غزہ: فلسطین کے محصور علاقے غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے بعد امریکا نے پہلی بار غزہ کے لوگوں کو مدد پہنچائی ہے، امریکی کارگو طیاروں نے سمندر کے قریب بنے امدادی پوائنٹ کے پاس فضا سے پیکٹ گرائے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا نے بھی غزہ کے مختلف علاقوں میں امدادی پیکٹ گرانے شروع کر دیے ہیں، تاہم غزہ والوں کا کہنا ہے کہ طیاروں سے گرائے گئے پیکٹ زمین کی بجائے سمندر میں گر کر ضائع ہو رہے ہیں، انھیں زمینی راستے کے ذریعے امداد پہنچائی جائے۔
یو ایس سینٹرل کمانڈ نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے اردن کی فضائیہ کے ساتھ مل کر غزہ میں متاثرہ شہریوں کو ضروری انسانی امداد کے طور پر خوراک کے پیکٹ فضا سے پھینک کر فراہم کیے۔
What total performative BS this is.
With one hand US airdrops 38,000 meal packs…while the other hand continues to provide Israel with the arms, munitions and funds required to sustain this conflict.
Performative BS. It fools no one.
— Charlie Herbert (@Charlie533080) March 2, 2024
الجزیرہ کے مطابق غزہ میں گزشتہ پانچ ماہ کی جنگ کے بعد انسانی بحران کا سامنا ہے، ایسے میں امریکی C-130 طیاروں نے غزہ کی ساحلی پٹی کے ساتھ 38,000 سے زیادہ کھانے گرائے، امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک روز قبل اعلان کیا تھا کہ جمعرات کو شمالی غزہ میں امداد کے لیے قطار میں کھڑے 100 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد امریکا وہاں فضا کے ذریعے ہی امداد فراہم کرے گا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے جمعہ کے روز کہا کہ امریکا آئندہ چند ہفتوں میں فضا سے مزید امداد فراہم کرے گا، یہ فضائی آپریشن اردن کے ساتھ مل کر کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں 22 لاکھ سے زائد آبادی زبردست غذائی قلت کی شکار ہے۔
امریکا کی جانب سے جہاں کھانے کے یہ پیکٹ گرائے گئے ہیں وہاں پر یکم مارچ کو امدادی ٹرک کے پاس کھانا لینے کے لیے جمع ہوئے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کر دی تھی، جس میں 112 فلسطینی شہید ہو گئے تھے، اس واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔