Home / جاگو دنیا / اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر حملہ، سعودیہ، یو اے ای کا اظہارِ مذمت

اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر حملہ، سعودیہ، یو اے ای کا اظہارِ مذمت

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز کے حملوں کے بعد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے تل ابیب کے منصوبوں کی مذمت کی ہے۔

بیت المقدس میں جمعہ کی رات کو ہزاروں فلسطینی مسلمان لیلتہ القدر کے موقع پر مسجد اقصیٰ میں عبادت کی غرض سے جمع ہوئے تو اسرائیلی فورسز نے ربڑ کی گولیوں اور اسٹین گرینیڈ سے فائر کردیے۔

اسلام کے تیسرے مقدس ترین مقام اور مشرقی بیت المقدس کے اطراف میں ہونے والی جھڑپ میں 205 فلسطینی اور 17 پولیس افسران زخمی ہوئے۔

مملکت کی وزارت خارجہ کی وزارت نے کہا کہ ‘سعودی عرب نے بیت المقدس میں درجنوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے اور ان پر اسرائیلی خودمختاری مسلط کرنے کے اقدامات کو مسترد کیا ہے’۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے، اگرچہ ریاض نے خاموشی سے نام نہاد ابراہیم معاہدوں کی حمایت کی لیکن ان کی توثیق نہیں کی۔

سعودی عرب نے طویل عرصے تک فلسطینی مقاصد کی حمایت کی اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو منقطع رکھے لیکن گزشتہ سال نومبر میں اسرائیلی وزیر اعظم نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور سعودی ولی عہد سے ملاقات کی اور یہ کسی اسرائیلی رہنما کا پہلا تصدیق شدہ دورہ تھا۔

یو اے ای نے بیان میں ان جھڑپوں اور فلسطینیوں کی ان کے گھروں سے بے دخلی کی ‘شدید مذمت’ کی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ خلیفہ المار کے ایک بیان میں اسرائیلی حکام پر زور دیا کہ وہ تناؤ کو کم کریں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ڈبلیو ای ایم کے ذریعے جاری بیان میں زور دیا گیا کہ اسرائیلی حکام بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنی ذمہ داری سنبھالیں اور فلسطینی شہریوں کے مذہب پر عمل پیرا ہونے کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے تحفظ فراہم کرے اور ایسے عمل سے گریز کرے جس سے مسجد اقصیٰ کا تقدس پامال ہو۔

یاد رہے کہ ادھر پاکستان کے دفتر خارجہ نے اسرائیلی قابض فورسز کی جانب سے مسجد اقصی میں معصوم نمازیوں پر حملوں کی شدید مذمت کی تھی۔

ایک جاری بیان کہا گیا تھا کہ اس طرح کے حملے، خاص طور پر رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران، تمام انسانی اقدار اور انسانی حقوق کے قوانین کے منافی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے ہم ایک بار پھر 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستوں کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہیں اور القدس الشریف آزاد اور متصل فلسطینی ریاست کا قابل عمل دارالحکومت ہے۔

Check Also

بھارتی شہر پٹنہ میں اسکول سے 3 سالہ بچے کی لاش برآمد، حالات کشیدہ

بھارت کے شہر پٹنہ میں اسکول سے 3 سالہ بچے کی لاش ملنے کے بعد …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *