Home / جاگو بزنس / بین الاقوامی مالیاتی معاونت میں کمی، غیر ملکی قرضوں کا ہدف نا مکمل

بین الاقوامی مالیاتی معاونت میں کمی، غیر ملکی قرضوں کا ہدف نا مکمل

بین الاقوامی مالیاتی معاونت بڑھانے میں مشکلات کے درمیان پاکستان کو رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں (جولائی تا مارچ) میں صرف 9.8 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے اور گرانٹس موصول ہوئے، جو کہ 17.4 ارب ڈالر کے سالانہ ہدف سے بہت کم ہے۔

سرکاری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ بیرون ملک سے رقم کی وصولی کی رفتار کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ مارچ میں ملک کو 20.4 کروڑ ڈالر سے کم غیر ملکی قرضے ملے جو کہ فروری میں 31.8 کروڑ ڈالر تھے۔

اقتصادی امور کی وزارت نے منگل کو کہا کہ حکومت رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی حمایت کے باوجود عالمی مالیاتی منڈیوں میں خراب کریڈٹ ریٹنگ اور منفی حالات کے نتیجے میں قرض لینے کے محدود مواقع کے درمیان تقریباً 6.899 ارب ڈالر کی غیر ملکی اقتصادی امداد (ایف ای اے) حاصل کر سکتی ہے جو کہ سالانہ بجٹ ہدف کا تقریباً 39 فیصد ہے۔

یہ غیر ملکی اقتصادی امداد آئی ایم ایف کی طرف سے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ میں سے 1.9 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے 1 ارب ڈالر سے علیحدہ ہے جس کا حساب الگ سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان رکھتی ہے، اس طرح آئی ایم ایف اور متحدہ عرب امارات سمیت کل غیر ملکی آمد 9 ماہ میں 9.799 ارب ڈالر ہوگئی، یہ عام طور پر پورے سال کے ہدف کی آمد کا تقریباً 55.6 فیصد بنتا ہے۔

تاہم اب حکام کا دعویٰ ہے کہ بہتر قرض اور تجارتی انتظام نے رواں سال کی غیر ملکی امداد کی ضروریات کو کم کر دیا ہے، لہذا، اب اس کا ہدف عارضی طور پر ایف ای اے کے لیے 2023-24 کے بجٹ میں مقرر کردہ 17.62 ارب ڈالر کی بجائے تقریباً 11 ارب ڈالر کر دیا گیا ہے، اب وہ پیشگوئی کر رہے ہیں کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 6 ارب ڈالر کے بجٹ کے تخمینہ کے بجائے تقریباً 2 ارب ڈالر ہو گا۔

مارچ کے لیے اپنی ماہانہ ایف ای اے رپورٹ میں اقتصادی امور کی وزارت نے کہا کہ ملک کو جولائی تا مارچ کی مدت میں 17.62 ارب ڈالر کے سالانہ ہدف کے مقابلے میں 6.899 ارب ڈالر موصول ہوئے، اس کا مطلب یہ ہے کہ غیر ملکی رقوم گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 7.8 ارب ڈالر کے مقابلے میں 11 فیصد سے کم تھیں، جو کہ دوسری صورت میں آئی ایم ایف کے ساتھ چیلنجنگ تعلقات کے پیش نظر بہت مشکل دور تھا۔

کم آمد کی بنیادی وجہ منفی بین الاقوامی ماحول اور پاکستان کی ناقص کریڈٹ ریٹنگ تھی، جس کی وجہ سے بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس پاکستان کے لیے ناگوار جگہ بنتی ہیں، لہٰذا، پاکستان نے 1.5 ارب ڈالر کا یورو بانڈ شروع کرنے کا منصوبہ بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں میں زیادہ شرح سود اور ملک کی کم کریڈٹ ریٹنگ کی وجہ سے مؤخر کر دیا ہے، اکنامک افیئر ڈویژن (ای اے ڈی) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تازہ بانڈز میں 1.5 ارب ڈالر کے علاوہ حکومت نے رواں مالی سال کے لیے غیر ملکی تجارتی قرضوں میں مزید 4.5 ارب ڈالر کا بجٹ بھی رکھا ہے۔

مارچ میں اکنامک افیئر ڈویژن کی طرف سے ریکارڈ کی گئی کل آمد جنوری اور فروری میں 33.3 کروڑ ڈالر اور دسمبر میں 16.2 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 21.8 کروڑ ڈالر تھی۔

دسمبر 2023 میں تین بڑے کثیر الجہتی اداروں، عالمی بینک کی جانب سے 63.8 کروڑ ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 46.9 کروڑ ڈالر اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کی جانب سے 25.5 کروڑ ڈالر کے تین بڑے قرضے دیے گئے گئے۔

ملک کو اکتوبر میں 31.8 کروڑ ڈالر اور ستمبر میں 32.1 کروڑ ڈالر موصول ہوئے، پہلے 9 مہینوں کے دوران بڑی ایف ای اے جولائی 2023 میں 2.89 ارب ڈالر کی صورت میں آئی جب پاکستان نے ایک نئے مختصر مدتی پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔

عجیب بات یہ ہے کہ اقتصادی امور کی وزارت نے گزشتہ مالی سال میں آئی ایم ایف سے 1.16 ارب ڈالر کی وصولی کو اس کے ایف ای اے انفلوز میں شامل کیا تھا لیکن اس سال اسی طرح کے1.9 ارب ڈالر کی آمد کو ظاہر نہیں کیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ ای اے ڈی نے گزشتہ سال آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا تھا لیکن سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل کے جانے اور اس پروگرام کے پٹری سے اترنے کے بعد صرف 1.16 ارب ڈالر ہی حاصل ہو سکے تھے۔

موجودہ سال کے لیے اقتصادی امور کے ڈویژن نے آئی ایم ایف سے 2.4 ارب ڈالر کا بجٹ رکھا تھا جس نے بعد میں ایس بی اے پر دستخط کرنے کے بعد درحقیقت 3 ارب ڈالر کا وعدہ کیا جو اس ماہ کے آخر میں ختم ہو رہا ہے، فنڈ اب پہلے ہی تقریباً 1.9 ارب ڈالر تقسیم کر چکا ہے، اور اب صرف اس مہینے میں جاری ہونے والے صرف 1.1 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔

جولائی تا مارچ میں ای اے ڈی کے ذریعہ رپورٹ کردہ غیر ملکی قرضوں کا بڑا حصہ 2.63 ارب ڈالر سعودی عرب سے ٹائم ڈپازٹ اور تیل کی سہولت کے طور پر آیا، اس کے بعد ورلڈ بینک سے 1.428 ارب ڈالر، اے ڈی بی سے 66.5 کروڑ ڈالر اور چائنا نیشنل ایرو ٹیکنالوجی امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کارپوریشن کے ذریعے پاکستان ایئر فورس کو 50.8 کروڑ ڈالر کا ضمانتی قرضہ ملا، آئی ایم ایف کو چھوڑ کر کثیر الجہتی اداروں سے کل آمد 9 ماہ میں 2.738 ارب ڈالر رہی جو ایک سال پہلے 4 ارب ڈالر تھی۔

سعودی عرب کو چھوڑ کر تمام دو طرفہ قرض دہندگان کی طرف سے آمد 9 ماہ میں 96.4 کروڑ ڈالر رہی، نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے مزید 78.1 کروڑ ڈالر کی رقم آئی۔

حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں تقریباً 17.62 ارب ڈالر کی غیر ملکی امداد کا تخمینہ لگایا ہے، جس میں 17.385 ارب ڈالر قرض اور باقی 23.5 کروڑ ڈالرز گرانٹس شامل ہے۔ اس طرح، پہلے نو مہینوں میں کل قرض کی رقم 6.899 ارب ڈالر اور گرانٹس میں 12.3 کروڑ ڈالر رہی۔

اقتصادی امور کی وزارت نے کہا کہ 6.899 ارب ڈالر میں سے 4.7 ارب ڈالر کا بڑا حصہ بجٹ سپورٹ یا پروگرام کے قرضوں کے لیے اور تقریبا2.174 ارب ڈالر پراجیکٹ امداد کے طور پر موصول ہوا۔

گزشتہ مالی سال (2023) کے دوران حکومت نے 22.8 ارب ڈالر کی غیر ملکی امداد کا بجٹ رکھا تھا لیکن پورے سال میں صرف 10.8 ارب ڈالر ہی حاصل کرسکے جو کہ ہدف کا تقریباً 46 فیصد حصہ ہے، آئی ایم ایف پروگرام کی معطلی کی وجہ سے 11.8 ارب ڈالر کی کمی رہ گئی جس کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی۔

گزشتہ برسوں کے برعکس پاکستان گزشتہ مالی سال کے دوران بیرونی رقوم کے صرف 3 بڑے ذرائع کو استعمال کر سکا، اور یہ رجحان رواں مالی سال کے پہلے 8 مہینوں میں بھی جاری رہا، ان میں دو طرفہ اور کثیرالجہتی قرض دہندگان اور نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانی شامل ہیں۔

اس سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ پرائیویٹ کمرشل بینک جو گزشتہ سال آئی ایم ایف پروگرام کی عدم موجودگی میں پیچھے ہٹ گئے تھے اب تک پاکستان واپس نہیں آئے کیونکہ 8 ماہ کی آمدن 4.5 ارب ڈالر کے پورے سال کے بجٹ کے ہدف کے خلاف صفر رہی۔

Check Also

گجرات: پولیس اہلکاروں کی ’چھیڑ چھاڑ‘ پر خواجہ سراؤں نے تھانے پر دھاوا بول دیا

گجرات میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے مبینہ چھیڑ خانی پر خواجہ سراؤں نے تھانہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *