Home / جاگو انٹرٹینمنٹ / ‘گروو میرا’ پر تنقید: ‘معلوم تھا یہ ترانہ کچھ دیر بعد سمجھ میں آئے گا’

‘گروو میرا’ پر تنقید: ‘معلوم تھا یہ ترانہ کچھ دیر بعد سمجھ میں آئے گا’

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چھٹے سیزن کا آغاز چند روز بعد 20 فروری سے ہورہا ہے جس کا شائقینِ کرکٹ کو بے صبری سے انتظار ہے۔

یوں تو پی ایس ایل شروع ہونے سے قبل ہی کرکٹ کے دیوانوں میں کافی جوش و خروش پایا جاتا ہے اور پاکستان سپر لیگ کے ہر سیزن کے آغاز سے پہلے اس کا آفیشل ترانہ بھی ریلیز کیا جاتا ہے۔

پی ایس ایل 6 کا آفیشل ترانہ ‘گروو میرا’ 6 فروری کو ریلیز کیا گیا تھا جس پر ابتدائی طور پر تو ٹوئٹر صارفین نے شدید تنقید کی تھی لیکن بعد میں شوبز شخصیات کی جانب سے اس ترانے پر پسندیدگی کا اظہار کیا گیا تھا۔

آفیشل ترانہ ‘گروو میرا’ گلوکارہ نصیبو لال، آئمہ بیگ اور ہپ ہاپ بینڈ ینگ اسٹنرز نے گایا ہے۔

اور اب اس ترانے کے موسیقار ذوالفقار جبارخان (زلفی) کہتے ہیں کہ انہیں معلوم تھا یہ ترانہ کچھ دیر بعد سمجھ میں آئے گا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات چیت میں پی ایس ایل 6 کا ترانہ تیار کرنے والے موسیقار ذوالفقار جبارخان (زلفی) نے کہا کہ یہ ترانہ انہوں نے بہت دل سے بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کا پلیٹ فارم ایسا ہے کہ لوگ یہ دیکھتے ہیں کہ اس میں کون نظر آرہا ہے۔

ذوالفقار جبارخان نے کہا کہ یہ ترانہ مشترکہ طور پر بنایا گیا تھا جس کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ ترانہ ایک طرح کا بیانیہ دے اور ایک مہم کا حصہ بنے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ پی ایس ایل کا یہ ترانہ مقبول ہو رہا ہے اور جب یہ کرکٹ کے میدان میں بجے گا تو اس کی بات ہی الگ ہوگی۔

ترانے سے متعلق خود پر ہونی والی تنقید کے حوالے سے زلفی نے کہا کہ گزشتہ برس بھی ایسا ہی ردِ عمل تھا، اس لیے میں تیار تھا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ یہ ترانہ کچھ دیر بعد ہی سمجھ میں آئے گا اور اب فنکاروں کی ایک بڑی تعداد ان کے ساتھ کھڑی ہے جبکہ کرکٹر وسیم اکرم نے بھی ان کے حق میں ٹوئٹ کی تھی۔

ذوالفقار جبارخان کا کہنا تجا کہ وہ کرکٹ کے دیوانے ہیں، انہوں نے رکٹ کے لیے بہت ترانے بنائے کیونکہ کرکٹ ان کا شوق ہے اور رواں سال ان کی کوشش تھی کہ جدت سے بھرپور بھرا ترانہ پیش کیا جائے۔

پی ایس ایل ترانے کے لفظ ‘Groove’ پر تنقید کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کے لیے ‘گروو’ تال یا ردھم ہے اور یہ بہت عام فہم لفظ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی کا وکٹ لے کر ہاتھ اٹھانا اور کسی بھی کھلاڑی کا خوشی سے چھلانگ لگانا بھی ان کے لیے’گروو’ ہے۔

پی ایس ایل کے چھٹے سیرن کے ترانے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) سے ہونے والی ملاقاتوں میں ایک ایک چیز پر غورکے بعد فیصلے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ترانے کی تیاری کے بہت مراحل تھے اور ہر قدم پر احتیاط سے کام لیا گیا تھا۔

ذوالفقار جبارخان نے کہا کہ پی سی بی نے ترانہ بنانے کے لیے مکمل ‘تخلیقی آزادی’ دی تھی کیونکہ اگر وہ نہ ہوتی تو گانا نہیں بن سکتا تھا۔

ترانے میں نصیبو لال کی شرکت سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ تجویز پی سی بی نے دی تھی اور میں خود بھی نصیبو لال کا بہت بڑا مداح ہوں اس لیے میں نے فوراً حامی بھرلی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کہ نصیبو لال جب بھی گائیں گی تو پنجابی ہی چلے گی کیونکہ وہ اسی زبان میں گاتے ہوئے مطمئن رہتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم کوئی پشتو یا بلوچی گلوکارہ لیتے تو پھر ان کی زبان میں گانا گانے کو کہتے۔

Check Also

ہیرامنڈی میں کام کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے، منیشا کوئرالہ

اداکارہ منیشا کوئرالہ نے کہا ہے کہ ویب سیریز ہیرامنڈی میں کام کرنے پر انکی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *