Home / جاگو انٹرٹینمنٹ / سرمد کھوسٹ کی فلم ‘زندگی تماشا’ آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد

سرمد کھوسٹ کی فلم ‘زندگی تماشا’ آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد

پاکستان اکیڈمی سلیکشن کمیٹی نے فلم ساز سرمد کھوسٹ کی فلم ‘زندگی تماشا’ کو آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد کردیا۔

کمیٹی کی جانب سے فلم ‘زندگی تماشا’ کو آسکر ایوارڈز کی بین الاقوامی فیچر کیٹیگری کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

اس فلم کا ورلڈ پریمیئر 2019 میں بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں پیش کیا گیا تھا جہاں ‘زندگی تماشا’ نے اعلیٰ ترین ’کم جیسوئک‘ ایوارڈ جیتا تھا۔

فلمی دنیا کے سب سے متعبر اور اعلیٰ فلمی ایوارڈ آسکر کے لیے پاکستانی فلموں کا انتخاب کرنے والی پاکستانی آسکر سلیکشن کمیٹی میں رواں برس ڈائریکٹر اسد الحق، اداکارہ مہوش حیات اور موسیقار فیصل کپاڈیہ، شرمین عبید چنائے اور نامور فیشن ڈیزائنر حسن شہریار یاسین (ایچ ایس وائے) شامل تھے۔

خیال رہے کہ سرمد کھوسٹ کی فلم ‘زندگی تماشا’ کا ٹریلر گزشتہ برس سامنے آیا تھا اور اب تک اسے پاکستان میں ریلیز نہیں کیا گیا۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

فلم کا ٹریلر سامنے آنے کے بعد مذہبی جماعت نے فلم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد فلم ساز نے ابتدائی طور پر فلم کا ٹریلر یوٹیوب سے ہٹایا تھا جبکہ بعد ازاں حکومت نے فلم کی نمائش بھی روک دی تھی۔

اگرچہ فلم سینسر بورڈ نے ابتدائی طور پر فلم کو ریلیز کے لیے کلیئر قرار دیا تھا تاہم مذہبی جماعت کے احتجاج کے بعد وفاقی حکومت نے فلم کی نمائش روکتے ہوئے معاملے کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

فلم کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھجوائے جانے کے بعد سینیٹ کی انسانی حقوق سے متعلق ذیلی کمیٹی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے فلم کا جائزہ لیا اور بعد ازاں کمیٹی نے فلم کو ریلیز کے لیے کلیئر قرار دیا تھا۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

اس کی نمائش روکے جانے اور مذہبی تنظیم کی جانب سے فلم کے خلاف مظاہروں کی دھمکیوں کے بعد فلم ساز سرمد کھوسٹ نے لاہور کی سول کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی۔

’زندگی تماشا‘ پر مذہبی افراد کو غلط انداز میں پیش کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے جب کہ فلم ساز ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ فلم کی کہانی ’ایک اچھے مولوی کے گرد گھومتی ہے اور فلم میں کسی بھی انفرادی شخص، کسی فرقے یا مذہب کی غلط ترجمانی نہیں کی گئی‘۔

علاوہ ازیں ‘زندگی تماشا’ پر تاحیات پابندی کے لیے انجمن ماہریہ نصیریہ نامی سماجی تنظیم نے 16 جولائی کو لاہور کی سیشن کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

ورائٹی کی رپورٹ کے مطابق سرمد کھوسٹ نے بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں ورائٹی کو بتایا تھا کہ ‘میرے لیے تحمل و برداشت کے خیال کی تلاش بہت زیادہ اہم تھی’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘رواداری نہ صرف دوسروں کے ساتھ لیکن خود کے ساتھ بھی اور یہی وہ جگہ ہے جہاں شرم کے تصور، منظوری کی ضرورت ہے’۔

سرمد کھوسٹ نے کہا کہ ‘میں ایسے حالات میں رہا ہوں جہاں میں نے محسوس کیا ہے کہ مجھے بہت دوسروں سے زیادہ برداشت کا حامل ہونا چاہیے تھا اور خود کو زیادہ قبول کرنا چاہیے تھا۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

خیال رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث آسکر ایوارڈز کی تقریب اپریل 2021 میں ہوگی۔

93 ویں ‘آسکر’ ایوارڈز کی تقریب فروری کے آخر میں منعقد ہونا تھی تاہم اب اسے 25 اپریل 2021 کو منعقد کیا جائے گا، نامزدگیوں کا اعلان 15 مارچ کو کیا جائے گا جب کہ اکیڈمی 15 اپریل تک نامزد ہونے والی فلموں کی حتمی فہرست جاری کردے گی۔

فلموں کی نامزدگی کی فہرست جاری کرنے کے بعد 25 اپریل کو لاس اینجلس میں 93 ویں ایوارڈز کی تقریب منعقد ہوگی، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ایوارڈز تقریب ہر سال کی طرح ہی ہوگی یا اسے کورونا کے پیش نظر محدود یا مختصر کیا جائے گا۔

—فائل فوٹو: رائٹرز

Check Also

ایرانی ہدایت کار محمد رسولوف کو 8 سال قید اور کوڑے مارنے کی سزا

ایران میں عدالت نے معروف ایرانی ہدایت کار محمد رسولوف کو 8 سال قید، کوڑے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *