Home / جاگو انٹرٹینمنٹ / کاون کی کمبوڈیا روانگی سے قبل گلوکارہ چیر کا دورہ پاکستان

کاون کی کمبوڈیا روانگی سے قبل گلوکارہ چیر کا دورہ پاکستان

سری لنکا کی جانب سے تحفے میں ملنے والے ہاتھی کی کمبوڈیا منتقلی سے پہلے اسلام آباد میں چند روز قبل کاون کی الوداعی پارٹی کا اہتمام کیا گیا تھا اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی چڑیا گھر کا دورہ کیا تھا۔

اور اب امریکی گلوکارہ و اداکارہ چیر آج (27 نومبر) کو کاون کی روانگی سے قبل پاکستان پہنچیں گی جسے ‘دنیا کا تنہا ترین ہاتھی’ بھی قرار دیا جارہا ہے۔

چیر دنیا کے ان چند افراد میں شامل ہیں جنہوں نے پاکستان میں ناقص حالات میں زندگی گزارنے والے ہاتھی کاون کی آزادی اور دوسرے ملک منتقلی میں کردار اہم کردار ادا کیا تھا۔

اکنوبر میں گلوکارہ چیر نے کاون کی پاکستان سے کمبوڈیا منتقلی کے موقع پر 2 خصوصی گانے تیار کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ہاتھی کی منتقلی کے وقت امریکا سے کمبوڈیا بھی پہنچیں گی۔

اداکارہ چیر نے اپنی ٹوئٹ میں کاون کی منتقلی کے لیے تیار کیے گئے پنجرے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے مداحوں کو بتایا تھا کہ وہ ہاتھی کی منتقلی کے حوالے سے بہت خوش ہیں۔

امریکی خبررساں ادارے ‘اے پی’ کی رپورٹ کے مطابق فور پاز انٹرنیشنل سے تعلق رکھنے والے مارٹن باؤر نے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث گلوکارہ چیر کا شیڈول پبلک نہیں کیا گیا لیکن وہ روانہ ہوچکی ہیں۔

مارٹن باؤر نے کہا کہ چیر کا شکریہ لیکن پاکستان کے مقامی سماجی حقوق کارکنان کا بھی، کاون کی کہانی سے دنیا بھر میں خبریں بنی جس سے اس کی منتقلہ میں آسانی پیدا ہوگئی۔

—فائل فوٹو: محمد عاصم
—فائل فوٹو: محمد عاصم

انہوں نے جانوروں کے حقوق کے لیے نامور شخصیات کی آوازوں کے طاقتور اثرات کو بھی سراہا۔

مارٹن باؤر نے کہا کہ اچھے مقاصد کے لیے اپنی آواز اٹھانے والی مشہور شخصیات کا ہمیشہ خیرمقدم کیا جاتا ہے کیونکہ وہ عوامی گفتگو شروع کرنے اور ذمہ دار حکام پر دباؤ بڑھانے میں مدد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو بطور تحفہ ملنے والا ہاتھی کمبوڈیا کے حوالے کیوں کیا جارہا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں جانوروں سے محبت کرنے والے لوگ موجود ہیں، جو مشہور ہیں اور مشہور نہیں اور ان میں سے ہر ایک کا کردار بہت اہم ہے۔

رواں ہفتے صدر مملکت ڈاکٹر عارف اور خاتون اول ثمینہ علوی نے مرغزار چڑیا گھر کا دورہ کیا تھا اور کاون کو الوداع کیا تھا۔

—فوٹو:اے پی پی
—فوٹو:اے پی پی

کاون کو الوداع کہنے کے لیے ایک تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں شہریوں نے شرکت کی تھی۔

کاون کو ایئربس کے ذریعے کمبوڈیا منقتل کیا جائے گا، ان کی منتقلی کے لیے بنایا گیا لوہے کا پنچرہ پاکستانی انجنیئر محمد عمر ہارون نے تیار کیا ہے، جس پر پاکستانی جھنڈے سمیت پاکستانی ٹرک آرٹ کو بھی سجایا گیا ہے۔

فار پاز کی ترجمان ماریون لمبارڈ نے کہا کہ 29 نومبر کو کاون کی روانگی کی تیاریاں صبح 6بجے شروع ہوں گی اور اسے صبح 10 بجے بے ہوش کیا جائے گا اور پھر دوپہر ایک بجے نور خان ایئر بیس منتقل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کاون کو روسی کارگو طیارے کے ذریعے کمبوڈیا لے جایا جائے گا۔

—فائل فوٹو: محمد بن نوید
—فائل فوٹو: محمد بن نوید

کاون ہاتھی کو سری لنکا نے 1985 میں تحفے کے طور پر پاکستان کو دیا تھا اور اس وقت اس کی عمر محض ایک سال تھی۔

کاون کو اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں رکھا گیا تھا اور انہیں چھوٹے جنگلے اور انتہائی محدود جگہ میں قید کردیا گیا تھا، جس وجہ سے ماہرین نے اس ہاتھی کی ذہنی و جسمانی صحت پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

کاون ہاتھی کے ساتھی کو بھی سری لنکا سے 1995 میں پاکستان منتقل کیا گیا تھا مگر وہ ہاتھی 2012 میں ہلاک ہوگیا تھا، جس کے بعد انسانی حقوق کے رہنماؤں نے کاون کے رہائی کے لیے جدوجہد شروع کی تھی۔

کاون کو مرغزار چڑیا گھر سے نکالنے کے لیے گزشتہ دور حکومت کے دوران جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے دنیا بھر کے رہنماؤں میں ایک آن لائن پٹیشن پر 2 لاکھ کے قریب دستخط کرکے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ کاون کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے۔

اسے محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی پٹیشن کو اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو دیا گیا تھا مگر اس پر عمل نہیں ہوا تو 2016 میں ایک بار پھر عالمی رہنماؤں نے دوسری پٹیشن پر دستخط کرکے حکومت سے دوبارہ بھی ہاتھی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

—فائل فوٹو:اے پی
—فائل فوٹو:اے پی

تاہم اس وقت ایسا نہ ہوسکا، جس کے بعد نجی فلاحی تنظیم وائلڈ لائف مینیجمنٹ نے مرغزار چڑیا گھر کے جانوروں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور عدالت نے تقریبا 2 سال تک کیس کی سماعت کرنے کے بعد 21 مئی2020 کو تمام جانوروں کو 60 دن جبکہ کاون ہاتھی کو 30 دن میں محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

اور اب کاون کو 29 نومبر کو پاکستان سے کمبوڈیا منتقل کردیا جائے گا۔

Check Also

ہیرامنڈی میں کام کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے، منیشا کوئرالہ

اداکارہ منیشا کوئرالہ نے کہا ہے کہ ویب سیریز ہیرامنڈی میں کام کرنے پر انکی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *