز کے بجائے ہوم آئیسولیشن یعنی گھر میں تنہائی اختیار کرنے کی اجازت دینے سے وائرس کی مقامی منتقلی کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

ایک ہزار 97 کیس کراچی میں سامنے آچکے ہیں جس میں زیادہ تر یا تقریباً ایک ہزار 37 کیسز مقامی سطح پر منتقلی کے ہیں۔

ماہرین نے کہا ہے کہ حکومت کو روزِ اول سے تمام مریضوں کو اس مقصد کے لیے بنائے گئے آئیسولیشن سینٹر میں داخل کرنا چاہیئے تھا اور ان آئیسولیشن سینٹڑ کو اس حد تک بہتر بنانا چاہیئے تھا کہ اہلِ خانہ کو اپنے مریض کو داخل کروانے پر اعتراض نہ ہو۔

مقامی منتقلی کے بڑھتے ہوئے کیسز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کی بڑی وجہ ان مریضوں کو قرار دیا جاسکتا ہے جن میں معمولی یا بہت کم علامات ظاہر ہوتی ہیں اور وہ طبی رہنمائی پر عمل نہیں کرتے۔

اس بارے میں بات کرتے ہوئے انڈس ہسپتال میں کووِڈ 19 کی سہولت کی نگرانی کرنے والی ماہرِ معتدی امراض ڈاکٹر ثمرین کا کہنا تھا کہ ’ہم ہسپتال میں محدود جگہ ہونے کی وجہ سے ایسے مریضوں کو داخل نہیں کرتے اور صرف تشویشناک مریضوں کو داخل کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ معمولی علامتوں والے کچھ مریضوں کو ایکسپو سینٹر کے قرنطینہ سینٹر یا گڈاپ اور دنبہ گوٹھ کے سینٹرز میں بھجوادیا جاتا ہے یا انہیں گھر میں آئیسولیشن کے حوالے سے ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

تاہم زیادہ تر مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ عوام ان رہنما ہدایات پر عمل نہیں کرتے اور اپنے دوست احباب سے رابطہ رکھتے ہیں جس کے نتیجے میں اہلِخانہ اور دیگر افراد بھی وائرس سے متاثر ہوتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ جب انہیں معمولی علامتیں ہیں تو اس بیماری کو خطرناک کیوں قرار دیا جارہا ہے۔

اسی طرح کے تحفظات کا اظہارپاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹڑ عبدالغفور نے بھی کیا کہ ایکسپو سینٹر میں 12 سو بستروں پر مشتمل ہسپتال کو کورونا مریضوں کے لیے کیوں استعمال نہیں کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس فیلڈ ہسپتال میں 50 سے بھی کم مریضوں کو رکھا گیا ہے جو انسانی اور مالی وسائل کا ضیاع ہے۔

ائیسولیشن سینٹرز کے حوالے سے عوام کے تحفظات پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالغفور نے بتایا کہ اس سلسلے میں حکومت کا کام ہے کہ عوام کے تحفظات کو دور کرے اور ان سہولیات کا معیار اتنا بہتر بنائے کہ مریض اور اس کے اہلخانہ آرامدہ محسوس کریں۔

ساتھ ہی انہوں نےکراچی کے سول ہسپتال میں 4 وارڈز کو کورونا مریضوں کے لیے مختص کرنے کے فیصلے پر تنقید کی اور کہا کہ ہسپتال میں آنے والے دیگر مریض کہاں جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو ان آئیسولیشن سینٹرز کو کووِڈ 19 کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کرنا چاہیئے۔

دوسری جانب صوبائی محکمہ صحت کے ترجمان عاطف ویگھو کا کہنا تھا کہ ’ہم لوگوں کو ان آئیسولیشن سینٹرز میں داخل ہونے کے لیے مجبور نہیں کرسکتے، عوام ان جگہوں پر داخل نہیں ہونا چاہتے تاہم جن لوگوں سے گھروں میں آئیسولیشن اختیار کی ہے ضلعی صحت افسران ان سے رابطے میں ہیں اور روزانہ تفصیلات پوچھتے ہیں۔

Check Also

فضائی آلودگی کے شکار بچے جوانی میں کس خطرناک مرض کا شکار ہوسکتے ہیں؟

کیلیفورنیا : ایک تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر بچپن …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *