Home / جاگو دنیا / ٹوئٹر کے سابق ملازم پر سعودی حکام کیلئے جاسوسی کا الزام ثابت

ٹوئٹر کے سابق ملازم پر سعودی حکام کیلئے جاسوسی کا الزام ثابت

ٹوئٹر کے ایک سابق ملازم سعودی حکام کے لیے جاسوسی کرنے کے مجرم پائے گئے ہیں، جنہوں نے حکومت اور شاہی خاندان پر تنقید کرنے والے لوگوں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی تھی۔

فیصلے کی نقل میں کہا گیا کہ ملزم احمد ابوامو کو منی لانڈرنگ، فراڈ اور غیر ملکی حکومت کے غیر قانونی ایجنٹ اور دستاویزات کی جعلسازی کی سازش جیسے سنگین جرائم کا مجرم قرار دیا ہے۔

سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت میں استغاثہ نے ججوں کو بتایا کہ احمد ابوامو نے 7سال قبل کچھ نقدی اور ایک قیمتی گھڑی کے عوض ٹوئٹر صارف کی معلومات فروخت کی۔

دفاعی ٹیم نے دعویٰ کیا کہ ملزم نے صرف اپنے کلائنٹ کا کام کرتے ہوئے تحائف قبول کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔

امریکی پراسیکیوٹر کولن سیمپسن نے جیوری کو حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ ملزم نے یہ سوچتے ہوئے کہ کوئی نہیں دیکھ رہا، قیمت کے عوض اپنا عہدہ ولی عہد کے ایک قریبی شخص کو فروخت کیا۔

دفاعی وکیل انجیلا شونگ نے جوابی دلائل میں کہا کہ اگرچہ یہ یقینی طور پر ٹوئٹر سے سعودی ناقدین کے بارے میں انکشافی معلومات حاصل کرنے کی سازش دکھائی دیتی ہے تاہم استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ احمد ابوامو اس کا حصہ تھا۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق احمد ابوامو نے 2015 میں سیئٹل میں ای کامرس کمپنی ایمیزون کے لیے کام کرنے کے لیے ٹوئٹر چھوڑ دیا تھا۔

اس سے پہلے کہ احمد ابوامو کو 11 میں سے 6 الزامات میں قصوروار ٹھہرایا گیا ججوں نے تین روز تک فیصلے پرغور کیا

انجیلا شونگ نے جیوری کے سامنے اعتراف کیا کہ احمد ابوامو نے سان فرانسسکو میں قائم کمپنی کو یہ نہ بتا کر ٹوئٹر کے ملازمین کے قوانین کی خلاف ورزی کی کہ انہوں نے سعودی ولی عہد کے قریبی شخص سے ایک لاکھ ڈالر نقد اور 40 ہزار ڈالر مالیت سے زیادہ کی ایک گھڑی وصول کی تھی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ سعودی ثقافت میں یہ تحفہ معمولی اہمیت رکھتا ہے جو سخاوت اور بیش قیمت تحائف کے لیے مشہور ہے۔

Check Also

برطانوی انتخابات: پاکستانی نژاد روزینہ ایلن خان پھر کامیاب

برطانوی عام انتخابات میں پاکستانی نژاد روزینہ ایلن خان لندن کے علاقے ٹوٹنگ سے ایک …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *