Home / جاگو بزنس / توانائی بحران کے باعث حکومت کا نئے ایل این جی ٹرمینل کی طرف جھکاؤ

توانائی بحران کے باعث حکومت کا نئے ایل این جی ٹرمینل کی طرف جھکاؤ

اسلام آباد: بظاہر لگتا ہے کہ حکومت نے موجودہ ایل این جی ٹرمینل کی مرمت کے باعث تبدیلی کے لیے ایک نئے ایل این جی ٹرمینل کو سہولت دینے کا ذہن بنا لیا ہے۔

تاکہ معاہدے کے انتظام میں تاخیر سے فیصلے کرنے اور ذمہ داری طے کرنے کے پیچھے بین الاقوامی قانونی چارہ جوئی اور تحقیقات کی وجوہات سے بچا جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ایک اجلاس میں کیے گئے تبادلہ خیال کی بنیاد پر وزیر قانون، کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں آگے کا لائحہ عمل پیش کریں گے۔

وزارت قانون نے ایل این جی فراہمی کے معاہدوں اور اس سے متعلقہ معاملات پر بذات خود سپلائی چین کے تقریباً تمام اسٹیک ہولڈرز کے نقطہ نظر سنے، جن میں نجی و سرکاری ادارے شامل ہے اور ایک تفصیلی مؤقف کابینہ کمیٹی برائے توانائی میں پیش کیا جائے گا۔

وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں 2 بڑے معاملات پر غور کیا جائے گا جن میں ایل این جی ٹرمینل اور نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن پروجیکٹ پر پیش رفت کے علاوہ کچھ پرانے پاور پلانٹس کی بندش پر عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ لینا اور ایل پی جی کی صورتحال پر رپورٹ شامل ہے۔

ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ‘جنوری 2019 سے اب تک ڈرائی اسٹاکنگ آف فلوٹنگ اسٹوریک اینڈ ری گیسیفکیشن یونٹ (ایف ایس آر یو) پر فریقین یعنی سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ اور اینگرو انرجی ٹرمینل 60 سے زائد خطوط کا تبادلہ کر چکے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ لازمی بات ہے کہ کوئی فرد یا چند افراد اس پر سو رہے تھے جس کی وضاحت اور ان کی نشاندہی ہونا ضروری ہے۔

علاوہ ازیں کسی کو اس بات کا بھی جواب دینا ہوگا کہ اگر قطر کووڈ 19 کے باعث بند نہیں ہوا تھا جہاں امریکی فرم ایکسلریٹ کے ایکسکوئیزیٹ ایف ایس آر یو کا معائنہ اور مرمت کی جانی تھی تو ٹرمینل کے پورٹ قاسم چھوڑنے کو یقینی بنانے کا کون ذمہ دار ہے۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس کا کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا لیکن عہدیداروں کا کہنا تھا کہ متعلقہ وزارتوں کو اس معاملے کی تحقیقات کرنے اور اسے منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی گئی ہے اور محسوس کیا گیا کہ کانٹریکٹ مینجمنٹ اور نفاذ میں خامیوں کو مستقبل بنیادوں پر دور کیا جائے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ ایس ایس جی سی ایل کے کچھ افسران جو ایف ایس آر یو ایکسکوئیزیٹ کی ڈرائی اسٹاکنگ کے مخالف تھے انہیں سائیڈ لائن کردیا گیا ہے۔

عہدیداروں نے کہا کہ وزارت بحری امور احتیاطی وجوہات کی بنا پر ایکسکوئیزیٹ کی ڈرائی ڈاکنگ کی مخالف تھی اور اگست تک اسے ملتوی کرنا چاہتی تھی جب عاشورہ کی تعطیلات میں طلب کم ہوتی۔

تاہم وزارت کا مؤقف تھا کہ ہنگامی وجوہات کی بنا پر فوری اجرا کی اجازت دی جاسکتی ہے جو معاملہ نہیں تھا۔

Check Also

سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر سردار …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *