Home / جاگو بزنس / سعودی عرب، یو اے ای کے اختلاف کے باعث اوپیک اجلاس ملتوی

سعودی عرب، یو اے ای کے اختلاف کے باعث اوپیک اجلاس ملتوی

لندن: خام تیل کی پیداوار کی سطح پر اتفاق نہ ہونے پر تیل پیدا کرنے والے ممالک کے 23 رکنی گروہ ‘اوپیک’ نے پیر کو بلایا گیا اجلاس ملتوی کردیا تاکہ اس صورتحال کو قابو کیا جائے اور دوبارہ اجلاس کے لیے نئی تاریخ دے دی گئی ہے۔

عالمی وبا کورونا وائرس کے پیشِ نظر کم ہوئی طلب کے باعث ایک سال تک پیداوار کم رکھنے کے بعد گروپ نے تھوڑا تھوڑا کر کے تیل کی پیداوار بڑھائی ہے۔

یہ تجویز کہ دنیا کے سرکردہ تیل پیدا کرنے والے ممالک اگست سے دسمبر تک ہر ماہ 4 لاکھ بیرل یومیہ (بی پی ڈی) تیل کی پیداوار بڑھا کر دیکھیں گے، داؤ پر لگی ہے۔

یوں رواں سال کے آخر تک مارکیٹوں میں مزید 20 لاکھ بیرل یومیہ تیل کا اضافہ ہوگا اور چونکہ کورونا وائرس کو قابو کر لیا گیا ہے تو عالمی معیشت کی بحالی کی امید میں مدد ملے گی۔

تاہم سال 2022 کے اختتام تک تیل کی پیداوار بڑھانے کی مزید تجویز پر اس منصوبے کے مؤخر ہونے یا ناکام ہونےکا خطرہ ہے۔

ناروے سے تعلق رکھنے والے ایک تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ ‘مارکیٹ میں مختلف صورتحال کے حوالے سے خدشات پائے جارہے ہیں’۔

ایک یہ کہ نہ کوئی معاہدہ ہو اور نہ پیداوار میں اضافہ کیا جائے اور تیل کی قیمت کو بڑھنے دیا جائے، دوسرا یہ کہ سب کو خوب پیداوار کرنے کی دی جائے اور تیل کی قیمت گر جائے۔

اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات رکاوٹ بنا جس نے تیل کی پیداوار بڑھانے کی شرائط کو غیر منصفانہ قرار دیا۔

چنانچہ اوپیک اراکین اور ان کے 10 اتحادیوں کی ویڈیو کانفرنس دوپہر ایک بجے منعقد ہونا تھی جسے کچھ گھنٹوں بعد ملتوی کردیا گیا اور کوئی نئی تاریخ بھی نہیں دی گئی۔

تیل کی قیمتیں پہلے ہی عالمی خدشات پر ڈانواں ڈول ہیں جو اپریل 2020 میں کورونا وبا کی وجہ سے عالمی کھپت کم ہونے سے گر گئی تھیں۔

اوپیک نے 97 لاکھ بیرل یومیہ تیل کی پیداوار کم کرنے اور اپریل 2022 تک بتدریج اسے بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم عالمی وبا سے قبل کی پیداواری سطح پر واپسی کووڈ 19 کے خلاف لڑائی کی مختلف صورتحال کے سبب کئی بار رک چکی ہے۔

اتحاد اس وقت یومیہ 58 لاکھ بیرل تیل پیدا کر رہا ہے جو عالمی وبا سے پہلے کی سطح سے کم ہے۔

چنانچہ پیداوار بڑھانے کے لیے اپریل 2022 کی مدت بہت نزدیک معلوم ہوتی ہے اور کچھ اراکین اس میں دسمبر 2022 تک توسیع چاہتے ہیں اور اسی بات پر ابوظبی نے اعتراض بھی کیا تھا۔

اس ضمن میں متحدہ عرب امارات کے وزیر توانائی نے ایک خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے میں جب یو اے ای نے کہا کہ وہ ضرورت پڑنے پر معاہدے میں توسیع کو تیار ہے، وہ اس حوالے کی سطح پر نظرثانی کرنا چاہتا ہے جسے مقدار کا حساب لگانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کے ذریعے پیداوار کو کم کرنا ہوگا۔

لہٰذا اوپیک اجلاس جہاں زیادہ تر بڑے پیداواری ممالک روس اور سعودی عرب ایجنڈا طے کرتے تھے انہیں یو اے ای کے انکار کا سامنا کرنا پڑا، سعودی عرب کے وزیر توانائی نے اس حوالے سے کہا کہ ‘یہ پورا گروپ بمقابلہ ایک ملک ہے’۔

Check Also

پیٹرول کی قیمت میں 15 روپے سے زائدکی کمی کردی گئی

اسلام آباد: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کردی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *