Home / جاگو صحت / بچوں میں بھی کورونا وائرس ہلاکت خیز ہوسکتا ہے، تحقیق

بچوں میں بھی کورونا وائرس ہلاکت خیز ہوسکتا ہے، تحقیق

عمومی طور پر کہا جاتا ہے کہ کورونا وائرس صرف بالغوں پر ہی حملہ آور ہوکر انہیں بیمار کردیتا ہے اور بڑے پیمانے پر یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ اس مہلک وائرس سے بچے شدید متاثر نہیں ہوتے اور نہ ہی انہیں اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت ہوتی ہے تاہم یہ بات اب اتنی بھی درست نہیں ہے۔

سائنسی جریدے جرنل آف ٹراپیکل پیڈیاٹرکس (جے ٹی پی) میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی کورونا سے متاثر ہوئی ہے اور ان میں سے کچھ کو پیچیدگیوں کی وجہ سے اسپتال میں داخل بھی ہونا پڑا ہے۔

دنیا بھر سے جمع ہونے والے 5 ہزار سے زائد بچوں کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا ویکسین سے متاثر ہونے والے ہر 3 میں سے 1 بچے کو شدید علامات کے باعث اسپتال میں داخل ہونا پڑا اور کچھ کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت بھی پیش آئی۔

تحقیقی مقالے میں مزید کہا گیا ہے کہ کووڈ کے ساتھ اسپتال میں داخل ہونے والے تقریبا 49 فیصد بچوں میں MIS  یعنی ملٹی سسٹم انفلیمنٹری سنڈروم سے سے دوچار ہونا پڑا جو ایک انتہائی خوفناک پیچیدگی ہے۔

ایم آئی ایس یعنی ملٹی سسٹم سوزش اس بیماری کو کہتے ہیں جس میں جسم کے اہم اعضاء جیسے دل، پھیپھڑوں، دماغ، آنکھوں اور گردوں پر سوجن آجاتی ہے۔ اگرچہ ابھی یہ واضح نہیں کہ کووڈ-19 اور ملٹی انفلیمنٹری سنڈروم کے مابین کیا تعلق ہے۔

تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کووڈ کے ساتھ ایم آئی ایس کے مریضوں میں ہلاکت کی شرح کووڈ کے بغیر ایم آئی ایس کے مریضوں سے 60 فیصد زیادہ تھی یعنی جس طرح دل اور گردوں کے مریضوں کے لیے کورونا زیادہ ہلاکت خیز ہے اسی طرح بچوں میں ایم آئی ایس کے مریضوں میں کورونا زیادہ خطرناک ہے۔

اگرچہ بہت سارے والدین اور بچے اسکولوں میں مکمل واپسی کے منتظر ہیں تب بھی ان کے لئے ویکسین تیار ہونے میں چھ ماہ سے زیادہ کا انتظار ہوگا اور اس سلسلے میں سب سے پہلے آکسفورڈ یونیورسٹی اور آسٹرازینیکا کی تیار کردہ ویکسین کی بچوں میں ٹرائل کا آغاز ہوگیا ہے جب کہ فائزر بھی بچوں میں ٹرائل کا ارادہ رکھتی ہے۔

Check Also

بلڈ ٹیسٹ سے فالج کے خطرات کی نشاندہی کرنا ممکن

امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *