Home / جاگو صحت / زندہ خلیوں سے انسانی ’جگر گوشے‘ تیار کرلیے گئے

زندہ خلیوں سے انسانی ’جگر گوشے‘ تیار کرلیے گئے

ریو ڈی جنیرو: 

برازیلی ماہرین نے انسانی خلیات اور تھری ڈی پرنٹر استعمال کرتے ہوئے ایسے چھوٹے چھوٹے جگر تیار کرلیے ہیں جو وہ تمام کام کرسکتے ہیں جو قدرتی انسانی جگر کرتا ہے۔ مطلب یہ کہ زندہ انسانی خلیات سے بنے ہوئے یہ جیتے جاگتے ’جگر گوشے‘ پروٹین بناسکتے ہیں، وٹامن اپنے اندر محفوظ کرسکتے ہیں جبکہ صفرا (بائل) بھی خارج کرسکتے ہیں۔

ان جگر گوشوں کی تیاری میں انسانی خلیاتِ ساق (اسٹیم سیلز) کی نئے سرے سے پروگرامنگ کرنے کے بعد انہیں جگر کے خلیوں میں تبدیل کیا گیا، جس کے بعد تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے انہیں پرت در پرت کرکے ایک دوسرے پر جما دیا گیا اور یوں جگر کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا تیار ہوگیا جو نقلی ہوتے ہوئے بھی زندہ اور جگر کے اصل ٹکڑے کی مانند تھا۔

اس تحقیق کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’بایوفیبریکیشن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔ البتہ مقالے کے مصنفین نے خبردار کیا ہے کہ اس اہم پیش رفت کو بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش نہ کیا جائے کیونکہ یہ طریقہ جگر کے مریضوں کے علاج میں غیرمعمولی ضرور ہے لیکن ابھی اس سے اتنی بڑی بافتیں (ٹشوز) تیار کرنے میں بہت وقت لگے گا جو جزوی یا مکمل طور پر انسانی جگر کی جگہ لے سکیں۔

اس سب کے باوجود، یہ بات طے ہے کہ مذکورہ طریقے کے تحت جزوی/ مکمل جگر کیونکہ متعلقہ فرد کے جسمانی خلیات ہی سے تیار کیے جائیں گے، اس لیے ان کے مسترد ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ (پیوند کاری کے عمل میں) جب ایک انسان کے جسم سے کوئی عضو یا عضو کا حصہ لے کر کسی دوسرے انسان کے جسم میں لگایا جاتا ہے، تو اسے وصول کرنے والا جسم اسے کوئی حملہ آور وائرس یا بیکٹیریا سمجھتا ہے اور فوری طور پر اسے ختم کرکے نکال باہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اسے میڈیکل سائنس میں ’’مسترد ہونا‘‘ (ریجیکشن) کہا جاتا ہے۔

تاہم، اگر پیوند کیے گئے عضو یا ٹکڑے کا تعلق خود اسی شخص کے اپنے جسم سے ہو تو مسترد ہونے کا یہ خطرہ نہیں رہتا۔ یہی وجہ ہے کہ اس پیش رفت کو طبّی حلقوں میں بہت اہم قرار دیا جارہا ہے۔

Check Also

فضائی آلودگی کے شکار بچے جوانی میں کس خطرناک مرض کا شکار ہوسکتے ہیں؟

کیلیفورنیا : ایک تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر بچپن …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *