Home / تازہ ترین خبر / مالی سال 20-2019 میں زراعت کی کارکردگی ’قابل ذکر‘ رہی

مالی سال 20-2019 میں زراعت کی کارکردگی ’قابل ذکر‘ رہی

اسلام آباد: کورونا وائرس کے زراعت پر کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہوئے اور مالی سال 20-2019 میں 2.67 فیصد کی قابلِ ذکر نمو ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ سال 0.58 فیصد تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ کپاس اور گنے کی فصلوں کے علاوہ تمام اہم فصلوں میں مثبت نمو دیکھی گئی۔

تاہم 2019 کے اختتامی حصے میں ٹڈی دل کے حملے سنگین صورت اختیار کر گئی جس کی وجہ سے سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے علاقوں میں اہم فصلوں کی پیداوار میں نقصانات رپورٹ ہوئے۔

اقتصادی سروے کے مطابق ابتدائی جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرسبز زمین کے نقصانات کے علاوہ ایک لاکھ 15 ہزار ہیکٹر پر پھیلی گندم، تیل کی بیجوں، کپاس، چنے، پھل اور سبزیوں کی فصلوں کو نقصان پہنچا۔

اس کے علاوہ خیبر پختونخوا میں بھی کچھ فصلوں کا نقصان ہوا تاہم مجموعی طور پر ہونے والے نقصان کی تفصیلات میں کچھ وقت لگ سکتا ہے اور اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے جائزے پر اتفاق کی کوششیں جاری ہیں۔

چنانچہ اہم فصلوں میں 2.90 فیصد کی مثبت نمو گندم، چاول اور مکئی کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے ہوئی جو بالترتیب 2.45 فیصد، 2.89 فیصد اور 6.01 فیصد رہی۔

تاہم کپاس اور گنے کی فصلوں کی نمو میں بالترتیب 6.92 فیصد اور 0.44 فیصد کی منفی نمو دیکھی گئی۔

دیگر فصلوں میں 4.57 فیصد کی نمو سامنے آئی اور اس کی وجہ دالوں، تیل کے بیجوں اور سبزیوں کی پیداوار میں اضافہ تھا۔

کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے کپاس سے بیج الگ کرنے کے عمل میں 4.61 فیصد کی کمی دیکھی گئی جبکہ لائیو اسٹاک کے شعبے میں 2.58 فیصد کی نمو ہوئی۔

دوسری جانب جنگلات اور ماہی گیری میں نمو بالترتیب 2.29 فیصد اور 0.60 فیصد رہی۔

سروے میں نشاندہی کی گئی کہ مالی سال 20-2019 میں زراعت کی کارکردگی نہ صرف گزشتہ برس کے مقابلے بہتر ہوئی بلکہ اس نے دیگر شعبوں کے مقابلے میں بھی بہتر کارکردگی دکھائی۔

تاہم موسمیاتی تبدیلیوں، کیڑوں کے حملوں، پانی کی کمی جیسے مسائل کی وجہ سے زرعی پیداوار اپنی صلاحیت سے کہیں کم رہی۔

اس کے علاوہ زراعت سے متعلق سب سے اہم مسئلہ کسانوں کی منڈیوں تک براہِ راست رسائی کا محدود ہونا ہے جس کی وجہ سے مڈل مین کا کردار اہم رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 5.4 فیصد تک کی کمی

صلاحیت کے بارے میں سروے کہتا ہے کہ زرعی شعبے میں نہ صرف ملکی آبادی کے لیے پیداوار بلکہ برآمدات کے لیے سرپلس پیداوار کی بھی صلاحیت ہے جس سے خوراک کے تحفظ میں اضافہ ہوگا بلکہ زرِ مبادلہ بھی حاصل ہوگا۔

سروے میں کہا گیا کہ چونکہ لاجسٹک مسائل سے خوراک کی فراہمی میں مشکلات آسکتی ہیں اس لیے زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کرنا اہم ہے جس سے کووِڈ 19 کے باعث پڑنے والے سماجی و معاشی اثرات کم کرنے میں مدد ملے۔

Check Also

2014 کے دھرنے کی انکوائری کیلئے تیار ہوں، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے بانی، سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 2014 …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *