Home / جاگو دنیا / ‘آزاد صحافت پر بڑھتے ہوئے حملے آمرانہ سوچ کو تقویت دینے کا باعث بن رہے ہیں’

‘آزاد صحافت پر بڑھتے ہوئے حملے آمرانہ سوچ کو تقویت دینے کا باعث بن رہے ہیں’

ویانا: بین الاقوامی پریس انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آئی) نے خبردار کیا ہے کہ آمرانہ سوچ اور غیر جانبدار حکومتوں کی جانب سے آزاد میڈیا کو دبانے کی کوششوں میں بتدریج اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

3 مئی کو ‘ورلڈ پریس فریڈم ڈے 2021’ منایا جارہا ہے اور اس حوالے سے آئی پی آئی کی ‘کووڈ 19 پرس فریڈم ٹریکر’ رپورٹ کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں آزادی صحافت کی 635 خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کورونا کی وبا سے لڑرہا ہے جہاں آزادی صحافت سے متعلق سب سے زیادہ 84 خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں۔

آئی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر باربرا ٹرونفی نے کہا کہ پریس کی آزادی پر کھلے عام حملوں میں اضافہ اور دنیا بھر میں آمرانہ اور غیر فکری سوچ رکھنے والی حکومتوں میں صحافیوں کو نشانہ بنانا جمہوری آزادیوں کے مستقبل کے لیے بد شگونی کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں بھی دیکھیں آزادیِ صحافت پر حملہ ہورہا ہے، حملوں کی حکمت عملی اور طریقوں کو دیگر حکومتیں بھی اپنا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت مخالف حکومتوں میں تیزی سے یہ احساس پیدا ہورہا ہے کہ وہ میڈیا کو خاموش کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کا اثر نمایاں ہے جس سے دیگر ریاستوں کو بھی اس کی پیروی کرنے کی ترغیب دی جارہی ہے۔

آئی پی آئی کے ‘ڈیتھ واچ’ کے مطابق گزشتہ 12 ماہ کے دوران کم از کم 49 صحافی ہلاک ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان میں سے 43 کو ان کے کام کی وجہ سے قتل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلح تنازع کی کوریج کے دوران 3 صحافی مارے گئے اور شہری بدامنی کی رپورٹنگ کے دوران ایک ہلاک ہوا جبکہ اسائنمنٹ کے دوران 2 صحافی مارے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران افغانستان میں 7 صحافی اپنی زندگی سے محروم ہوئے جو ٹارگٹ کلنگ کی سب سے بڑی تعداد تھی۔

میکسیکو میں منشیات کے کارٹلز اور منظم جرائم کے بارے رپورٹس کی وجہ سے 6 صحافی ٹارگٹڈ حملوں میں مارے گئے۔

دنیا بھر میں صحافیوں کے قاتلوں کو استثنیٰ ملنا معمول کی بات ہے لیکن صحافی کے قتل کے ماسٹر مائنڈ کو کبھی انصاف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔

یورپ آمرانہ سوچ سے محفوظ نہیں رہا۔ یورپی یونین کے رکن ملک ہنگری نے ملک کے آخری آزاد ریڈیو براڈکاسٹر ‘کلبریڈی’ کو آن ایئر کرنے سے روک دیا۔ اسی طرح دوسرے ممالک خصوصاً پولینڈ میں سرکاری تیل کمپنیاں نے علاقائی اخبارات کے سب سے بڑا نیٹ ورک کو خریدا ہے۔ دوسری جانب ترکی میں سب سے زیادہ صحافیوں قید ہیں اور نئے قانون کے تحت بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل سنسرشپ کی جاری ہے۔ آمریت پسندی اور نام نہاد ‘لبرل’ جمہوریت پسند ممالک میں میڈیا کی آزادی کو زوال کا سامنا ہے جس میں میانمار، بیلاروس اور چین شامل ہیں۔

کووڈ 19 میں وبائی مرض نے پوری دنیا میں آزادی صحافت کو ایک دھچکا پہنچا ہے۔ حکومتوں نے آزاد میڈیا پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے جبکہ صحت کے بحران پر کوریج کے دوران صحافیوں پر حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

Check Also

بھارتی شہر پٹنہ میں اسکول سے 3 سالہ بچے کی لاش برآمد، حالات کشیدہ

بھارت کے شہر پٹنہ میں اسکول سے 3 سالہ بچے کی لاش ملنے کے بعد …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *