Home / جاگو دنیا / بینکاک ایئرپورٹ پر زیرحراست سعودی خاتون کو جان کا خطرہ، سیاسی پناہ کی درخواست

بینکاک ایئرپورٹ پر زیرحراست سعودی خاتون کو جان کا خطرہ، سیاسی پناہ کی درخواست

بینکاک: تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں ایئرپورٹ پر حراست میں لی جانے والی سعودی خاتون نے وطن واپسی پر جان کے خطرے کے پیش نظر تھائی لینڈ میں سیاسی پناہ کی درخواست کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر مسافروں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ان کی ممکنہ بے دخلی کے خلاف احتجاج کریں۔

رہف محمد القعون نامی خاتون کو اتوار (6 جنوری) کو بینکاک ایئرپورٹ پر حراست میں لے کر ہوٹل کے ایک کمرے میں رکھا گیا ہے، جہاں سے انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغامات کے ذریعے اپنی آواز دنیا تک پہنچانے کی کوشش کی۔

18 سالہ رہف محمد القعون نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کویت کے سفر کے دوران اپنے اہلخانہ سے فرار ہوئیں، جو انہیں جسمانی و نفسیاتی تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا اراداہ تھا کہ وہ آسٹریلیا جاکر وہاں سیاسی پناہ کے لیے اپیل دائر کریں گی، ساتھ ہی انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ انہیں تھائی امیگریشن حکام کی جانب سے ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔

ریاف نے دعویٰ کیا کہ جب وہ سوارنابھومی ایئرپورٹ پر پہنچیں تو انہیں سعودی اور کویتی حکام نے روکا اور اُن سے ان کی سفری دستاویزات زبردستی لے لی گئیں۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا، ‘میں نے تھائی لینڈ کی حکومت سے درخواست کی کہ میری کویت بے دخلی روک دیں۔’

رہف نے پولیس سے بھی سیاسی پناہ کا عمل شروع کرنے کی درخواست کی۔

رہف نے اپنے پیغام میں لکھا، ‘میں وہ لڑکی ہوں، جو کویت سے فرار ہوکر تھائی لینڈ آئی ہے، میں شدید خطرے میں ہوں کیونکہ سعودی سفارتخانہ مجھے واپس ملک جانے پر مجبور کر رہا ہے۔’

تھائی لینڈ کے امیگریشن چیف سوراچٹ ہاک پارن نے اے ایف پی کو بتایا کہ رہف کو کویت سے تھائی لینڈ آمد پر روکا گیا، ان کے پاس واپسی کے ٹکٹ اور پیسے وغیرہ نہیں تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ رہف کو ایئرپورٹ کے ایک ہوٹل میں رکھا گیا ہے۔

امیگریشن چیف کے مطابق رہف شادی سے بچنے کے لیے فرار ہوئیں اور واپس سعودی عرب بھیجنے پر ان کے لیے مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

رہف نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں واپس بھیجا گیا تو انہیں قید کردیا جائے گا اور ان کا خاندان سو فیصد انہیں قتل کردے گا۔

انہوں نے ٹوئیٹ کی کہ انہیں کویت ایئرویز کی پرواز کے ذریعے صبح 11 بجکر 15 منٹ پر ڈی پورٹ کردیاجائے گا۔

واپسی کی شیڈول فلائٹ سے قبل رہف نے ٹرانزٹ ایریا میں موجود فلائٹ کے دیگر مسافروں سے بھی اپیل کی کہ وہ ان کی بے دخلی کے خلاف احتجاج کریں ۔

دوسری جانب سعودی سفارت خانے کے ایک عہدیدار عبداللہ الشعیب نے ایک سرکاری چینل کو انٹرویو کے دوران بتایا کہ خاتون کے والد نے ان سے رابطہ کرکے بیٹی کو واپس لانے میں مدد کی اپیل کی تھی۔

تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ رہف کا پاسپورٹ ضبط کیا جاچکا ہے اور یہ کہ سعودی سفارتخانے کے حکام ایئرپورٹ کے اندر موجود ہیں۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب گذشتہ برس 2 اکتوبر کو صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور سعودی عرب کے اس سے نمٹنے کے طریقہ کار کے حوالے سے ریاست پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

Check Also

برطانوی انتخابات: پاکستانی نژاد روزینہ ایلن خان پھر کامیاب

برطانوی عام انتخابات میں پاکستانی نژاد روزینہ ایلن خان لندن کے علاقے ٹوٹنگ سے ایک …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *