Home / جاگو پکوان / اس سال ڈینگی وبا کی صورت اختیار کر سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت

اس سال ڈینگی وبا کی صورت اختیار کر سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت ’ڈبلیو ایچ او‘ نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی، بارشوں اور سیلابوں کی وجہ سے رواں برس ڈینگی کی بیماری وبا کی طرح پھیل سکتی ہے، کیوں کہ ابھی سے ہی اس کے کیسز میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

ڈینگی کی بیماری عام طور پر پاکستان میں ستمبر سے جنوری کے درمیان تک پھیلتی ہے، کیوں کہ ڈینگی بخار کا سبب بننے والے مچھر زیادہ گرمی اور زیادہ سردی برداشت نہیں کر سکتے۔

ڈینگی بخار کا سبب بننے والے مچھر صرف خراب پانی سے نہیں بلکہ صاف پانی سے میں بھی افزائش پا سکتے ہیں اور اسی وجہ سے ہی صفائی کا اہتمام رکھنے کے باوجود بعض لوگ ڈینگی کا شکار بن جاتے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے عہدیداروں نے جنیوا میں صحافیوں کو آگاہی دیتے ہوئے بتایا کہ سال 2000 کے بعد اب تک ڈینگی کے کیسز میں 8 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔

حکام کے مطابق سال 2022 میں دنیا بھر میں ڈینگی کے 42 لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے تھے جب کہ رواں سال اب تک 30 لاکھ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اب تک کے زیادہ کیسز امریکا میں رپورٹ ہوئے ہیں اور وہاں اس بیماری کو وبا کی طرح پھیلتا ہوا دیکھا جا رہا ہے اور متعدد ممالک نے ہنگامی بنیادوں پر کام بھی شروع کیا لیکن بیماری پر قابو پانے میں ناکام رہے۔

ڈبلیو ایچ او حکام کے مطابق ابھی ایشیا کے اہم ترین خطے سے ڈینگی کے کیسز آنا باقی ہیں اور جس طرح موسم تبدیل ہو رہا ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ رواں برس ڈینگی دنیا بھر میں وبا کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ رواں برس دنیا بھر سے ڈینگی کے کیسز 55 لاکھ سے زائد رپورٹ ہونے کا امکان ہے۔

اگرچہ حکام نے ڈینگی کے وبا کی طرح پھیلنے کا امکان ظاہر کیا، تاہم ساتھ ہی اس امید کا اظہار بھی کیا کہ ایشیائی ممالک ڈینگی پر قابو پانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ڈینگی کا سبب بننے والا مچھر 45 سینٹی گریڈ کی گرمی برداشت نہیں کر سکتا، تاہم ساتھ ہی کہا کہ مچھر اتنا ہوشیار ہے کہ وہ سخت گرمی آنے پر پانی کے قریب رہ کر افزائش کرتا رہتا ہے۔

Check Also

پاکستان کرکٹ بورڈ میں کرسمس کی تقریب کا انعقاد

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کرسمس کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ پی سی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *